#Don't_copy_paste_without_my_permission
"یار کہاں ہو تم؟؟؟
میں صبح سے ڈھونڈ رہا ہوں نہ تم گھر ہو اور نہ ہی آفس"
جیسے ہی بلال نے فون اٹھایا میر بولنا شروع ہوگیا...
"تم کیوں ڈھونڈ رہے ہو ؟"
بلال نے جواب دینے کی بجاۓ الٹا سوال کیا..
"گھر میں تیرے بھتیجوں نے سر کھایا ہوا بلال چاچو نہیں آۓ انکے ساتھ آئس کریم کھانے جانا ہے اور دیکھ میرے چھوٹے چھوٹے بچوں کو نہ ترسا"اور بلال نے بے ساختہ قہقہ لگایا... کیونکہ اب میر نے جان تو تب تک نہیں چھوڑنی تھی جب تک مل کے ساری بات نہ جان لیتا..
"اچھا چلو وہیں ملتے ہیں تمہاری اور میری پسندیدہ جگہ پہ"
"کب تک ؟؟؟"
میر نے ساتھ ہی ٹائم پوچھا..
"آدھے گھنٹے میں"
"اوکے اللہ حافظ"اور بلال نے فون رکھتے ہی بالوں میں ہاتھ پھیر کہ خود کو نارمل کیا تھا اور اگنیشن میں چابی ڈال کہ گاڑی سٹارٹ کی۔..
*********
وہ سارا دن اپنے کمرے سے نہیں نکلی تھی غصہ تھا کہ ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا..
بوا ناشتے کہ لیے بلانے آئی تو بھوک نہیں ہے کہہ کر انہیں ٹال دیا..
اور غصے کی وجہ سے اب اسے رونا بھی آرہا تھا.. کیوں کہ یہ پہلی بار تھا کہ ان دونوں بہن بھائیوں میں کسی بات پر بحث ہوئی تھی اور زندگی میں پہلی بار ہی بلال نے اتنے غصے میں اسے اپنے کمرے سے جانے کے لیے بھی کہا تھا اور رونا بھی اسی بات پہ آرہا تھا اور وہ قصوروار بھی ہمیشہ کی طرح میر کو سمجھ رہی تھی..
جب سوچوں نے زیادہ تنگ کرنا شروع کیا اور خود پر بس نہ رہا تو وضو کر کے ظہر کی نماز کی نیت باندھ لی.
سلام پھیرنے کہ بعد دعا کہ لیے ہاتھ اٹھا لیے..
امی بابا اور فراز بھائی کے لیے دعا مانگنے کے بعد کافی دیر اپنے خالی ہاتھوں کو دیکھتی رہی اور پھر اللہ سے مخاطب ہوئی..
"اے اللہ آپ تو غفورورحیم ہے ہر اس چیز سے بھی واقف ہے جس کو جاننے کی اہلیت ہم میں نہیں ہے. اے اللہ آپ تو ستر ماؤں سے زیادہ پیار کرتے ہیں انسان کی ہر خطا کو معاف فرما دیتے ہیں.. میں بہت گنہگار ہوں ویسی بالکل بھی نہیں ہوں جیسی آپ مجھے دیکھنا چاہتے ہیں لیکن میں جانتی ہوں آپ پھر بھی مجھ سے پیار کرتے ہیں. کیونکہ جب ایک ماں اپنی اولاد چاہے وہ جیسی بھی ہو اس سے پیار کرنا نہیں چھوڑ سکتی تو آپ تو پھر ستر ماؤں سے زیادہ پیار کرتے ہیں آپ کیسے مجھے اکیلا چھوڑ سکتے ہیں اللہ پاک آپ میرے لیے آسانیاں پیدا فرما دیں.. مجھے ہمت دیں یہ سب ٹھیک کرنے کی. آمین ثما آمین"
پھر کافی دیر جاۓ نماز پہ بنے نقش و نگار پہ انگلیاں پھیرتی رہی. نماز ادا کرنے نے بعد طبیعت کی عجیب سی کسلمندی جو صبح سے اس پر چھائی تھی وہ ختم ہوچکی تھی اور اب وہ پر سکون سی بیٹھی تھی..
******
"اسلام و علیکم بوا کیسی ہیں آپ؟"
وہ کچن میں ملازمہ سے کام کروا رہیں تھیں جب فون کی گھنٹی بجی اور فون ریسیو کرنے پر دوسری طرف سے ایشل کی آواز گونجی..
"میں ٹھیک ہوں بیٹا آپ کیسی ہو ؟"
بوا نے بھی حال چال پوچھا.
"بوا عائزا کہاں ہے ؟ میرا فون نہیں اٹھا رہی وہ"
حال احوال کے بعد وہ فوراً مدعے پر آئی
"ارے بیٹا رات کو تو سب ٹھیک تھا پتہ نہیں ایسا کیا ہوا کہ صبح سے کمرا بند کیے پڑی ہے نہ کچھ کھایا پیا ہے.. اور نہ ہی یونی گئی ہے..
اور بلال بھی بغیر ناشتے کے ہی چلا گیا..مجھے تو دونوں کی سمجھ ہی نہیں آتی پتہ نہیں کیا کرتے رہتے ہیں"
"اچھا بوا آپ پریشان نہ ہوں میں کوشش کرتی ہوں شام کو چکر لگا لوں آپ میری بات کروائیں عائزا سے میں دیکھتی ہوں کیا مسئلہ ہے"
***************
وہ جاۓ نماز پر ہی بیٹھی تھی جب صائمہ (صائمہ نئی ملازمہ) دروازہ ناک کر کہ آئی اور اسے ایشل کے فون کا بتایا.
"بوا سے کہیں کہ میں اسے اپنے نمبر سے کال بیک کرلیتی ہوں"
"اچھا باجی میں بتا دیتی ہوں"
VOUS LISEZ
من محرم سیاں
Aléatoireیہ داستان ہے اپنوں کو کھو کے ان کے بغیر جینےکی یہ داستان ہے بہن بھائی کے پیار بھرے رشتے کی یہ داستان ہے اپنی روایات کی پاسداری کی. نفرت سے شروع ہوکر محبت پر ختم ہونے والی داستاں.. کبھی کبھی انسان پر ایسی آزمائش آتی ہے جب اسے دل کہ اور خون کے رشتوں...