میچ ختم ہونے کے بعد سب تازہ دم ہونے کے لیے اپنے اپنے کمروں میں چل دئیے تھے جبکہ پریشے کے اندر سے تو شرم کے مارے ہمت ہی جاتی رہی تھی. وہ تازہ دم ہونے کے بجائے سیدھا کچن میں چلی آئی تھی. لالی کے ساتھ مل کر ملک شیک بنایا اور پھر ٹرے اٹھائے بڑے سے لاؤنج میں چلی آئی جہاں سب ایک کر کے چلے آ رہے تھے.
" میں نے سوچا اتنے اچھے میچ کے بعد کیوں نہ انرجی بحال کی جائے ... " پری نے کہتے ہوئے سب کو گلاس سرو کرنا شروع کیا جسے سب نے ممنونیت کے ساتھ تھام لیا.
" یہ تو بہت نیک کام کیا آپ نے بھابی !! میں تو پورے دو گلاس پیوں گا..... ایک سے تو میری داڑھ بھی گیلی نہیں ہوگی. " ریحان نے ٹرے سے دو گلاس ایک ساتھ اٹھاتے ہوئے کہا تو پریشے بے ساختہ مسکرا اٹھی
" سدا کے ندیدے رہنا تم !! " سحر نے اپنے بھائی کو دیکھتے ہوئے افسوس سے نفی میں سر ہلایا.
" اس میں ندیدہ پن کہاں سے آگیا ؟؟ بھئی میں تو انرجی ری لوڈ کر رہا ہوں. ساری انرجی تو اس شمسی کو سمجھانے پر ضائع ہوگئی. " ریحان نے بڑی ڈھٹائی سے جواز پیش کیا تو سحر جو اسے جواب میں کچھ کہنے ہی جارہی تھی سامنے سے آتے ارمان کو دیکھ کر احتراماً خاموش ہو گئی. وہ ایسی ہی تھی. ریحان سے جتنا مرضی اس کی لگتی ہو پر ارمان کے سامنے وہ لحاظ کر جاتی تھی. ہر کوئی ان دونوں کی میٹھی نوک جھوک سے محظوظ ہوتا تھا.
ارمان بھی چینج کرکے آچکا تھا اور اب چلتا ہوا دادا صاحب کے بائیں جانب براجمان ہو چکا تھا.
" ایک ہفتے سے آفس سے آف رہا ہوں, بہت سی میٹنگز ڈیو ہیں اور کام کا بھی حرج ہو رہا ہے....... ابھی میرے پی-اے ( پرسنل اسسٹنٹ ) کا فون تھا .کل میرا آفس ہونا بہت ضروری ہے..... تو اگر آپ اجازت دیں تو ہم آج ہی واپسی کے لئے نکلیں گے . " دادا صاحب کو نپے تلے الفاظ میں ساری صورتحال سے آگاہ کر کے ارمان نے اجازت طلب کی.
" کیوں نہیں جوان ! کام پہلے آتا ہے.خیریت سے جاؤ تم دونوں. " دادا صاحب نے ارمان کا کندھا تھپتھپاتے ہوئے اجازت دی جس پر ارمان بے ساختہ بول اٹھا.
" اب آپ سب ہمارے پاس " ملک ہاؤس " رہنے آئیں گے .میں پہلے ہی بتا رہا ہوں کہ اس بار میں کچھ نہیں سنوں گا. "
" تم نا بھی کہتے بیٹا جی ! تو میں نے پھر بھی اپنی بہو سے ملنے آنا ہی تھا. " دادا صاحب نے پریشے کو محبت سے دیکھتے ہوئے ارمان کو جتایا جس پر وہ احتجاجاً چلااٹھا.
" یہ فاؤل ہے !! آپ نے تو پارٹی ہی بدل لی . "
" اب تو ایسے ہی چلے گا." داداصاحب نے ہنستے ہوئے دونوں کندھےاچکاۓ تو وہاں بیٹھے سبھی لوگ خصوصا پریشے اتنا مان اور پیار ملنے پر خوش دلی سے مسکرا دی. پھر شام میں دادا صاحب کے باغات کہ بے شمار پھلوں, دیگر تحائف اور بہت سی دعاؤں تلے دونوں کو رخصت کیا گیا.
KAMU SEDANG MEMBACA
" تیری چاہتوں کے حصار میں ♥️ " ازقلم طیبہ حیدر✨
Fiksi Umumایک ایسی کہانی جو آپ کو دنیا کے مسائل سے نکال کر ایک ایسے جہاں لے کر جائے گا جہاں قہقہے، محبت، اور اپنے ہیں . You can Follow me on ⬇️ Facebook : Tayyaba Haider Novels Instagram: Tayyaba_Haider.official