باب نمبر: 16 (last episode)

1.5K 159 233
                                    

کمرے میں روشنی نا ہونے کے برابر تھی-ہلکی سی پیلی روشنی اس کے نقوش کو واضح کر رہی تھی-اس کا چہرہ بےتاثر تھا وہ کسی گہری سوچ میں ڈوبا لگتا تھا-اس کے برابر ایک اور نفوس دنیا سے غافل بےخبر سو رہا تھا-وہ کبھی اس نفوس کو دیکھتا اور کبھی نظریں سامنے سیاہ  دیوار پر ٹکا لیتا-

" تم ک--کون  ہو؟" دانیال دھڑام سے کمرے میں داخل ہوا-اس کے کمرے کی تمام بتیاں بجھی ہوئیں تھیں- جب وہ لائٹ اون کر کے پلٹا تو بیڈ پر کسی نفوس کو بیٹھا پایا-اس نے کالی ہڈ پہن رکھی تھی اور حسب معمول چہرہ نقاب کے پیچھے چھپا تھا-براق اپنی جگہ سے کھڑا ہوا-

"میں نے پوچھا کون ہو تم؟ اور یہاں کیسے آئے؟" دانیال نے اس بار ذرا بلند آواز میں پوچھا-براق نے اپنا نقاب ہٹایا تو دانیال کو اپنے قدموں کے نیچے سے زمین نکلتی محسوس ہوئی-ہونٹوں پر جیسے مفقل لگ گیا ہو اور آنکھیں جیسے اس منظر کو ماننے سے انکاری ہوں-

"کیسے ہو ڈینی؟" یہ نام "ڈینی" اس نے ہی تو رکھا تھا ہاں اسی نے جو اس وقت اس کے سامنے کھڑا بہم سا مسکرا رہا تھا-

"براق--" اس کو اپنی آواز  دور سے آتی محسوس ہوئی-

"دروازہ بند کر دو" براق نے اسے کہا لیکن وہ پتھر کا مجسمہ بنے کھڑا رہا- براق آگے بڑھا اور دروازہ بند کر کے لاک کردیا-اور پھر دانیال کی طرف مڑا جو اسے ہی دیکھ رہا تھا-دانیال کا سکتہ براق کے گلے لگنے سے ٹوٹا-

" براق---تم---مگر---ایسا  کیسے ہو سکتا ہے؟" وہ بوکھلا گیا-براق اس سے الگ ہوا -

"بیٹھ کر بات کرتے ہیں" وہ میکانکی انداز میں براق کے ساتھ چلتا بیڈ پر بیٹھا اور براق کرسی اٹھا کر بلکل اس کے سامنے بیٹھا-

"اس سے پہلے کہ تم مجھے کوئی روح وغیرہ سمجھ لو میں بتا دوں کہ ایسا کچھ نہیں ہے" براق ہلکا سا ہنسا لیکن دانیال تو مسکرا بھی نا سکا-
"یار اس طرح گھورنا بند کرو میں uncomfortable ہو رہا ہوں"

"تم--"

"میں جانتا ہوں بہت سے سوال ہیں تمھارے پاس --ان کے ہی جواب دینے آیا ہوں---لیکن تم میری بات بلکل تحمل سے سنو گے ٹھیک ہے؟" براق نے تائید چاہی تو اس نے دھیرے سے سر ہلا دیا-
اور پھر براق ایک کے بعد  ایک دھماکے کرتا گیا-وہ ماؤف ہوتے ذہن کے ساتھ سنتا چلا گیا-براق صرف بولا نہیں تھا اس نے عبید یوسف کی audio recording بھی سنائی تھی- اور اپنی باتوں کو سہی ثابت کرنے کے لیے یہی ثبوت کافی تھا-شانزے کو اغوا عبدالوحاب نے ہی کروایا تھا یہ بھی بتایا تھا اس نے-

"میں چاہتا ہوں تم شانزے کو لے کر اس گھر سے چلے جاؤ بلکہ ابھی کے لیے اس شہر سے چلے جاؤ" دانیال کچھ نہیں بولا-
"دیکھو مجھے فرق نہیں پڑتا کہ تم میری باتوں کا یقین کرتے ہو کہ نہیں لیکن میری بہن کی حفاظت کی ضمانت صرف تم دے سکتے ہو جانتا ہوں اس سے محبت کرتے ہو اور میں چاہتا ہوں کہ تم اپنی محبت کی حفاظت کرو اور کل شادی کے بعد جتنی جلدی ہو سکے یہاں سے نکل جاؤ" براق اپنی بات کر کے کھڑا ہوگیا-

You've reached the end of published parts.

⏰ Last updated: Nov 08, 2021 ⏰

Add this story to your Library to get notified about new parts!

بخت (complete)Where stories live. Discover now