من محرم سیاں قسط نمبر 4

205 20 4
                                    


نم نہیں میں نہیں جاؤں گی کک کچھ بب بہت برا ہوا ہے ناں مم مجھے نہیں جانا.
ہاں تم پلیز آجاؤ ہم گیٹ کے باہر ہیں وہ نہیں اتر رہیں یہ کہتے ہی میر نے فون بند کر دیا
عائزا کو اپنا سر ایک دم سے بہت بھاری بھاری محسوس ہونے لگا
اور جب بلال نے اس کی سائیڈ کا دروازہ کھولا تو وہ خالی خالی آنکھوں سے اس کی اجڑی ہوئی حالت دیکھنے لگی اور نفی میں سر ہلانے لگی
پلیز عازو مجھے اور مشکل میں مت ڈالو پلیز باہر آؤ اس نے خود پہ قابو پاتے ہوۓ کہا
اور اس نے جیسے ہی صحن میں قدم رکھا تین تین میتیں دیکھ کر اپنے حواس پہ قابو نہ رکھ پائی اور بے ہوش ہوگئی
اور جب ہوش میں آئی تو خود کو کمرے میں پایا اور اس کے پاس ایشل بیٹھی تھی
اور پھر جیسے جیسے اسے یاد آیا کہ وہ کیوں بے ہوش ہوئی تھی تو وہ ایسے چیخی کہ گھر کے درودیوار تک اس کے غم میں شریک ہوتے محسوس ہونے لگے
اس کی چیخیں سن کے باہر سے بوا اور بلال بھی بھاگے آۓ. پر وہ کسی کے قابو میں نہیں آ رہی تھی کہ تبھی میر داخل ہوا اور بلال کوجنازے کے لیے کہا
بلال انکل آنٹی اور فراز بھائی کے جانے کا وقت ہورہا ہے اور اگر یہ ایسے ہی روتی رہی تو آخری دیدار کے لیے بھی ساری زندگی ترستی رہے گی میر نے خود پر ضبط کرتے ہوۓ کہا ورنہ اپنے دوست کے دکھ کا سوچ سوچ کے ہی اس کا دل غم سے پھٹ رہا تھا.اس نے بھی تو ہمیشہ بلال کی فیملی میں اپنی فیملی کو محسوس کیا انکل آنٹی اور فراز بھائی نے بھی کبھی اسے بلال سے کم نہیں سمجھا تھا پھر آن کی آن تینوں ایک ساتھ چل دیے. زندگی اتنی بے اعتبار کیوں ہے کہ ایک پل میں سب کچھ ختم ہوجاتا ہے اور ہم خالی ہاتھ کھڑے رہ جاتے ہیں اور پھر ہم احساس سے بھی خالی ہوجاتے ہیں ہمیں کچھ محسوس ہی نہیں ہوتا. بے حس ہوجاتے ہیں .

عازو پلیز اٹھو مجھ میں اب ہمت نہیں ہے کہ کچھ اور کھو سکوں. تم اتنی خود غرض کیوں ہوگئی ہو کیا یہ درد صرف تمہارا ہے میرا نہیں ہے
کیا ماں باپ اور بھائی صرف تم نے کھوۓ ہیں میں نے کچھ نہیں کھویا. میں کس کے کندھے پر سر رکھ کے روؤں.
بھائی اور جو وہ بہن بھائی کہ روگ کہ شاید ہی کوئی ہو جو ان کے درد کو محسوس نہ کر سکا ہو اور ان کے ساتھ مل کے اشک نہ بھاۓ ہوں
وہاں موجود ہر شخص دیکھ رہا تھا کیسے پل بھر میں ہنستا بستا گھر ماتم میں بدل گیا تھا.آج پورا ایک ہفتہ ہوگیا تھا پر عائزا کی چپ نہیں ٹوٹی تھی بلال اور بوا نے اپنی سی ہر کوشش کر کے دیکھ لی تھی ایشل بھی روزانہ آتی اور زبردستی تھوڑابہت کھلا پاتی تھی.
ابھی بھی ایشل اس کے ساتھ اس کے کمرے میں تھی. اور اس کو زبردستی یونی کے لیے تیار کر رہی تھی اچھاعائزا تم جلدی سے نیچے آو میں دیکھتی ہوں بوا نے ناشتے میں کیا بنایا ہے سیریسلی بڑی بھوک لگی ہے گھر کچھ بھی نہیں کھا کہ آئی اور تم بھی اتنی بے مروت ہو کہ دوست گھر آئی بیٹھی ہے اور مجال ہے کہ کچھ کھانے کو پوچھ لو 😏 ایشل اس کا دھیان بٹانے کے لیے ایسی باتیں کر رہی تھی خیر چھوڑو میں خود ہی جاتی ہوں کچن میں 😉اور عائزا اس کی ایکٹنگ دیکھ کر بس مسکرا ہی سکی تھی اور ایشل مسکراتے ہوۓ کمرے سے باہر چلی گئی

من محرم سیاں Hikayelerin yaşadığı yer. Şimdi keşfedin