ڈیڑھ سال بعد..
ہر طرف شور ہی شور تھا ..ہر کوئی اپنے کام میں مگن تھا..آج ارمغان ولا کو دلہن کی طرح سجایا گیا تھا اور ساتھ ہی ساتھ ساتھ والا گھر بھی سجایا گیا تھا...کیونکہ ارسلان صاحب اور رومانہ بیگم وہاں ہی شفٹ ہوگے تھے جوکہ سب کی ضد کی بدولت تھا....تمام لوگ "ارمغان ولا" میں جمع تھے....ایسے میں ایک آواز گونجی ..
"ذوہیب تین دن سے سیکھا رہی ہوں مگر آپ ہیں کہ ..میرے پاؤں دے دے کر توڑ دیں..."
"یار میں انسان ہوں..تم نے اتنے بڑے بزنس مین کو نچانے والا بنا دیا ہے ..."
وہ غصے سے بولا ...
جب ایک اور آواز کا اضافہ ہوا ..
"دانیہ تمھیں ڈانس نہیں آتا ..."
"نہیں آتا نا احمد پلیز بس کریں میں تھک گئی ہوں..."
جب ایک اور آواز کا اضافہ ہوا...
رومانہ بیگم چیخی ..لڑکیوں جلدی کرو بازار جانا ہے ..اور آوازوں میں أواز شامل ہوتی گئیں ..جس میں بچوں کے رونے کی آواز بھی شامل تھی ...وہ اس وقت گھر نہیں ..چڑیا گھر معلوم ہو رہا تھا...
جب ایک آواز پر سب لاوئنج کے لوگ ساکت رہ گے ..
. . . .. . . .. . . .. . . . .. .. . . .. . . .. . . . .
ڈیڑھ سال پہلے ...
"مبارک ہو بیٹی ہوئی ہے ..."
"احمد شاہ کہاں ہے ...نظر نہیں آرہا .."
"زوئی بھائی یہ شاہ کا مسیج پڑھ لیں..."
"میرے پیارے بھائی...میرے سے کچھ غلطیاں ہوئی ہیں جو میں سلجھانے جارہا ہوں...وقت کا کچھ کہہ نہیں سکتا مگر جلد آوں گا ...اللہّ بھابھی کو شفا دے گا..میں معزرت خواہ ہوں .یہ سب جو ہوا...بھائی میری خواہش ہے ..بیٹا ہوا تو نام یحیحیٰ رکھنا اور بیٹی ہوئی تو عنیزے ...جلد آؤ گا ..آپ کا بھائی...میجر شاہزیب ارمغان ...."
"احمد یہ سب کیا ہے ..."جب زین نے تمام لوگوں کو علیزے والا واقعہ چھوڑ کر دب کو واقف کیا ..کہ اسے مشن کی وجہ سے جانا پڑا ...سب آبیدہ ہوگے ..مگر کوئی تھا ..جو خاموش تھا..جس کے ہرطرف خاموشی کا راج تھا...شاید ایک پل میں اس کا بہت کچھ بدل گیا ...
جب زوہیب آگے بڑھا ..اور ننھنی سی جان کو ہاتھوں میں لیا...
"عنیزے ذوہیب ارمغان..."
زوہیب نے اس کے گال چومے ...اور انوشے کی طرف بڑھا ...جو درد میں بھی مسکرا رہی تھی ...ذوہیب نے نم آنکھوں سے اس کا ماتھا چوما...کہی آنسو دونوں کی أنکھوں سے نکلے ...
. . .. . . .. . .. . . .. . . .. . . . .. . . .. . . .. . . . . . .
آج ڈیڑھ سال بعد وہ اس سر زمیں پر قدم رکھ رہا تھا...ہاں وہ مانتا ہے .عرصہ دراز گزار کر آیا ...مشکل تھا وقت مگر گزر گیا...آج وہ اپنے گھر کی دہیلز پر کھڑا تھا ..اُس کا چہرہ ہر جزبے سے عاری تھا...کیونکہ وہ جن مراحل سے ہوکر آیا تھا...اب تو اسے نہ ہنسی آتی نا رونا .....وہ اردگرد کے ..شور ..رونقیں..اور تمام چیزوں کو اگنور کرتے ہوۓ...گھر کے اندر داخل ہوا...ابھی دروازے میں تھا جب ایک آواز اس کے کانوں میں پڑی...
"دانی یحیحیٰ مسلسل گلہ پھاڑ کر رو رہا ہے کوئی خیال ہے ..."
ساتھ ہی جھنجھلائی ہوئی آواز آئی...
"عنیزے ..خالہ کی جان یہ کھا لو ..ورنہ بیمار ہوجاؤ گی ..."
"آنی ..یہ دندہ ہے ..(خالہ یہ گندہ ہے ..)"
وہ آگے بڑھا ..اور دروازے میں کھڑے ہوکر زوردار سلام کیا....جو سن کر تمام لوگ ساکت رہ گے...
. .. . . .. . .. . .. . . . .. . .. . .. . . .. . .. . .. .... . .
"لگتا ہے آپ سب کو میرا یہاں آنا اچھا نہیں لگا ..."
وہ ہلکی مسکراہٹ سے بولا ..جو بہت ہی ہلکی تھی نا ہونے کے برابر ..اس کی آواز پر زوہیب کو ہوش آیا تو وہ فوراً آگے بڑا اور اس کے گلے لگ گیا ...اور شاہ کا چہرا ہاتھوں میں تھاما..
"شاہ بچے ..میری جان تم ٹھیک ہو نا ..."
"بھائی بالکل ..بلکہ یہ دیکھیں ..آپ کا بھائی پہلے سے زیادہ سخت ..اور پیکس بنا کر آیا ہے ..اب میری ٹیم آپ کے لیے پہلے سے بھی بھاری ہے .."
وہ مسکایا ...اور کسی کو نظروں میں فوکس کیا ...جو اس وقت پیلے رنگ کے جوڑے میں ملبوس تھی ...سب سے باری باری وہ ملا ...اور صوفے پر جا بیٹھا ..اس کی ایک طرف احمد تھا جو اسے سخت نظروں سے گھور رہا تھا...اور دوسری طرف ذوہیب تھا...جو اپنے بھائی کو پیار سے دیکھ رہا تھا...جو کہ پہلے سے زیادہ مضبوط ..توانا ..چوڑا سینہ لیے ...ہلکی بڑی ہوئی شیو ..جو کہ اسے اور خوبصورت بنارہی تھیں ..بھوری آنکھیں..جو ہر تاثر سے پاک تھیں ....
جب عنیزے اپنے ننھے قدموں پر چلتی باپ کی گود میں آکر بیٹھی....
انوشے اور زوہیب کی بیٹی ڈھیڑ سال کی تھی جبکہ اللہّ نے احمد اور دانیہ کو دو ماہ پہلے پیارے سے بیٹے سے نوازہ جس کا نام یحیحیٰ احمد رکھا گیا...
"بابا ..یہ تو تاتو سے نہیں متے ...ان کی آئیز ..(بابا ..یہ تو چاچو سے نہیں ملتے ...ان کی آنکھیں...)"
"بالکل میری جان یہ چاچو ہیں ..جاؤ ملو..."
"نہیں..."
"کیوں..."
اب کی بار شاہزیب بولا..
"بابا نے تہا تا کہ تاتو بل گے ہیں اور میلے لیے گفت لاین گے..(بابا نے کہا تھا کہ چاچو باہر گے ہیں اور میرے لیے گفٹ لائیں گے .."
"یعنی میرے بچے کو گفٹ چاہیے .."شاہزیب نے اس کو گود میں لیتے اس کے گال چومے جب وہ چیخی ..
"آئی ی ییییی " اس نے اپنے گال رگڑرے ..
"دندے .." عنیزے نے منہ بناتے ہوۓ اس کی ہلکی سی داڑھی کو مارا ...شاہزیب ہلکا سا ہنسا اور اسے چاکلیٹ دی ..جب دانیہ کے ہاتھ میں دوماہ کا بچہ دیکھ کر اس بھی گود میں لیا...اور اس کا گال چوما...وہ سویا ہوا کسمسا....
"اچھا میں فریش ہوکر آیا...."
وہ احمد کو اشارہ کرتا اپنے کمرے میں چل دیا..
.. . . . . .. . . .. . .. . . . .. . . .
کمرے میں آتے ساتھ ہی شاہزیب فون کے ساتھ لگ گیا.. جبکہ کہ احمد اس کے پیچھے پیچھے آیا.. جب شاہ بولا ..تو اس کے لہجے میں نیچے بات کی جانے والی نرمی کہیں سے بھی واضح نا تھی..
"کیا میری امد کا سب کو معلوم ہوگیا ہے .."
"شاہ دیکھو ہم نے وہاں تک بات پہنچا دی ہے ..مگر ...شاہ شادی والا گھر ہے ..اگر کچھ ہوگیا.."
"شادی والا کیا مطلب ..."
جب جواب ذوہیب کی طرف سے آیا جو کہ دروازے میں کھڑا تھا...
"ہاں شاہ ..علیزے کی شادی کر کے کل مہندی اور نکاح ہے ..پرسوں بارات ..تم آگے تو اب مزید کام آسان ہو جاۓ گا ...اور ہاں احمد نیچے آجاو...
حمد وغیرہ آگے ہیں ...تو مل لو ..." زوہیب کی آنکھون میں ناجانے کیا تھا شاہ نا سمجھ پایا ..مگر احمد ہنس دیا ....
"جی بھائی چلیں ..اس میں ایک دن کا صبر نہیں ہے ..."
وہ ہنستے ہوۓ نیچے چلے گے ..جب کہ بات کا مطلب سمجھ کر شاہ نے جبڑے بھیج لیے ...
. . .. . . . .. . .. . . .. . . . . .. . .
وہ نیچے آیا تو تمام لوگ ہنسی مزاق میں مصروف تھے ..جب سمعیہ بیگم نے اس اپنے پاس بیٹھایا..اس کے بالکل سامنے علیزے بیٹھی تھی ..جو کہ دانیہ اور انوشے کی کسی بات پر گلنار ہوئی ..وہاں ہی شاہ کو اپنا آپ کھوتا ہوا محسوس ہوا..
جب زوئی کی أواز پر ہوش أیا ..
"حمد یہ شاہزیب ..میرا بھائی..."
"اوو اچھا ...آپ کے بارے میں بہت سنا ہے ...خوشی ہوئی مل کر ..."
شاہ کو ناجانے کیوں غصہ آیا وہ وہاں سے واک آوٹ کر گیا...جب کہ سب کے چہروں پر دبی دبی مسکراہٹ تھی
. .. . . .. . .. . . .. . . .. . .. . .
آخرکار مہندی کا دن آگیا ..لیزے کے زندگی کا اہم دن آج تھا...وہ تھوڑی اُداس تھی وہاں ہی خوش بھی ...
ایکساتھ دو گھروں کو سجایا گیا تھا....
دوپہر کے 5 بجے جب ..زین شاہ کے کمرے میں موجود تھا...
"شاہ یہ تم نے پہننا ہے ...اور ہاں یہ لو کام تمہارا ہوگیا ہے ..ہر جگہ سے بے فکر رہو .."
"ہمم اوکے...ویسے زین بات بتاؤ...یہ حمد کون ہے پڑھا لکھا ہے ..کیا سین ہے اس کا .."
"یار کیوں فکر کر رہا ہے ..بہت اچھا بندہ ہے علیزے کا ہونے والا شوہر ...کوئی فکر نہیں .."
"سہی ..."
کہ اتنے میں دروازہ کھولا اور بھاگتی ہوئی عنیزے شاہزیب کی گود میں چڑی ...
"کیا ہوا ہے چاچو کی جان اتنا تیار ہو کر کہاں بھاگی جا رہی ہو...."
جب اس نے اپنے دونوں ننھنے ہاتھ اس کے آگے .جس میں ایک میں پائل تھی اور.ایک میں خوبصورت سا لاکٹ...
"میری جان یہ کیا کر رہی ہو یہ کس کی ہیں اور اتنی قیمتی ہیں .."
"تاتو لیزے تے ہیں ..میدے پسند تے لے لیے ..(چاچو لیزے کے ہیں مجھے پسند تھے میں نے لے لیے ...)"
وہ معصومیت سے بولی ..جب زین کی آواز میں شاہ سے چپکی ...
"عنیزے ..خالہ ہیں ..اور برُی بات ہے .."
"تاتو ..زین بلہ ہے ..مجھے ڈنتا ہے ..صرف بابا پاال کرتے ..(چاچو ..زین برُا ہے ..مجھے ڈانتا ہے ...صرف بابا پیار کرتے ہیں...)"
"نہیں میری جان چاچو بھی کرتے ہیں ..اچھا ..یہ مجھے دے دو ...میں اپنے بچے کے لیے گفٹ لاؤں گا ..جاؤ تیار ہوجاؤ میں بھی آتا ہو..."
وہ پیار کرتے ہوا بولا تو وہ بھاگتی ہوئی کمرے سے نکل گی ...
. . . .. . . .. . . .. . .. . .. . .. . .. . .. . . .. . .. . . .
آخر کار مہندی کا فنکش شروع ہوا...کیونکہ اس سے پہلے نکاح تھا ..تو نکاح خواں آگے ..انھیں اسٹیج پر لایا گیا ...تمام مرد کالے جوڑوں میں ملبوس تھے ...اس میں شاہ بھی شامل تھا وہ بھ اسٹیج پر زین اور احمد کے ہمراہ آگیا....جب حمداور شاہ ایک صوفے پر بیٹھاۓ گے اور ایک طرف مولوی صاحب ...جب زوہیب نے مولوی صاحب کو نکاح شروع کرنے کو کہا ...
"علیزے بنتِ ارسلان نکاح راجالوقت حق مہر کی قیمت کے عوض شاہزیب بن ارمغان کیا آپ کو اپنے نکاح میں قبول ہے ..."
نکاح نامہ تھا یا بم شاہزیب کو سمجھ نا آئی وہ ہڑبڑی میں اُٹھ کھڑا ہوا ...جب زوہیب نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھا...
"بھائی یہ سب .."
"شاہ ..یہ موقع بار بار نہیں ملنا ..قبول ہے تو بتاؤ ..ورنہ ہماری لڑکی انتظار نہ کرے اب اور ..."
"بھائی...." وہ تڑپ اُٹھا...
مولوی صاحب نے فوبارہ الفاظ دوڑاۓ اور اس نے سراحت سے قبول ہے کہا..
"قبول ہے ..
قبول ہے ..
قبول ہے ..."
ہر طرف مبارک کا شور اُٹھ گیا ...ہر طرف خوشی کا سماء تھا ..مگر وہ اب بھی اپنی قسمت پر حیران تھا ...
جب مولوی نے دوسرا نکاح پڑھوایا...
جوکہ حمد اور لیزے کی کزن نمرہ کا ہوا تھا...ہر طرف خوشی کا سماء تھا..مسکراہٹ سب کے لبوں پر احاطہ کیے ہوۓ تھی ...جب کہ وہ حیران تھا اور ناراض بھی مگر کب تک ...اس سے اس کی محبت جو اس نے رب سے مانگی تھی ...جس کا کسی کو علم نا تھا وہ چھینی جا رہی تھی اور وہ اسے ملی ..پاک ہوکر ..