باب نمبر: 10

867 99 96
                                    

ایک مہینہ قبل---

دو ہفتے ہوگئے تھے وہ فاربیڈن ہاؤس نہیں گئی تھی-اسکی اہم وجہ عادل کی نکاح کی تیاریوں کی مصروفیات تھیں-اس کا اور آصفہ بیگم کا تقریبًا روز ہی بازار کا چکر لگتا تھا-ابا کی باتیں بھی وہ ذہن سے محو نہیں کر پائی تھی وہ ہر وقت اس کے اعصاب پر سوار رہتا تھا کبھی کبھی تو اتنی شدت سے یاد آتا کہ دل چاہتا بس اڑ کر اس کے پاس پہنچ جائے-وہ خوابوں میں تو نہیں آتا تھا لیکن  رات سونے سے پہلے وہ اسے سوچ کر ہی نیند کی آغوش میں جاتی تھی- ان دو ہفتوں میں اس پر کام کا بوجھ بھی بڑھ گیا تھا تو کافی مصروف رہنے لگی تھی لیکن ان دنوں میں اس نے خود سے کیا گیا سوال "وہ کیا چاہتی ہے؟" کا جواب ڈھونڈنے کی کوشش ضرور کی تھی-

اس وقت وہ اپنے بیڈ پر کندھوں تک لحاف اوڑھے اسی کی سوچوں میں گم تھی-ایسا کیسا ہو سکتا ہے؟کیا یہ ممکن ہے؟کیا میں--میں اسے پسند کرنے لگی ہوں یا--یا شاید محبت؟لیکن میں تو اسے جانتی تک نہیں- اس کاچہرہ نہیں دیکھا اسکی آواز تک نہیں سنی پھر کیسے؟یہ تجسس بھی تو ہو سکتا ہے ہاں ایسا ہو سکتا ہے لیکن میں اسے تکلیف میں کیوں نہیں دیکھ پاتی کیوں ہمیشہ اس کی آنکھوں میں تکلیف دیکھ کہ میرا دل رک جاتا ہے-کیوں میں اسے وہاں سے بری طرح نکالنا چاہتی ہوں-

ان تمام دنوں جو اس نے براق سے گزارے اور براق کے بغیر گزارے کا جائزہ لینے کے بعد اس نے یہ نتیجہ اخذ کیا تھا کہ وہ اس کے لیے محسوس کرنے لگی ہے-
لیکن وہ اب اپنے ہی جذبات پر شک کر رہی تھی-وہ نہیں جانتی تھی محبت کیسے ہوتی ہے وہ یہ فیصلہ بھی نہیں کر پا رہی تھی کہ محض پسند کرتی ہے یا محبت؟وہ لڑکی جو رات کے گیارہ بجے تک گدھے گھوڑے بیچ کر گہری نیند سو جاتی تھی وہ اس وقت رات کے دو بجے یہ فیصلہ کر رہی تھی کہ اسے محبت ہوئی یا نہیں جیسے زندگی کے تمام مسئلے حل ہو گئے ہوں-اور بس یہی ایک مسئلہ ہے جو حل نہیں ہو رہا-

*---------------------------*

وہ اس وقت واجد کے کیبن میں بیٹھی تھی-آخری دفع بحث کے بعد ان میں اب بات ہو رہی تھی-

"واجد آپ کیوں نہیں چاہتےکہ وہ وہاں سے نکلے آپ تو اس کے دوست ہو نا" اس نے گھٹنوں تک آتی شرٹ کے اوپر کوٹ اور ساتھ بلیک جینز پہن رکھی تھی- پاؤں آسمانی رنگ کے جاگرز میں مقید تھے-بالوں کی چٹیاں کی تھی جس میں سے لٹیں نکل کر چہرے کے اطراف میں جھول رہی تھیں-

"کیونکہ وہ وہاں سے نہیں نکل سکتا" واجد اپنی سامنے میز پر پڑی فائل پہ جھکا ہوا تھا وہ اس پر قلم سے چند لکیریں کھینچتا اور پھر ورق پلٹتا اور یہی عمل دوبارہ دہراتا-

"ہم کوشش تو کر سکتے ہیں" اس کا لہجہ نرم تھا-

"میں نہیں کرنا چاہتا" اب اس نے فائل بند کر کے دائیں جانب رکھی اور بائیں جانب پہ پڑے فائلوں کے ڈھیر میں سے ایک فائل نکالی اور اس کے اوراق پر بھی بنی ایک مخصوص جگہ پر اپنے دستخت کرنے لگا-

بخت (complete)Wo Geschichten leben. Entdecke jetzt