من محرم سیاں قسط نمبر 3

210 16 0
                                    

don_not_copy_paste _without _my permission #by_ifat_mehnaz

ارے یار کہاں جا رہے ہو تم ابھی نہیں جا سکتے میرے ساتھ گھر چلو رات کا کھانا تم میرے ساتھ ہی کھا رہے ہو آج
نہیں یار عازو بالکل اکیلی ہے پھر کسی دن آ جاؤں گا پر آج بالکل بھی نہیں –
ارے یار وہ بچی تھوڑی ناں ہے جو ڈرے گی پھر تم جلدی نکل جا نا گھر کے لیے دا جی بھی اتنی بار پوچھ چکے ہیں تمہارا
وہ سب ٹھیک ہے لیکن عازو ماما کے بغیر نہیں رہی اسی وجہ سے بہت فیل کر رہی ہے ان کئ غیر موجودگی اور اگر میں ٹائم پر نہ گیا ناں تو میری خیر نہیں .
تم تو ایسے کہہ رہے ہو جیسے کوئی چڑیل ہے اور تمہارا خون پی جاۓ گی میر نے منہ بگاڑ کے کہا. شٹ اپ میر! بہن ہے وہ میری اگر تم میری جان ہو ناں تو وہ میری زندگی ہے آئندہ ایسی بکواس نہ سنوں میں - بلال ایک دم سے بولا اور میر کو اچھی خاصی ڈانٹ پلا دی جس پہ میر ہمیشہ  کی طرح پہلو بدل کہ رہ گیا اور عائزا سے ایک بار پھر وہ بدگمان ہوا حالانکہ بچپن کے بعد اس نے اسے کبھی نہیں دیکھا تھا پھر اسے بلال کو اس سے شئیر اسے بہت مشکل لگتا تھا-اور اسکی وجہ صرف یہ تھی بچپن میں میر اور عائزا بالکل نہیں بنتی تھی. اور تب بھی دونوں بہت لڑتے تھے اور بلال کو ہمیشہ عائزا کی بات ماننی پڑتی تھی.
              ####################
وہ جیسے ہی گھر میں داخل ہوا اسے سناٹے کے علاوہ کچھ محسوس نہ اور سناٹا بھی ایسا جو جیسے طوفان سے پہلےکی خاموشی ہو. اس کے دل میں عجیب سی گھبراہٹ ہونے لگی.
بوا ؟؟ عازو ؟؟؟
کہاں ہیں سب لوگ؟
ارے بلال بیٹا خیریت تو ہے ایسے کیوں بلا رہے ہو؟
بوا یہ گھر میں اتنا سناٹا کیوں ہے عجیب وحشت سی ہورہی ہے اور عازو کہاں ہے؟
ارے گھر میں اب ہم تین فرد ہیں ان میں سے بھی آپ ابھی آۓ ہیں اورایسے میں سناٹا نہیں ہوگا تو اور کیا ہوگا
ٹھیک کہہ رہی ہیں آپ اور اس سے پہلے ماما بھی تو نہیں  جاتیں کہیں ہمارے بغیر
اور عائزا کہاں ہے بوا اور اس نے کھانا کھایا؟
اپنے کمرے میں ہے بیٹا.کھانے کا میں نے پوچھا تھا تو عائزا بیٹی نے کہا کہ اس سے اکیلے نہیں کھایا جاتا. آپ آئیں گے تو ہی کھائیں گی.
کیا بنے گا اس لڑکی کا. اچھا بوا آپ ایک کام کریں کھانا کمرے میں ہی لے آئیں میں دیکھتا ہوں اسے.یہ کہتے ہی وہ سیڑھیاں چڑھ گیا.
                      
                        *******

عازو جیسے ہی فری ہو مجھے کال کر لینا میں آجاؤں گا
پر بھائی آپ نے تو ماما بابا لوگوں کو لینے جانا تھا ہاں جانا ہے پر تمہیں ساتھ لے کے ہی جاؤں گا اگر تم جلدی فری ہوگئی تو
آج میرا ایک ہی لیکچر ہے اس لیے ڈونٹ وری جلدی آجائیے گا
اوکے چڑیل بلال نے کھنچتے ہوۓ کہا
بھائی آپ بہت گندےہیں
پہلے ہی اتنی مشکل سے سیٹ کیا تھا آ لینے دیں ماما بابا کو دیکھیے گا ساری شکایتیں لگاؤں گی
اوپس میں تو بہت ڈر گیا یار ایسامت کرنا پلیز ورنہ ماما بہت ماریں گی
اس نے اپنی مسکراہٹ چھپاتے ہوۓ کہا
اوکے اپنا خیال رکھنا دھیان سے پڑھنا
وہ لوگ یونی کے گیٹ پہ جیسے ہی پہنچے بلال نے کہا تو وہ ایک دم ہوش میں آئی اور منہ بنا لیا
اچھا سوری بھائی کی جان مذاق کر رہا تھا میں .
اوکے ٹیک کیئر  اس نے سر تھپکتے ہوۓ کہا
اللہ حافظ
اور عائزا کے یونی کا گیٹ پار کرتے ہی وہ بھی گاڑی بھگا لے گیا.

ارے عائزا کیا ہوا ایسے کیوں بیٹھی ہو. ایشل نے اسے سیڑھیوں پہ گم سم بیٹھے دیکھا تو وہیں آگئی
پتہ نہیں میرا دل بہت گھبرا رہا ہے جیسے کچھ برا ہونے والا ہے
ایسے نہیں سوچتے موسم بدل رہا ہے اس لیے ایسے ہوگا تم کچھ برا مت سوچو اور یہ لو پانی پیو.
جیسے ہی اس نے پانی کی بوتل منہ کو لگائی اس کے فون کی بیل بجی اور وہ ایک دم سے ڈر گئی

عائزا فون کال ہے calm  down
ایشل نے اسے ریلیکس کرنے کی کوشش کی. لاؤ میں دیکھتی ہوں کال کو 
ہیلو!
جی میں عائزا کی دوست ہوں آپ میسج دے دیں میں دے دوں گی. اوکے اوکے ڈونٹ یو وری میں کہہ دوں گی اللہ حافظ
عائزا تمہارے بھائی تھے وہ کہہ رہے تھے کہ انہیں ائیر پورٹ جلدی جانا پڑا کسی وجہ سے تمہیں ان کا کوئی فرینڈ پک کرنے آۓ گا.
ایسے کیسے وہ میرے بغیر ائیرپورٹ جا سکتے ہیں انہوں نے تو کہا تھا ہم ساتھ جائیں گے ابھی اس نے اپنی بات مکمل بھی نہیں کی تھی کہ دوبارہ سے اس کا فون بجا اور اس بغیر کالر آئی ڈی دیکھے پک کر
اسلام علیکم
میں میر حسن بول رہا ہوں بلال کا فرینڈ آپ کہاں ہیں ابھی
مم مجھے آپ کے ساتھ نہیں جانا مم میں بلال بھائی کے ساتھ ہی جاؤں گی
اور یہ سنتے ہی ایشل نے اس سے فون چھپٹ لیا.
ہم ادھر سیڑھیوں کے پاس ہیں آپ ادھر آجائیں
اوکے  اللہ حافظ
یہ کیا بیوقوفی ہے عائزا
کوئی بہت مجبوری ہوگی جو تمہارے بھائی نے کسی کو بھیجا ہوگا ورنہ کوئی بھائی ایسے اپنے دوست کو نہیں بھیجتا اگر کوئی قابل بھروسہ نہ ہو تو
میں جانتی ہوں میر کو بھائی کا بچپن کا فرینڈ ہے 
ہاں تو فکر کی کوئی بات ہی نہیں پھر تو
ایکسیوزمی. ابھی وہ بات کر ہی رہی تھیں کہ مردانہ آواز پہ مڑ کے دیکھا
آپ میں سے عائزا احمد کون ہے؟
جی یہ ہے ایشل نے عائزا کی طرف اشارہ کیا. اوکے اور آپ ؟ اس کا اشارہ ایشل کی طرف تھا.
میں ایشل ہوں عائزا کی فرینڈ
مس ایشل اگر آپ مائنڈ نہ کریں ااورآپ کو اپنے گھر سے کوئی مسئلہ نہ ہو تو کیا آپ ساتھ آسکتی ہیں اصل میں شایداکیلے میں یہ کمفرٹیبل نہ ہوں اس لیے کہہ رہا بعد میں آپ کو باحفاظت گھر چھوڑ دیں گے
اور عائزا کی اتری ہوئی شکل دیکھ کر اس نے ہامی بھر لی.
آپ لوگ کچھ کھائیں گی ؟ راستے میں اس نے پوچھا !
نہیں آپ بس ہمیں گھر چھوڑ دیں
جواب عائزا کی طرف سےآیا
اور وہ خاموشی سے ڈرائیو کرنے لگا
جیسے ہی عائزا کے گھر کے گیٹ کے سامنے گاڑی رکی تو وہ پریشان ہوگئی اتنے زیادہ لوگ دیکھ کر
یہ یہاں اتنے لوگ کیوں ہیں اس نے یہ الفاظ بڑی مشکل سے ادا کیے
نم نہیں میں نہیں جاؤں گی کک کچھ بب بہت برا ہوا ہے ناں مم مجھے نہیں جانا.
ہاں تم پلیز آجاؤ ہم گیٹ کے باہر ہیں وہ نہیں اتر رہیں  یہ کہتے ہی میر نے فون بند کر دیا
عائزا کو اپنا سر ایک دم سے بہت بھاری بھاری محسوس ہونے لگا.....
جاری ہے...

من محرم سیاں Opowieści tętniące życiem. Odkryj je teraz