شروعات میں تو اس نے لا تعلقی کا اظہار کیا تھا پر مقابل بھی پریشے تھی سو اسے ہار ماننا پڑی.
"توبہ کتنی گھنی میسنی عوام ہے .کیسے اکھیوں کے پیچے لڑا رہی تھی اور مجھ معصوم کو خبر ہی نہیں ہوئی."
پریشے نے مصنوعی خفگی سے کہتے ہوئے مسکین شکل بنائی. دونوں نے پل کے پل ایک دوسرے کو دیکھا اور پھر منہ پر ہاتھ رکھتے ہوئے بے ساختہ ہنستی چلی گئیں اور یوں پریشے سارہ کی رضا مندی لیتےہوئے پورے اہتمام کے ساتھ اگلے دن "ملک ولاز" موجود تھی.
چونکہ گھر میں کوئی بڑا نہیں تھا تو اب ساری ذمہ داری پریشے پر تھی. سارہ اور پریشے کی دوستی کے علاوہ کچھ بزنس کے تعلقات کی بناء پر بھی سارہ کے والد ازہان ملک شہروز کو جانتے تھے اس لیے اس رشتے سے خاصے خوش اور مطمئن نظر آ رہے تھے. چنانچہ تمام بزرگوں کی موجودگی میں یہ رشتہ طے پایا تھا اس لیےجھٹ منگنی پٹ بیاہ کے مصداق اگلے ماہ شادی ہونا قرار پائی تھی. جس کی وجہ سے دونوں گھروں میں خوشی کی ایک لہر دوڑ گئی تھی.پریشے نا جانے کتنی دیر ان یادوں میں گم رہتی جب شہروز کی آواز نے اس کی سوچوں کے ارتکاز کو توڑا. وہ کافی دیر سے اسی پوزیشن میں لاؤنج کی کھڑکی سے باہر لان میں ہونے والی تیاریوں کو بے دھیانی میں دیکھ رہی تھی. حال میں واپس آتے ہی اس نے تمام سوچوں کو جھٹک کر اوپر شہروز کےکمرے کی طرف قدم بڑھا دیے تھے جو اسے کچھ نہ ملنے پر آوازیں لگا رہا تھا. لاونج سے نکلتے وقت وہ اپنے والدین کی تصویر کو مسکرا کر دیکھنا نہیں بھولی تھی.
******************
سارہ کا تعلق ایک کھاتے پیتے گھرانے سے تھا وہ خود ایک قابل بزنس مین کی بیٹی تھی. سارہ کے والدین کی طلاق ہو چکی تھی کیونکہ سارہ کی والدہ مغربی معاشرے کی پلی بڑی خاتون تھیں. جو کہ ازہان کے رنگ و روپ میں نہ ڈھل سکیں. چنانچہ وہ اپنے دونوں بچے سارہ اور ارمان کو اپنے شوہر کے پاس چھوڑ کر ان سے طلاق لے کر واپس پردیس چلی گئی تھی. اصل میں اذہان اور ثانیہ کی یہ پسند کی شادی تھی. جو اذہان نے اپنے بڑوں کے خلاف جا کر کی تھی. اسی وجہ سے اذہان کو اپنے گھروالوں سے قطع تعلق ہونا پڑا پر اب جس کی خاطر انہوں نے سب کو چھوڑا تھا آج وہ ہی انہیں چھوڑ کر جا چکی تھیں.ازہان بری طرح سے اندرونی خلفشار کا شکار تھے. ازہان کے والدین کو اس بات کا علم ہوا تو انہوں نے سب بھلا کر انہیں صدق دل سے معاف کر دیا اور ازہان کو دونوں بچوں سمیت "ملک ولاز "لے آئے.
******************
"ملک ولاز" میں تیاریاں اپنا زور پکڑ چکی تھیں. ملک کے معروف ڈیکوریٹرز کی زیر نگرانی میں ملک ولاز کے در و دیوار کو سجایا جا رہا تھا. گھر بھر میں جشن کا سماں تھا اور کیوں نہ ہوتا بھئ آخر کو دو خوشیاں اکھٹی آ رہی تھیں. ایک سارہ کی شادی اور دوسری لاڈلے بیٹے کی واپسی, ہر کوئی بے حد مسرور تھا. بس جو بات رنگ میں بھنگ کا کام کر رہی تھی وہ تھی.
![](https://img.wattpad.com/cover/245008560-288-k636258.jpg)
STAI LEGGENDO
" تیری چاہتوں کے حصار میں ♥️ " ازقلم طیبہ حیدر✨
Narrativa generaleایک ایسی کہانی جو آپ کو دنیا کے مسائل سے نکال کر ایک ایسے جہاں لے کر جائے گا جہاں قہقہے، محبت، اور اپنے ہیں . You can Follow me on ⬇️ Facebook : Tayyaba Haider Novels Instagram: Tayyaba_Haider.official