باب نمبر: 5

948 82 32
                                    

"تو عبدالوحاب صاحب آپ لوگوں کو اپنی انسپائریشن کے بارے میں کچھ بتائیں یعنی کس چیز نے آپ کو انسپائر کیا اس کارِخیر کے لئے کہ آپ نے ایک اتنے بڑے ہسپتال کو لوگوں لے لیے مفت کیا ہوا ہے اور آپ باقی این-جی-اوز کی بھی کثیر مالی امداد کرتے رہتے ہیں-" اس نے چہرے پہ آئے بال کان کے پیچھے اٹکائے-ہاتھ میں پین اور کچھ کاغذ پکڑے ہوئے تھے-

"اصل میں مجھے کسی چیز نے انسپائر نہیں کیا-میں یہ سب اللہ کی رضا کے لیے کرتا ہوں-میرے لیے یہی سوچ کافی ہے کہ میں جو کام کروں وہ اللہ کی رضا کے لیے کروں-دعا ہے اللہ اس کام سے بھی راضی ہو جائے"

"یقینًا اللہ تعالی آپ کے اس نیک کام سے ضرور راضی ہو نگے-آج کل آپ بہت کامیاب جلسے کر رہے ہیں اس بارے میں کچھ بتائیں"اب اس نے اپنی دونوں کہنیاں صوفے کے بازو پہ ٹکا دیں-کاغذ اسی طرح ہاتھ میں تھامے تھے-ایک دو بار وہ کاغذ پہ نظر دوڑاتی اور پھر سامنے بیٹھے شخص کی باتوں پہ اثبات میں سر ہلا دیتی-چہرے پہ مصنوعی مسکراہٹ سجا رکھی تھی-

"اللہ کا شکر ہے اتنا اچھا آوٹ کم(نتیجہ) آئے گا یہ سوچا نہیں تھا-میں اس کا سارا کریڈٹ اپنی عوام کو دیتا ہوں" عبدالوحاب جو پہلے فرشتے کی طرف متوجہ تھا اب کیمرے کی طرف رخ کر کے بولا-
"آپ لوگوں کا اتنا پیار دینے کا شکریہ"

"میں جانتی ہوں کہ آپ لوگ یہ بلکل نہیں چاہتے لیکن ہماری مجبوری ہے ہمارے پروگرام کا وقت ختم ہورہا ہے لیکن آپ سے وعدہ ہے ہم عبدالوحاب کو اسی نشست پہ دوبارہ ضرور حاضر کریں گے-ابھی کے لیے ہمیں اجازت دیں-اللہ حافظ-" کہتے ہی اس نے اپنے کان میں لگا آلہ نکال دیا-

"تھینک یو سو مچ سر"اس نے مسکراتے ہوئے ہلکا سا سر کو خم دیا-

"ارے نہیں بلکہ آپ کا شکریہ "

"میرا شکریہ؟ "

"آپ نے میری خواہش کا احترام کیا میری نجی زندگی کو ڈسکس نہ کر کے"

"اس میں شکریہ کی کوئی بات نہیں میں جانتی ہوں کہ آپ کو اپنی نجی زندگی اس طرح ڈسکس کرنا پسند نہیں" وہ پورے دل سے مسکرانے کی کوشش کر رہی تھی لیکن ناکام ہو رہی تھی-

"لیکن ہر کوئی لحاظ نہیں کرتا-کتنے ہی انٹرویوز دیے ہیں لیکن لوگ باز نہیں آتے" اس نے ہنستے ہوئے بتایا-

"آپ کو پتا ہے میں آپ کی بہت بڑی فین ہوں-میں آپ کی ہر خواہش کا احترام کرتی ہوں کیونکہ آپ میرے لیے قابل احترام شخصیت ہیں-"

"او آپ کا شکریہ" وہ شرمندہ سا مسکرا دیا-

"سر چلیں--ورنہ ہم لیٹ ہو جائیں گے"تھری پیس پہنے شخص نے عبدالوحاب کے کان میں جھک کر سرگوشی کی جس کے جواب میں اس نے سر ہلا دیا-

"اوکے مس فرشتے مجھے امید ہے ہماری دوبارہ ملاقات ضرور ہوگی" اپنی نشست سے کھڑے ہوتے کوٹ کا ایک بٹن بند کرتے اس نے سر کو ہلکا سا خم دیا-

بخت (complete)Tahanan ng mga kuwento. Tumuklas ngayon