قسط 6

3.8K 199 30
                                    

اس سے پہلے کے وہ درندہ صفت انسان اس کو بےحجاب کرتا ...اللہّ نے اپنی مدد بھیج دی ...

" بےشک اللہّ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے ..."

مقابل ناجانے کون تھا ..دانی حیران پریشان اس شخص کو دیکھ رہی تھی جبکہ علیزے ہچکیوں کے ساتھ رو رہی تھی.  .وہ بھوری آنکھوں والا شہزادہ ہی تھا...انسان کی صورت میں کیا رکھا ہے ..حقیقی تو سیرت دیکھنی چاہیے ... اسے روتے دیکھ کر غصے سے درندے کی طرف بڑھا...اور گرجدار آواز میں بولا...
"جاؤ یہاں سے ...دونوں.."
وہ تو رونے میں مصروف تھی .. ابھی وہ آگے بڑھی ہی تھی کہ ایک دم گولی چل پڑی جو کسی اور کو نہیں جان بچانے والے کو لگی تھی اور یہ کام بھی اس درندے ( ہٹلر ) کا تھا ......ارسلان صاحب جو کہ لیزے کے لیٹ ہونے پر پریشان ہوکر گھر آرہے تھے ..اور وہاں راستہ سے گزرتے صورت حال دیکھ کر پریشان ہوۓ اور لیزے کی طرف بڑھے ...ہٹلر اپنا کام کر گیا تھا...اور فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا .. ..مگر بہت کچھ سامنے والے کے حوالے کرگیا جو اس کی موت کا پروانہ بننے کو کافی تھا....جس میں اس کا حاض ملازم تھا اور یہ کام صمد نے کیا تھا...

. . . . . . .. . . . . .. . . .. . . . . . . . . .    . . ...
انوشے جیسے ہی نیچھے آئی ..محلے کی دو عورتوں کی بات سن کر گھبرا گئی...جو انھیں محلے میں ہونے والی وردات کے بارے میں چہ گوپیاں کر رہیں تھیں..
"کیا مطلب آنٹی لیزے کہاں ہے ..."
"پتہ نہیں وہاں بس وہاں  گولی چلی ..اور آواز آئ..اس کی دوست ساتھ تھی میں تو بس بتانے بھاگی ہوں تم لوگوں کو بتانے کے لیے...."
انوشے نے نا آو دیکھا نہ تاؤ ..گلی کی طرف بھاگی ...جہاں لیزے باپ کے سینے کے ساتھ لگی تڑپ رہی تھی .. جب کے صمد حمید (ملازم) کو لے جا چکا تھا ....
اور بھوری أنکھوں والا محافظ....اپنی درد بھلاۓ اس معصوم چڑیا کو دیکھ رہا تھا ....جو بلک بلک کر رو رہی تھی ...

محبت کرنے والے کی سب سے بڑی نشانی یہ ہے کہ وہ جان سے بڑھ کر عزت کی حفاظت کرے..
.. . . . . . . .. . . . . . .. . . . . .. .  .. . . . . ..
انوشے نے آگے بڑھ کر لیزے کو اپنی باہوں میں بھرا تو ارسلان صاحب بولے ..
"شکریہ بچے آپ نے ہوتے تو نا جانے کیا ہوتا ..میں آپ کا شکرگزار ہوں ..ناجانے یہ قرض کیسے اُتاروں گا ..."
" انکل مجھے گناہگار نا کریں ..یہ میرا فرض ہے.."
ناجانے کس جزبے کے ساتھ وہ کہہ رہا تھا ...مگر کہہ گیا ...
"مگر جو یہ لڑکیاں ہوتی ہیں نا انکل انھیں خود کو مضبوط رکھنا چاہیے ..جب مقابل کو اس کی کمزوری کا پتہ چل جاۓ تو وہ اس کا فائیدہ اُٹھاتا ہے ..اپنی کمزوری کو طاقت بنائیں ..آپ "
وہ بلیک پنٹ اور شرٹ میں بول ارسلان صاحب سے رہا تھا ..مگر علیزے کے روتے ہوۓ چہرے کو دیکھ  رہا تھا.....اپنے بہتے ہوۓ خون کی پرواہ نہیں تھی ہوتی بھی کیوں مٹی کی حفاظت کے لیے ہی بہہ رہا تھا...
"اور یہ کہ رونے سے کچھ نہیں ہوتا....آپ ماشااللہّ اللہّ کی بندی ہیں تو اپنے آپ کو ثابت کریں ...کچھ women rights ہوتے ہیں ...اپنے لیے خود لڑیں ....آئی ہوپ سو آپ دونوں سمجھ رہیں ہیں کہ میں کیا کہنا چاہ رہا ہوں...."
دونوں نے اکٹھے ہاں میں سر ہلایا اور شرمندہ بھی ہوئیں تو وہ مسکرا دیا ....
"That's Good...
اب میں چلتا ہوں .."
شاید اسے اپنے بہتے ہوۓ خون کا احساس ہوگیا تھا...کیونکہ اس کو چکر سا محسوس ہوا...وہ کمزور نہیں تھا ..مگر حملہ شدید تھا..
"بیٹا ...آپ چلے جاو گے یہاں میں چھوڑ آوں .."
ارسلان صاحب کو افسوس ہوا کہ ان کی وجہ سے کیا ہوگیا ..
"نہیں نہیں میرا دوست آرہا ہے أپ انھیں گھر لے جائیں....."
. . .. . . . . . . .  .. . .. . .. . .. . . . . .. . . . .. .
وہ ابھی جانے کے لیے موڑا تھا کہ آواز سن کر روکا ..
"لیزے میری جان .. تم ٹھیک تو ہو نا کہیں کچھ لگا تو نہیں ..."
انوشے جو کب سے اسے اپنے ساتھ لگاۓ کھڑی تھی اس سے سوال کرنے لگی  تو وہ دھواں دار رونا شروع ہوگئی...
"انو وہ...گندے لوگ ..."
اسے لیزے کی بات سن کر بہت ہنسی آئی وہ کسی معصوم بچے کی طرح سینے سے لگے رو رہی اور شکایت لگا رہی  تھی ..
"کہاں ہیں وہ لوگ ہمت کیسے ہوئی ان کی میری بہن کو تنگ کرنے کی .."
انو عضے میں بھی دھیمی آواز میں بولی ...کہ اس مڑ کر دیکھنا پڑا کہ کون ہے جو بہن کی حفاظت کے لیے لڑنے کو تیار ہے ..وہ جیسے ہی مڑا تو انو علیزے کو بہلا  کر گھر کی طرف بڑھ گی ..مگر وہ نا محسوس انداز میں کھٹکا...
"یہ یہ تو وہ نہیں ..نہیں میرا وہم ہے"
وہ بڑبڑایا... اور خود ہی ہنسا...
"لگتا ہے میرا زیادہ خون بہہ گیا ہے"
وہ بولا ہی تھا کہ سامنے سے زین دیکھائی دیا
"یقر جلدی چل خان نکل رہی ہے میری "
وہ ہنس کر بولا تو زین نے اسے غصے سے دیکھا اور اسے لیے  ہاسپٹل کی طرف چل دیا..
. . . ... .. . .. .. .. . . .. . . .. . . . .. .. . . .. . . . ... .. .
ذوہیب ابھی گہری نیند میں تھا جب مسلسل بجتے ہوۓ فون نے اس کی نیند میں خلل ڈالا... اسے غصہ تو بہت آیا ..آخر اپنی گڑیا کہ خیالوں میں جو تھا..
اس نے فون اُٹھا کر جیسے ہی کان سے لگایا تو اگلے کی بات سُن کے حیران رہ گیا ...
"کیا مطلب کیا ہوا ہے ...اور کب کیسے ..اور ہے کہاں....اچھا میں بس دو منٹ میں آتا ہوں ..ضرور اس کی ہی غلطی ہوگی "
وہ بولتے ہوۓ سر پٹ باہر کی طرف دوڑا...
  . . . .  . .. . . . . . . . . . . . .. . . . . . . . . .. .
"آپی آپی اگر وہ لڑکا نا آتا تو تو ..."
لیزے بس روہی جارہی تھی ...اور نا آتا کے آگے سوچتے ہی اس کی جان نکل جاتی ..  جب کے ارسلان صاحب کا حال محتلف نہیں تھا...ساری زندگی سیج سیج کر اپنی پری کو رکھا ...مگر شاید ظالم درندوں کی نظر پڑ گئی مگر انھیں یقیں تھا...کہ اللہّ نے اس کے لیے کچھ ایسا سوچ رکھا ہے جو اس کے لیے بہتریں ہے..
وہ ایک بندے کے قرض دار ہوگے تھے. . انھوں نے اگے بڑ کر لیزے کے سر پر بوسا دیا اور گھر سے باہر چلے گے .....انھیں اس شخص کو ڈھونڈنا ہے ...
البتہ دانی کو اس کے گھر والے لےجاچکے تھے...

زندگی کا سفر از علمیر اعجاز  Completed✅Donde viven las historias. Descúbrelo ahora