پریشے جب واش روم میں داخل ہوئی تو اس کی نظر دیوار گیرآئینے پر پڑی تھی. وہ بے ساختہ چلتی ہوئی آئینے کی طرف آئی تھی. پریشے کتنی ہی دیر خود کو یونہی دیکھتی رہی تھی. وہ بے حد خوبصورت لگ رہی تھی. اتنی کہ ایک اچھے خاصے ذی ہوش انسان کا ایمان خراب کر دے. اس کی اپنی نظریں خود سے نہیں ہٹ رہی تھیں. پریشےکواپنی اس بے ساختہ حرکت پر ارمان کا اس کی طرف دیکھنا یاد آ گیا تھاپر ساتھ ہی ان چاہی ہونے کا احساس اس کی آنکھوں میں نمی لے آیا تھا. کتنے ہی آنسو اس کے گالوں سے پھسلے تھے. پھر خود پر قابو پا کر وہ ایک ایک کر کے اپنی جیولری اتارتی چلی گئی تھی .ہر اترتی چیز کے ساتھ باتوں اور یادوں کا سلسلہ بھی جاری تھا.**********************
سارہ کے توسط سے پریشےکو ارمان کے بارے میں ہر بات کا علم تھا. لیکن وہ اس رشتے کے لیے پورے دل سے راضی تھی جو کے اس کے بھائی اور انکل ازہان نے طے کیا تھا. پریشے کے جزبات بھی عام لڑکیوں کی طرح ہو رہے تھے جو اس دن کو لے کر ہوتے ہیں. سب نے پریشے کے روپ کی بہت تعریف کی تھی. سارہ جب پریشے کو کمرے میں بیٹھانے کے بعد چلی گئی تھی تو پریشے کا دل زوروں سے دھڑک رہا تھا. وہ خود بھی اپنی حالت پر حیران تھی. ارمان تقریباً آدھے گھنٹے بعد کمرے میں آیا تھا.پریشے بھانپ گئی تھی کہ ارمان کسی تذبذب کا شکار ہے. وہ ارمان کی نظروں سے بری طرح نروس ہو رہی تھی جب اس نے بات کے دوران پہلی بار پری کی طرف اپنا چہرہ کیا تھا. پھر ارمان کی پوری ایمانداری کے ساتھ سچائی سامنے رکھنے پر اس کے خلوص کی معترف تو ہوئی ہی تھی مگر ان سب پر ان چاہی ہونے کا احساس غالب ہوتا جا رہا تھا. فریش ہونے کے دوران اس نے اپنی ساری ہمت مجتمع کی اور باہر آگئی تھی.
پریشے باہر آئی تو یہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ ارمان ابھی تک کھڑا اس کا انتظار کر رہا تھا جبکہ اسے لگا تھا کہ وہ اب تک سو گیا ہوگا کیونکہ اسے واش روم میں کافی زیادہ وقت لگ چکا تھا. جیولری اتار کر ,کلینزر سےچہرہ صاف کر کے, کاٹن کا سادہ سا سوٹ پہن کر جب وہ باہر نکلی تھی تو تقریباً گھنٹہ ہوہی گیا تھا."مجھے لگا آپ کو کسی چیز کی ضرورت نہ ہو."
پریشے کو واش روم سے نکلتا دیکھ کر ارمان نے فوراً کہاتھا.جس پر پریشے نے نفی میں سر ہلا دیاتھا.لائٹس آف کر کے وہ چپ چاپ اپنی اپنی سائیڈز پر جا کر لیٹ گئےتھے. جہاں پری کا زہن آئندہ آنے والے وقت کولے کر مختلف سوچوں میں گھرا تھاوہاں ارمان بھی پریشے کے غیر متوقع روئیے اور اعلی ظرف صفت کے بارے میں سوچ رہا تھا اور یونہی سوچتے سوچتے دونوں کی آنکھ لگ گئی تھی.
*** *****************
صبح جب پریشے کی آنکھ کھلی تو گھڑی دن کے گیارہ بجا رہی تھی. اس نے لیٹے لیٹے اپنے اطراف میں نگاہ دوڑائی جہاں سے ارمان اٹھ کے جا چکا تھا. وہ کسلمندی سے لیٹی رہی. اتنے میں دروازہ کھلا اور ارمان ایک ٹرے سمیت اندر داخل ہوا. وہ فورا اٹھ کر بیٹھ گئی. دوپٹہ شانوں کے گرد درست کیا اور جھٹ ارمان کو سلام کیا.
YOU ARE READING
" تیری چاہتوں کے حصار میں ♥️ " ازقلم طیبہ حیدر✨
General Fictionایک ایسی کہانی جو آپ کو دنیا کے مسائل سے نکال کر ایک ایسے جہاں لے کر جائے گا جہاں قہقہے، محبت، اور اپنے ہیں . You can Follow me on ⬇️ Facebook : Tayyaba Haider Novels Instagram: Tayyaba_Haider.official