Episode 25

1K 49 12
                                    


قسط نمبر : 25

                        زنجیرِتمایز

آنکھوں میں چھپائے پھر رہا ہوں
یادوں کے بجھے ہوئے سویرے
رودادِ سفر نا چھیڑ
پھر اشک نہ تھم سکیں گے میرے

اسلام آباد کی پہاڑیوں پے بادلوں نے اپنا راج قائم کر لیا تھا... ایسے کالے بادل تھے کہ دن میں رات کا گمان ہونے لگا....  اور پھر جب برسنا شروع ہوئے تو ہر چیز جل تھل ہو گئی.

" خان محل " سے بی بی جان, مہناج علی خان, سعدیہ بیگم, شرجیل علی خان, روشنی بیگم اور حدید علی خان اور ابراہیم ظفر آئے تھے. اور اُن کا آنا فاروق فیملی کے لیے خوشی کا باعث تھا مگر یہ خوشی بس چند لمحوں کی تھی. مہمانوں کو رسیو کرنے والی نوشین تھی.... وہ بے حد پُر جوش انداز میں ملی تھی اور سب کو مل کر وہ الجھ گئی.

آپ لوگو نے تو بہت اچھا سرپرائز دیا ہے... لیکن وہ میڈم کدھر ہیں... کیا حنہ باہر ہے.... ؟ نوشین کے سوال نے سب کو ان کی طرف بغور دیکھنے پے مجبور کیا تھا.

باقی سب کدھر ہیں... ؟ سعدیہ بیگم نے پوچھا تھا اور تبھی افشین اور بھی اندر آ گئیں تب وہ دونوں سب سے مل رہیں تھیں اور نوشین الجھی سی کھڑی تھی ابھی احسن اور حاشر دونوں آفس تھے.

حنہ کیا باہر ہے.... ؟ افشین نے بھی اب سب میں اسکو نا پا کر پوچھا تھا. اب کی بار آئے مہمانوں نے لب بھینچ لئے... جس طرح وہ لوگ اچانک آئے تھے اگر حنہ یہاں ہوتی تو بکھلا جاتے مگر ایسا کچھ نہیں تھا نا جانے ایکٹنگ تھی کہ حقیقت.....

حنہ ہمارے ساتھ نہیں آئی....  سعدیہ بیگم نے ہی زبان کھولی.... وہ تینوں خواتین حیرانگی سے ان کو دیکھنے لگیں. ڈرائنگ روم کے بالکل اوپر کمرے میں فضا بیٹھی تھی....

ایسے یہاں بیٹھنا اچھی بات نہیں مجھے نیچے جانا چاہیے.... وہ سوچ کر اٹھتی نیچے چلی آئی. جس وقت وہ کمرے میں آئی تھی سعدیہ بیگم سب کو اپنی آمد کا مقصد اور حنہ کی گمشدگی کے بارے میں بتا رہیں تھیں.

یقین جانے ہمیں اس بارے میں کچھ نہیں پتا..... ہم لوگ جب یہاں آئے تھے... تب تک سب ٹھیک تھا.... ہمیں تو بلکل بھی اندازہ نہیں تھا کہ یہ سب ہو جائے گا.... نوشین بھرائی آواز میں بولی.

بلکے وہ تو کہہ رہی تھی کہ اس کا موبائل خراب ہے اور وہ حدید کے ساتھ آسٹریلیا جارہی ہے تو واپس آ کر ہی نیا خریدے گی.... افشین بھی بات میں شامل ہوئی. فضا اپنی جگہ چور سی ہو گئی یہ بات اسی نے بتائی تھی... ڈرائنگ روم میں گہری خاموشی تھی ہر کوئی اپنی جگہ شاکڈ تھا... جبکے ابراہیم ظفر کی نظریں گھوم گھوم کر فضا کی طرف اٹھ رہیں تھیں اور وہ برابر محسوس کر رہی تھی. فضا کو ڈر تھا کہ کہیں وہ منہ پھٹ انسان کچھ بول نہ دے.

اب کیا کرنا ہے.... ؟ پھوپھو بی بولیں.

ہم تو ساری کوششیں کر رہے ہیں... ہمیں ساری معلومات نہیں تھی آپ کے بارے میں تبھی یہاں تک پہنچے میں بھی اتنی دیر ہوگئی... روشنی بیگم بھی نڈھال انداز میں بولیں.

زنجیرہِ تمایز مکملWhere stories live. Discover now