قسط 17

3.9K 202 29
                                    

شاہ کی صبح آنکھ کھلی تو علیزے کو بازو پر سوۓ دیکھ مسکرایا ...کہ اتنے میں اس کا فون بجا ...علیزے کا سر آرام سے تکیے پر اُٹھاتا کھڑکی پر جاکھڑا ہوا ..
دوسری طرف کرنل عثمان تھے ..جن کی وجہ سے وہ آج اس مقام پر تھا...اس کے بانی ..اور رہنمائی کرنے والے تھے...
"اسلام علیکم سر..."
"وعلیکم السلام ..ینگ مین...بہت بہت مبارک ہو یار ..سوری بھئ میں آنہ سکا ..."
"سر بات نہ کریں یار ....اتنے بڑے دن پر آپ ناآۓ ...جب کے آپ جانتے تھے .."
"ہاہاہایا....یار اب بیوی آگئی ہے ..پھر بھی مجھ سے مجھ سے ناراض ہورہے ہو...."
"اچھا چھوڑیں بتائیں میرا گفٹ کہاں ہے .."
کرنل مسکراۓ..
"تو پھر لو...آج ایک مٹنگ ہے ..تم نہیں آؤ گے ...تمہارے انڈر لوگوں کی ہے ...اور ہاں تمہارا کام ہوگیا ہے ...اس ماہ کی تاریخ کو تم جاسکتے ہو...."
"شکریہ سر بہت بہت ...اب آپ کو میں سلامی کے ساتھ ہی ملوں گا .."
"ضرور ینگ مین...مگر تم نے شادی کولی اور تحفہ لینے میں جلدی کردی ..."
"سر اب کنوارا شہید ہوتا تو محبت سے بےوفائی...اور اگر لیٹ کرتا جاؤں تو ملک سے بےوفائی..."
"اللہّ تمھیں کامیاب کرے بچے میں تمہارے ساتھ ہوں ..."
"آمین...اللہّ خافظ سر..."
وہ فون بند کر کے پلٹا تو علیزے کو متوجہ پایا...
.. .  . . . .. .. . . .. . . .. . . . .. . .. . . .. . . .. . .. . .
آج صبح اسے ہر صبح سے مختلف لگی ...ایک خوشگوار صبح ...آنکھ کھلتے ہی مجازی خدا کی آواز کانوں سے ٹکرائی....جب وہ پلٹا..
"اُٹھ گئ...مسز شاہزیب ...."
وہ پیار سے بولتا اس کے پاس آکر بیٹھ گیا..
علیزے نے گھڑی پر وقت دیکھا تو صبح کے 6 بج رہے تھے ..
"شاہ اتنی صبح صبح کون تھا.."
علیزے نے اس کی گود میں سر رکھا ...شاہزیب مسکرایا ...اور ہلکے ہلکے اپنا ہاتھ اس کے بالوں میں چلانے لگا ...وہ آج اپنے محرم کے ساتھ تھی ...شاہزیب اس کے بالوں کا اسیر تھا مگر وہ ہمشیہ حجاب میں رہتی آج وہ پورے حق سے انھیں چھو رہا تھا...
" ایک دن میں بیوی والا روپ لے لیا ..."
"اب بیوی ہوں تو بیوی والا روپ نا لوں ..."
"اچھا تو محبوبہ کون ہے میری ..."
"ہمم آپ عاشق ہیں تو آپ کو پتا ہونا چاہیے نا آپ کی محبوبہ کون ہے ..."
"نہیں تم نے کہا تھا نا اب بتاؤ..."
"سچ بتاؤں .."
وہ اس کی آنکھوں میں دیکھ کر بولی ...وہ مسکرایا..
"أپ کا فون .زوہیب بھائ...احمد بھائی..زین بھائی...أپ کا پروفیشن ..آپ کے دشمن آپ کے محبوب ہیں ...کیونکہ آپ انھیں چھوڑ نہیں سکتے ..."
اس کی بات سن کر وہ قہقہہ لگا گیا ..
"اور جسے بالکل نہیں چھوڑ سکتا اسے تو بھول گئی..."
""کون ..."
"میری بیوی ..."
وہ بولا اور جھک کر اس کی پیشانی پر محبت کی مہر لگائی..."
وہ شرما گئی....

ہاں میرے دل میں تیرا عکس بسا رہتا ہے
اس طرح میرے دل کے بہت پاس ہو تم
جس طرح پاس ہی شہ رگ کے خدا رہتا ہے
تم کو معلوم بھی شاید کبھی ہو کہ نہ ہو
میرے آنگن میں لگے پھول گواہی دیں گے
میں نے عرصے سے کسی پھول کو دیکھا بھی نہیں
تجھ کو سوچا ہے تو پھر تجھ کو ہی سوچا ہے فقط
تیرے سوا کسی اور کو سوچا بھی نہیں
تم کو معلوم بھی شاید کبھی ہو کہ نا ہو
. . . . . . . . .. . .. . . .  .. . . . .. . . . . .. . .. . . . . ...
"آفیسرز یہ مٹینگ خاص طور پر آپ سب کے لیے ہے ..جنرل شاہزیب کی ٹیم کے لیے ..جانتے ہیں ..ہماری ملک کے لیے آپ سب جان تک دے سکتے ہیں ..مگر یہ آپ سب کو میں آپ کے باس کی محنت لگن ...اور مشکل حالات اور ہمارے رلز بتانا چاہتا ہوں ...جانتے ہو....تم سب میں سے سے کوئی اس کے دکھ کو نہیں جانتا کہ اس نے کیا کچھ فیس کیا ...میں نے بہت مشکل سے اسے اس حال میں دیکھا....آج شاہزیب یہاں موجود نہیں کیونکہ اس کے مجھ کرنل پر اُڈرز تھے کہ یہ سب کسی کو نا دیکھایا جاۓ ..اس لیے تاکہ اس سے ہمدردی نہ کو ...آفسوس نا ہو....ہم کہتے اس ڈیڑھ سال کے عرصے میں سزا اس نے غلطی کی پائی ...غلط ...ہم نے اس خود رئمناڈ میں لیا تھا...تم سب ٹیم کی وجہ ہے ..وہ ہمارا کمانڈو ہے ...جانتے ہو ایک کمانڈو کے یے سب بہت مشکل ہے ...وہ نہ صرف ایک جنرل ہے ..بلکہ کمانڈو ہے ..ہمارا ..کمانڈوز کو ہم دسکلوز نہیں کوتے مگر ..میں سب کو دیکھانا چاہتا ہوں..کہ اس نے اس ملک کے لیے ..آپ سب کے لیے کیا کچھ برداشت کیا ...."
احمد ,زین اور چند آفسیرز ..کرنل عثمان کے ساتھ اس روم میں موجود تھے ...پروجکڑ پر ویڈو چلنا شروع ہوئی اور اس کے ساتھ سامنے بیٹھے تمام لوگوں کے وجود شل ہوۓ....
. . . .  .. . . . . .. . . . .. . . .. . . . . .. . . . . .. . . . ..
علیزے اور شاہزیب تیار ہوکر ...نیچھے آۓ تو تمام لوگ ان کو دیکھ کر صدقے واری گے ..انوشے اس کے گلے لگی ..
"میری دیورانی تو بڑی لال گلابی ...ہو گئی ہے ایک دن میں ..."
علیزے کا شرمایا شرمایا روپ دیکھ کر انوشے نے اس چیڑا..
شاہ مسکراتا باپ بھائی کے ساتھ جا بیٹھا...
"آپی میں أپ کی بہن ہوں ..."
"ہاں اور اب دیورانی بھی .."
وہ اس کا گال پر چھٹکی بھر کر بولی ..
"آنی آنی ..اب آپ تلو تاتی بن گی ..(آنی آنی..اب آہ تو چاچی بن گی...)"
عنیزے نے سوال کیا ...
"جی میری جان مگر أپ مجھے آنی کہوں ..."
شاہزیب نے اسے بولایا...
"آپ آنی کو اب چاچی کہوں گی .."
"تت أنی..(چچ آنی...)"
"یہ کیا ہے ..."
شاہزیب نے مسکراہٹ روک کر پوچھا..
"تاتی اور آنی ..جب تیک ہوجائیں..تت آنی...(چاچی اور آنی ایک ہوجائیں تو چچ آنی بن جاتے ہیں ...)"
وہ بڑھی بی بی کی طرح بولی ..جس پر سب ہنس دیے ...
شاہزیب نے مسکرا کر اسے گلے لگایا ..سب ناشتے مین مصروف ہوگے ...
. .. . . .. . . .. .. .. . . .. .. .. . . .. . . . . ... . .. . .
آج شاہ کی ڈیڑھ سال کی محنت ,محبت ,لگن سب کے سامنے تھی ...
ڈیڑھ سال پہلے. .
"سر چلیں میں تیار ہوں "
"ینگ مین ..گھر والوں سے ملنا چاہو تو مل لو ..اس کے بعد پتا نہیں زندگی بھی رہے کہ نہیں "
"سر یہ زندگی اللہّ کے حوالے ..اس کی دی ہوئی ہے ...اس ہی کے پاس واپس جانا ہے .."
شاہ کی بات سن کر ایک آفیسر کو اشارہ کیا گیا ..اس کی آنکھوں پر کالی پٹی باندھی گئ ..
اور اس گھنٹوں کے سفر پر روانہ کردیا گیا..
اسے ایک کال کوٹھری میں  لایا گیا ...
"سر یہ مجھے کہاں لایا گیا ہے ..."
"ایک کمانڈو بننے کے لیے لڑکے ڈرتے نہیں ہیں ..ایک نہیں دو غلطیاں تم نے کی ہیں اب کمانڈو بننے کا فیصلہ کیا اور یہاں آگے ..اور سزا کے طور پر کمانڈو بننا سب سے بڑا فیصلہ..."
"مگر یہ غلط نہیں ہو گا ..یو جانٹ ..."
اور پھر شاہ کی ٹرینگ شروع ہوئی...
اس محتلف کوڑوں سے مارا گیا ...اسے ہر طرح کا ٹریچر دیا گیا ....اسے ہر طرح کے پہلوانوں لڑایا گیا ...اسے چوبیس گھنٹوں کے لیے قبر جیسی جگہ پر چھوڑا گیا ...اور سال بھر کی اس محنت کے بعد ..ایک ایسے مقام پر پہنچ جہاں وہ ہر ایک سے لڑنے کو تیار تھا...وہ ایک کمانڈو شکل میں سامنے آیا ...اس کے جسم پر ہر نشان واضح تھا مگر وہ یہاں سے زندہ بچا اس ملک کے لیے ..اپنے عشق کے لیے ...وہ زندہ رہا ...وہ ہر پھر ڈیڑھ سال کے عرصے میں اسے زخم مندحل کرنے کو لگے ..مگر وہ تو سزا کے زخم روح پر لگے تھے ایک غلطی کی سزا پائی اور ایک اس نے چنی جو اس کے لیے کٹھن تھی ...مگر وہ کر گیا ..اپنے جنون کے لیے ...اب وہ اس مقام پر تھا..کہ ہر کسی سے لڑ سکتا ..ہر دوسرے ملک کے پہلوانوں کے ساتھ اسے لڑایا گیا ...ایک وقت میں 300 پش اپسس بغیر روکے کرنے لگا ....وہ ایک آرمی کا جنرل ہونے کے ساتھ ساتھ کمانڈو کی شکل میں سامنے آیا ...آخر اس کی محنت رنگ لائی تھی ..."
پڑوجیکٹر بند ہوا ..زین اور کرنل عثمان کی آنکھیں نم تھیں ...جبکہ احمد سکتے کے عالم میں مٹینگ روم چھوڑ گیا . 
اس کا دوست ..بھائی ..یار نے ..کیا کیا برداشت کیا اور انھیں پتا بھی نہیں چلا..
"آپ سب سے گزارش ہے شاہ کو نا بتایا جاۓ ..آپ سب کو اس کی لگن سے سبق ملے گا ..ڈس مس ...زین جاو احمد کو دیکھو..."
یہ وہ شخص تھا جو ان سب کو یہاں لے کر پہنچا تھا ..ایک الگ محبت تھی انھیں سب سے ..وہ مسکرا دیے ...
. . . . .. . . . . .. . . .. . . .. .  . .. . .  . . . .. . . . . . . .
"تاتو آپ نے تھانا تھا لیا ہے اب میلے ساتھ تھیلو..(چاچو آپ نے کھانا کھا لیا ہے اب میرے ساتھ کھیلو..)"
شاہزیب اور ذوہیب  بزنس کی باتوں میں مصروف تھے  میں مصروف تھے ..ارمغان صاحب اور ارسلان صاحب واک پر چلے گے تھے....
انوشے, دانیہ علیزے کو چیڑنے میں مگن تھیں ...رومانہ ,رومیسہ,سمیعہ بیگم زمانے کے حال پر گارڈن میں بیٹھی نظر ثانی کر رہیں تھیں...
"گڑیا آپ یحیحیٰ کے ساتھ کھیلو.."
زوہیب بولا..
"سو لا ہے ..(سو رہا ہے...).." وہ ناراضگی سے بولی
اس کا توتلا لہجا آسانی سے سمجھ آتا ...اور اپنے مطلب کی ہر بات سہی کر جاتی ..کہ بچوں کا ہنر اس کے پاس ایک الگ خاصیت لیے ہوۓ تھا...
"اچھا بابا کی جان نے کیا کھیلنا ہے ..." شاہزیب بولا ..کیونکہ وہ زوہیب سے ناراضگی دیکھا رہی تھی ...منہ پھلاۓ ..دونوں بازوں کو آپس میں ملاۓ
غصے سے بیٹھی تھی ...
"نہیں تھیلنا ...(نہیں کھیلنا..)"
"ہماری گڑیا ناراض ہوگی .."
شاہ اور زوہیب نے اسے ساتھ گڈگڈایا تو وہ کھکھلا کر ہنسی ..جب علیزے ,انوشے اور دانیہ بھی ان کے پاس آۓ...
" آج ہم  سب اپنی گڑیا کی گیم کھیلیں گے بتاؤ..."
"cinderalla cinderalla"
وہ جوش سے بولی ..
"اچھا یہ کیسے کھیلتے ہیں.."
"تاتو ..cinderalla.آنی ..پرنس..بابا ..ماما..cinderalla کی سٹیپ سسڑز ..میں سٹیپ ماما ہوں ..دانیہ آنی..fairy God mother..."
"اوکے سٹارٹ کرو ..."شاہ بولا..
"cinderalla cinderalla clean the mess.."
"yes mother .."
شاہ کہہ کر گھر کا سامان سمیٹنے لگا ...
"okay girls lets go to the party "
سب اس کی حرکتوں  پر ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہورہے تھے ....
"mother i want to go with you .."
"no cinderalla clean all the mess ..."
جب وہ خود دانیہ کی جگہ ..آئی...
"تاتو کہو..what a beautiful dress or then go to the party .."
"اوکے "
شاہ نے اس کی باتوں پر عمل کیا جب شاہ کو اچھا نا کھیلتے دیکھ کر خود cinderalla بنی ...
"ahh its 12'0 my glass slipper ..run cinderalla.."
جب اس نے بھاگتے بھاگتے اپنا جوتا پھینکا اور چیخی جس پر شاہزیب حیران ہورہا ..جب کہ زوہیب اور انوشے ہنسی سے لوٹ پوٹ ہوگے ..جب کہ لیزے یہ سب کھیلنے کی عادی تھی ...اور پھر وہ پرنس بن کر اس تک گئی اور اس کو جوتا پہنایا ...
"now kiss me and we live happily ever after .."
یہ سن کر شاہ چیخا..
"بھئی میں سنڈریلا  ہوں ...اور یہ میری بیوی ہے ..ہٹو چلو ...".
شاہ نے عنیزے کو گود میں لیا ..
"چلو بیگم اس کی خواہش پوری کرو"
اس کی بات پر علیزے سرخ ہوئی جب دھاڑ کی آواز سے دروازہ کھلا..
شاہ نے عنیزے ذوہیب کی طرف بڑھائی..
. . . . .. . . . . .. . . .. .. . .. . . . .. . . .. . . ... ..
"زین زین یہ شاہ نے کیا کیا میں اسے چھوڑوں گا نہیں ..."
وہ غصے میں گاڑی میں بیٹھا زین بھی بھاگتا ہوا اس کے ساتھ گاڑی میں سوار ہوا..
جب وہ دونوں شاہ کے گھر پہنچے ...اور احمد نے غصے سے دروازہ کھلا...جس پر سب حیران ہوۓ..
"احمد کیا ہوا ہے ..یہ کیا بدتمیزی ہے گھر میں داخل ہونے کی ..."
شاہ غصے سے بولا تو احمد فوراً اس کے گلے لگ کیا ..
" تو کمینہ انسان تجھے کوئی خیال ہے تو محان ہے .."
احمد نے اس کے سینے پر مکہ مارا وہ سیدھا کھڑا مسکرایا. 
"تجھے ..میں نے مار دینا ہے .."
احمد نے ایک اور مکہ مارا جب علیزے بولی ..
"احمد بھائی کیوں مار رہے ہیں بتائیں تو .."
شاہ مسکرایا ..آخر کو اس کی بیوی اس کی محبت تڑپی تھی ..انوشے عنیزے کو اندر لے گی ..
"یہ یہ نا طرف جنزل یہ ڈیش انسان کمانڈو ہے اور اس نے .."
وہ کچھ اور بولتا شاہ نے اس کے منہ پر ہاتھ رکھا ....
"علیزے ,دانیہ ,بھابھی آپ لوگ اندر جائیں..."
جب احمد نے ساری ویڈو علیزے کو سینڈ کی اقر ذوہیب کو دیکھائی...
"تم سب کو اگر اب پتا ہے تو میری عزت کا خیال کر لو.   میں ایک کمانڈو ہوں مزاق نہیں جو یہ ویڈو دیکھا کر میری توہین کر رہے شاہ غصے سے بولا..
تو ذوہیب ,احمد ,زین تینون اس کے گلے لگے ..
"میری چار بیویاں ہیں..."
وہ خود کہہ کر قہہقہہ لگا گیا.

زندگی کا سفر از علمیر اعجاز  Completed✅Where stories live. Discover now