باب نمبر: 8

928 96 86
                                    


"ہم تین دن میں واپس آجائیں گے گھر میں ہر ضرورت کی چیز موجود ہے" آصفہ بیگم بیگ کی زپ بند کرتے ان دونوں کو کہہ رہی تھی-

"امی یہ کون سے رشتہ دار نکل آئے ہیں ہمارے" عادل لیز منہ میں رکھتے بولا-

"وہ تمھارے ابا کے رشتہ دار ہیں تم لوگ نہیں جانتے اور ذرا تمیز سے رہنا تم دونوں یہ نا ہو جب ہم واپس آئیں تو تم دونوں میں سے کسی کا سر پھٹا ملے "

"امی یہ فرشتے کو سمجھائیں یہی ہاتھ پاؤں چلاتی ہے میں تو بس زبان کا استعمال کرتا ہوں"

"تمھاری زبان کسی چھری سے کم نہیں ہے" فرشتے آصفہ بیگم کے ساتھ کھڑی ایک دوسرے بیگ میں کپڑے ڈال رہی تھی-

"عادل بہن کے ساتھ تمیز سے رہنا ہے زبان سنبھال کہ اور تم بھی اپنے ہاتھوں کو کنٹرول میں رکھنا"انہوں نے پہلے عادل کو تنبیہ کی پھر فرشتے کو-اور وہ دونوں ایک دوسرے کو گھور کر رہ گئے-

"کیا ہو گئی ساری تیاری--- ہو گئی ہے تو آجاؤ باہر" یہ آواز بہرام صاحب کی تھی جو باہر گاڑی نکالے کھڑے تھے-

"جی بس آرہے ہیں" فرشتے نے وہیں کمرے میں کھڑے کھڑے اطلاع دی جبکہ عادل باہر نکل گیا-

"عادل اپنی بہن کا خیال رکھنا وہ اب سے تمھاری ذمہ داری ہوگی" عادل جب ان کے پاس آیا تو انہوں نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھتے کہا-

"جی ابا جانتا ہوں آپ بے فکر رہیں" بہرام صاحب جانتے تھے وہ اپنی ذمہ داری بخوبی پوری کرے گا وہ بس جتاتا نہیں تھا-اتنے میں فرشتے اور آصفہ بیگم بھی آگئے-عادل نے آگے بڑھ کر ان کے ہاتھوں سے بیگز پکڑے اور گاڑی کے پچھلی سیٹوں میں رکھ دیے-

فرشتے ابا کے گلے ملی-اور عادل اپنی امی کے-بہرام صاحب کے دور کے رشتہ داروں میں سے کسی کی شادی تھی-وہ لوگ ان کے خاندان کو ہر فنکشن پہ بلاتے تھے لیکن جب سے بہرام صاحب الگ ہوئے تھے یہ پہلی دفعہ تھا کہ ان کو کسی فنکشن پر بلایا گیا-بہرام صاحب نے بھی ناراضگی ختم کرنے کے لیے دعوت نامہ قبول کر لیا تھا-

یہ دوپہر کا وقت تھا-ہوا میں ہلکی سی خنکی تھی-موسم بہت شاندار ہو رہا تھا-جس کی وجہ سے لاہور کے تفریح گاہوں کے ساتھ ساتھ بازاروں میں بھی لوگوں کا سیلاب تھا -آج لاہور کافی مصروف لگ رہاتھا- ہر کوئی اس خوش گوار موسم میں کسی نا کسی سے ملنے کی تیاریوں میں تھا-بہرام ہاؤس کے دو فرد تو اپنوں سے ملنے نکل پڑے تھے لیکن ابھی ایک مسافر پیچھے رہتا تھا کیونکہ اس کا اسٹیشن مختلف تھا-

*-----------------------*

"کیا واقعی میں--- تمھاری اس امریکا والے کزن سے شادی؟"

"ہوں--" وہ ہاتھ میں پکڑے چائے کپ سے گھونٹ بھر رہی تھی-

"اتنی بڑی خبر تم منہ لٹکا کر سنا رہی ہو؟" ایمن اس کی یونی فیلو تھی-شانزے اس کے گھر اس سے ملنے آئی تھی-

بخت (complete)Onde histórias criam vida. Descubra agora