ولیمے کے اگلے روز روایت کے مطابق پریشے کی میٹھا بنانے کی رسم تھی. جہاں ملک ولاز کے کچن میں دوپہر کے لیے لنچ تیار کیا جا رہا تھا. وہیں پریشے میٹھے کی رسم ادا کر رہی تھی. ابھی کھیر کوگاڑھا ہونے میں وقت تھا لہٰذا پریشے نے ساتھ میں رس ملائی اور ڈونٹس بھی تیار کر لیے تھے.تھوڑی ہی دیر میں ڈائنگ ہال میں کھانا لگا دیا گیا تھا. سب نے مل کر ایک ساتھ لنچ کیا پھر اس کے ساتھ ہی پریشے کے ہاتھ کا بنا میٹھا بھی پیش کیا گیا جسے سب لوگوں نے خوب سیر ہو کر کھایا.ہر کوئی بیک وقت تین سوئیٹ ڈشز دیکھ کر پریشے کی پھرتی اور ذائقے کی داد دے رہا تھا.سب سے زیادہ خوش تو دادا صاحب تھے.
" بھئی واہ !!! مزہ آ گیا.....میٹھا بہت ہی عمدہ اور لذیذ بناہے...... آپ تو نمبر لے گئیں پریشے بیٹا. " دادا صاحب نے دل سے پریشے کی تعریف کی تو پریشے ایک دم کھل کے مسکرا دی.
ڈائنگ ٹیبل کی سربراہی کرسیوں پر دادا صاحب اور ارمان آمنے سامنے بیٹھے تھے جبکہ باقی سب افراد اطراف میں موجود تھے. اس دوران ارمان بڑے اطمینان سے رس ملائی کے ساتھ انصاف کرتے ہوئے خاموشی سے سب کو سن رہا تھا.
" آج تو ہماری بیٹی جو مانگے گی ملے گا..... کہئیے کیا چاہئیےہماری بیٹی کو نیگ میں ؟ " دادا صاحب نے محبت سے پریشے کے سر پر دست شفقت رکھتے ہوئے بولا.
دادا صاحب کے کہنے کی دیر تھی کہ سب نت نئے مشوروں سے نوازنے لگے.
بھابھی موقع اچھا ہے ایک آدھ Audi( کار )نکلوا لیں. "
مشورہ دینے میں پہل ریحان نے کی تھی." نہیں بھابھی ! ڈائمنڈ سیٹ.... "
اب کہ سحر نے بھر پور اشتیاق لیے تجویز پیش کی." ارے بھئی نیگ تو پریشے بیٹی کو ملنا ہے تو بولنے کا موقع بھی اسی کو دیا جائے." پریشے کو تجویز دینے کے لیے سارہ نے لب وا کیے ہی تھے کہ دادی جان نے فورا سب کو ٹوکا.سب کو کھسیانہ سا ہو کر خاموش ہوتے دیکھ پریشے بس مسکرا کے رہ گئی.
" ہاں بولو بیٹے ! " پریشے کو خاموش دیکھ کر دادی جان نے اسے مخاطب کیا تو پریشے نے ایک نظر اپنے بڑے بھائی کو دیکھا جس نے مسکراتے ہوئے نظروں کے خفیف اشارے سے اسے بولنے کا اشارہ کیا.
" میں کچھ بھی مانگ سکتی ہوں ؟ " پریشے نے مسکراتے ہوئے بہت ہلکے پھلکے انداز میں دادا صاحب سے پوچھا
" جی ہاں بالکل....." پریشے کے اس طرح پوچھنے پر دادا صاحب نے مسکراتے ہوئے جواب دیا.
" سوچ لیں پھر آپ کو دینا پڑے گا... " پریشے نے ہلکا سا آگے کو جھکتے ہوے قدرے رازدارانہ انداز میں بے تکلفی سے کہا.
" سوچ لیا !! " دادا صاحب نے بھی ٹھیک اسی انداز میں ہلکا سا آگے کو جھکتے ہوئے رازدارانہ انداز میں کہا تو جہاں سب دونوں کی کیمسٹری دیکھ کر خوشگواریت سے ہنس پڑے تھے وہیں سب میں ایک تجسس سا ابھرا تھا کہ پریشے نیگ میں کیا مانگنے جا رہی ہے.نیپکن سے ہاتھ صاف کرتا ارمان بھی اب متوجہ ہو کر بیٹھ چکا تھا.
VOCÊ ESTÁ LENDO
" تیری چاہتوں کے حصار میں ♥️ " ازقلم طیبہ حیدر✨
Ficção Geralایک ایسی کہانی جو آپ کو دنیا کے مسائل سے نکال کر ایک ایسے جہاں لے کر جائے گا جہاں قہقہے، محبت، اور اپنے ہیں . You can Follow me on ⬇️ Facebook : Tayyaba Haider Novels Instagram: Tayyaba_Haider.official