"ہیلو میجر ..ایمرجنسی الرٹ..."
وہ جو حسین خوابوں کی دنیا میں کھویا ہوا تھا ایک دم سپکرڑ سے آتی آواز پر بیدار ہوا ...آخر پاک فوج سے تعلق رکھتا تھا..نیند میں بھی اردگرد کی خبر رکھتا تھا...
"ہیلو...آفسیر جون...شاہ سپکینگ ..."
"میجر شاہ ...ہٹلر نے آج اپنا مال بھیجا ہے ..معلوم ہوا ہے ..کل کسی شادی میں دھماکے کا ارادہ ہے ...اور وہاں شاید کسی کے واسطے کی خاطر کر رہا ہے ...اور شاہ میں جانتا ہوں کہ کل..."
یہ سن کر اس کی تمام حساس بیدار ہوئی...شادی ..کل ...بدلہ..لڑکی..
اور وہ نتیجے پر پہنچ گیا ..
"اوو شٹ ...آفسیر تمام راستوں کو فوج کھڑی کی جاۓ .....مال کو روکا جاۓ.......ٹھیک تین دن بعد ریڈ کی جانی تھی اُسے ابھی کے لیر تیار کرو ..ہم ابھی ..اُس بنگلے میں ریڈ ڈالیں گے ..اور کچھ ہال کے پتے میں بھیج رہا فوری طور پر اس کو دیکھا جاۓ.اور وہاں پر سخت انتظام کریں .اور کالیا ..سے میری کل صبح کی ملاقات رکھو ..مرنا نہیں چاہیے ..(گالی) ...اس مٹی کو ناپاک کرنے والوں کو ہم کامیاب نہیں ہونے دیں گے ...ریڈ سے واپسی پر اس کا کام کرتے ہیں ..."
"یس سر ...انشااللہّ ہم کامیاب ہوں گے ...مگر سر وہ صمد ..."
"اسے ابھی کسی بھی طرح آگاہ کر دو..اور ٹیم تیار کرو ..ہمیں اب اپنی جان کی بازی کھیلنی ہوگی ...میں بس جلد ہی آجاؤں گا ..تب تک سب تیار رہیں ...."
وہ کہتا فوراً سے فریش ہوا ...اپنے تن پر پاک وردی چڑائی ..جو اس کے لیے شان ہے ..جو اس قوم کا مان ہے ...جو اس کی حفاظت ہے ...اور اپنی اس پاک مٹی کا حق ادا کرنے چل دیا...تیرا ساته بس یھیں تک طے تها فارس
اب تو مجهے الودا کہ دے....
از یلدا فارس
. .. . . . . . ... . . . . .. . . . . . . . .. .. . . . . ......
رات قطرہ قطرہ گزر رہی تھی ہر جگہ خاموشی کا راج تھا کہ ایسے میں ...ایک وہ تھی جو نا جانے کتنے سالوں بعد بےچین اُس چاند کو دیکھے جارہی تھی ...ہاں یہ سچ ہے کہ وہ کسی کے نام سے منصعوب ہو گئ...ہاں یہ سچ ہے کہ اب وہ پرائی ہو گئ. مگر دل میں کہیں درد تھا ...وہ شضص جس کے ہاں نوکری کی ..وہ اس کا شوہر ہے ..وہ بیٹی جو ماں باپ کے لیے عزت کا سامان اور غرور بنانا چاہتی تھی کیا....لوگ اسے 2 ماہ کی نوکری کرنے کی بنا پر اس کا کردار جانے گا ....وہ سوچتے ہوۓ جاکر اپنے بیڈ پر جابیٹھی ایک آنسو چھپکے سے اس کی آنکھیں سے گرا ..مگر ہرواہ کسے ..وہ تو دماغ کے سوالوں سے الجھے ہوۓ تھی ..کہ اتنے پیار سے کسی نے اس کے آنسو صاف کیے ..
"آپی آپ نا روئیں ورنہ میں نے آپ کو کہیں نہیں جانے دینا ..."
وہاں علیزے موجود تھی جو اسے چپ کروانے کے چکر میں خود دھواں دار رو رہی تھی ...
"کیا ہوا ہے میری جان ...میری بس شادی ہورہی ..میں ملنے آتی رہوں گی .. "
"آپی ..زوہیب بھائی اچھے ہیں بس آپ نا روئیں ورنہ میں نے آپ کے ساتھ آجانا ہے اب "
"اچھا اچھا آو سو جاؤ ..کل سے تو ویسے بھی اب میں نے نہیں ہونا .."وہ اُداسی سے بولی تو علیزے اس کے گلے لگ گئ..
. . . . . . .. . . .. . . . . . . . .. . . . . .. . . . . . . .
جہاں انوشے کو نیند نہیں آ رہی تھی دوسری جگہ وہیں زوہیب کی رات آنکھوں میں ہی کٹ رہی تھی.. نہ جانے وہ آج بھی اس کے خیالوں میں تھا.. خود کو ڈپٹتا کیونکہ وہ کسی اور کے نام ہو چکا تھا ...مگر دماغ وہ اس کے دماغ میں 3 سال کی بچی چیختی چلاتی ,روتی, کھیلتی, مسکراتی نے بسیرا کیا ہوا تھا.. دوسری طرف وہ آنکھیں بند کرتا تو اس کی بیوی یعنی انوشے اس کے آنکھوں کے سامنے آجاتی ...وہ خود سمجھنے سے قاصر تھا کیا کرے ..