باب نمبر:9

930 90 110
                                    

شام کے سائے ڈھل رہے تھے-لیکن لاہور شہر  پھر بھی شہر کو روشن کیے ہوئے تھا-موسم اب کافی ٹھنڈا ہو گیا تھا-وہ اپنے کمرے میں بیڈ پر نیم دراز بیٹھی تھی جب دروازے پر دستک ہوئی-

"آجائیں"شانزے اٹھ کر بیٹھ گئی-دانیال دروازہ کھول کر اندر داخل ہوگیا-

"کیسی ہو؟"وہ اس کے سامنے کرسی پر آکے بیٹھ گیا-

"ٹھیک ہوں" اس نے مسکرانے کی کوشش کی-

"تم کیسے ہو؟" اس طرح کی فارمل بات ان میں کبھی نہیں ہوئی تھی-جب دانیال امریکا سے واپس آیا تھا تب بھی نہیں-

"اب ٹھیک ہوں--تم نے کسی کا چہرہ نہیں دیکھا تھا؟"

"نہیں --بتایا تھا نا جب ہوش میں آئی تو ایک کمرے میں بند تھی اس دوران کوئی بھی نہیں آیا تھا اور پھر کچھ گھنٹوں بعد ایک ماسک پہنے آدمی آیا اس نے رومال میرے منہ پر رکھا تھا اس کے بعد بس پھر --جب ہوش میں آئی تو  خود کو ہسپٹل میں پایا"وہ اپنے ہاتھوں کو دیکھ رہی تھی-

"تم اب کچھ دن یونی نہیں جاؤ گی" اب وہ اتنا بھی فارمل نہیں رہ سکتا تھا-

"کیوں؟"شانزے نے حیرانگی سے اسے دیکھا-

"وہ لوگ ابھی پکڑے نہیں گئے اور وہ دوبارہ بھی حملہ کر سکتے ہیں"

"لیکن مجھے لگتا ہے ان لوگوں نے کوئی اور سمجھ کر مجھے کڈنیپ کیا تھا کیونکہ انہوں نے کوئی نقصان نہیں پہنچایا "

"پھر بھی تم احتیاطًا کچھ دن نہیں جاؤ گی" اس کا لہجہ سخت تھا-

"لیکن دانیال---"

"بس شانزے تم نے سن لیا جو میں نے کہا"اس نے ہاتھ اٹھا کر ذرا اور سختی سے کہا اور شانزے ہر بار کی طرح اس بار بھی اس کے رعب میں آگئی-

"کھانا میں  کمرے میں ہی بھیجوا دیتا ہوں " کہ کر وہ اپنی نشست سے اٹھ گیا-

"ٹانگیں سلامت ہیں میری میں خود جا---" اپنی طرف سے اس نے بہادر بننے کی کوشش کی تھی لیکن دانیال کے گھورنے سے ایک دم زبان کو بریک لگ گئی-اور پھر وہ کمرے سے نکل گیا-اور شانزے اپنی بے بسی پر خود کو کوسنے لگی-

دانیال کھانا خود لے کر آیا تھا دراصل وہ کھانا نہیں سوپ تھا جس کو دیکھ کر ہی انسان اپنا رخ موڑ لے-

"پکڑو--سارا ختم کرنا ہے" وہ جانتا تھا شانزے اسے پینے سے انکار کرنے والی ہے-

"یہ کیا ہے؟مجھے نہیں پینا " کہا تھا نا-

"شانزے آرام سے یہ پی لو ورنہ میں خود پلا دوں گا"اس نے  سوپ کا چھوٹا باؤل اس کی طرف بڑھایا-

"نہیں --میں نے یہ پہلے بھی پیا ہے اس کا ٹیسٹ بہت زیادہ گندا ہے" شانزے نے ناک سکیڑ کر کہا-

"تمھارے زخموں کے لیے یہ اچھا ہے" شانزے نے کوئی جواب نہیں دیا-

"منہ کھولو اپنا" دانیال  چمچ میں سوپ بھر کر اس کے منہ کے قریب لے گیا-شانزے کو پتا تھا وہ کسی طور پر نہیں مانے گا-

بخت (complete)Donde viven las historias. Descúbrelo ahora