Do not copy paste without my permission...
یہ کس کا گھر ہے ؟ گاڑی مین گیٹ پر آکر رکی تو عائزا نے انجان گھر کو دیکھ کر بلال سے پوچھا..
ویٹ بہنا ابھی پتا چل جاۓ گا.
چوکیدار نے جیسے ہی گیٹ کھولا تو وہ گھر کی خوبصورتی دیکھ کر مبہوت رہ گئی.
لان کو آرٹسٹک وے میں سجایا گیا تھا اور مین گیٹ سے رہائشی حصے تک جو رستہ جاتا تھا اس کے اطراف کو رنگ برنگے پھولوں کے پودوں سے مزین تھےاور لان کے ایک حصے میں گازیبو تھا گاڑی گیراج میں رکنے کے بعد جب وہ دونوں باہر نکلے تو چنبیلی کے پھولوں کی خوشبو سے جیسے اندر تک تروتازگی بھر گئی ہو..
بلال یہ لان کتنا فیسینیٹنگ ہے ناں.
ہاں لیکن ابھی تم نے اندر سے نہیں دیکھا اندر سے اس سے بھی زیادہ پیارا ہے.
لیکن یہ ہے کس کا گھر ؟؟
میرا نہیں بلکہ ہمارا گھر ہےمعنی خیز انداز میں عائزا کو دیکھتے ہوۓ کہا ..مطلب میرا اور دا جی کا.
اور پھر ایک دم ہی بات کو دوسرا رخ دے دیا
اس پہ پہلے کہ بلال جواب دیتا میر کی آواز اسکے کانوں میں پڑی اور عائزا کو لگا جیسے اسکا حلق تک کڑوا ہوگیا ہو..
کیسا ہے تو جگر میر اب بلال کی طرف مڑا اور اسکے گلے لگ گیا
بالکل ٹھیک تو سنا.
میں تیرے سامنے ہٹا کٹا...😉
اندر چلیں یا یہیں پر روکے رکھو گے..
عائزا آج ساتھ ہیں تو لحاظ کر رہا ہوں ورنہ یہاں بھی نہ کھڑے ہونے دیتا .
ہاہاہا. چلو شکر کسی کا تو لحاظ ہے تجھے .
ہاں یہ تو ہے..
انکی باتوں کے دوران عائزا بس مبہوت ہوکے گھر کو دیکھ رہی تھی..
ایسا نہیں تھا کہ گھر کوئی بہت زیادہ بڑا ہو لیکن گھر میں موجود ہر چیز میں یہاں رہنے والے کا اعلٰی ذوق نظر آرہا تھا...
دیکھیں داجی آگئے آپکے اسپیشل گیسٹ لاؤنج میں داخل ہوتے ہی میر بولا
اسلام و علیکم داجی بلال اور عائزا نے ایک ساتھ ہی سلام کیا
اور بلال نے ساتھ ہی داجی کہ ہاتھ پر بوسہ دیا .
اور عائزا نے جھک کر سر پر پیار لیا.
اور سب صوفوں پر براجمان ہوگئے.
عائزا اور بلال ایک ہی صوفے پر تھے اور بلال کے ساتھ والے صوفے پر میر جبکہ دا جی بالکل سامنے والے صوفہ پر تھے..
عائزا بیٹی ان دونوں نے اب بالکل بھی لفٹ نہیں کروانی اسلیے آپ ادھر آؤ میرے پاس ہم گپ شپ لگاتے ہیں.
اور عائزا داجی کے پاس جاکے بیٹھ گئی.اور کیا کرتی ہو گھر پہ سارا دن ؟
بس یونیورسٹی اور پھر گھر .
بکس پڑھتی ہو
جی بکس ریڈنگ کرتی ہوں.
ناولز پڑھتی ہو کیا
نہیں داجی ناولز بور کر دیتے ہیں مجھے میں ہسٹری کی بکس زیادہ شوق سے پڑھتی ہوں
ارے واہ کافی ہیوی قسم کے شوق ہیں جبکہ آج کل کی لڑکیاں تو رومینٹک ناولز کے علاوہ کچھ پڑھتی ہی نہیں.
آپ کو بڑا اندازا ہے دا جی لڑکیوں کی پسند نا پسند کا کہیں کسی پیاری سی لڑکی سے سیٹنگ تو نہیں کر رکھی میر نے بلال کو آنکھ مار کے کہا.
ہاں تو اور کسے ہوگا بھلا اندازا ...تمہیں کبھی بتایا نہیں میں نے لیکن تمہاری دادی اور ماں بھی بہت پڑھتی تھیں ناولز..
رئیلی داجی مطلب یہ صرف آج کی لڑکیوں کا ہی نہیں آپ کے زمانے کی لڑکیاں بھی کافی بگڑی ہوئی تھی.. 😜
اوۓ خبردار اپنی دادی کو بگڑی ہوئی کہا تو..
اور تمہاری ماں اسکا میں کیا ہی کہوں ایسی سادی روح اور دل کی اتنی پیاری کہ کیا بتاؤں
چار سال ہمارے بیچ رہی لیکن ہم دونوں کو بیٹی کی کمی محسوس نہیں ہونے دی
ہاہ لیکن شاید اسکی زندگی ہی اتنی تھی بلال اٹھ کر داجی کے پاس گیا اور تب ہی عائزا کی نظر میر پر گئی اور میر نے بھی اسے دیکھ کر مسکراہٹ دی لیکن عائزا کو محسوس ہوا جیسے یہ مسکراہٹ کھوکھلی تھی اور عائزا خود بھی اداس ہوگئی تھی.....
YOU ARE READING
من محرم سیاں
Randomیہ داستان ہے اپنوں کو کھو کے ان کے بغیر جینےکی یہ داستان ہے بہن بھائی کے پیار بھرے رشتے کی یہ داستان ہے اپنی روایات کی پاسداری کی. نفرت سے شروع ہوکر محبت پر ختم ہونے والی داستاں.. کبھی کبھی انسان پر ایسی آزمائش آتی ہے جب اسے دل کہ اور خون کے رشتوں...