قسط نمبر : 24
زیست کی کسی الجھن سے
جیسے ذرا نکلنے لگتے ہیں
زندگی کی سیج پہ قسمت
بڑے اہتمام سے نئی
الجھنوں کو پناہ دیتی ہے
از منیزہ اخترصبح صادق کی روشنی ہر طرف پھیل چکی تھی. چرند پرند اپنے اپنے گھونسلوں سے روزی کی تلاش میں نکل چکے تھے. یہاں تک کہ انسانوں کے گھروں میں بھی چہل پہل شروع ہو چکی تھی. کوئی روزی کی تلاش میں نکل رہا تھا اور کوئی نکلنے کی تیاریوں میں تھا. ایسے میں "خان محل" کے ڈائیننگ ٹیبل پے بھی چھری کانٹوں کی آواز وہاں کی صبح کر رہی تھی. ناشتے کے ساتھ ساتھ ہلکی پھلکی گفتگو بھی جاری تھی.
بی بی جان.... آوازوں کے بیچ حدید علی خان کی سنجیدہ سی آواز ابھری تھی.
مجھے حنہ کی پھوپھو کے آبائی گھر کا ایڈریس دیں.. گجرات کا....“ وہ بے حد سنجیدہ لگ رہا تھا اب ہر کوئی اس کی طرف متوجہ تھا.
گجرات کا ایڈریس....؟ بی بی جان نے الجھ کر اسکو دیکھا.
حدید تمہیں کیوں لگا کہ گجرات کا پتہ میرے پاس ہو گا.... بی بی جان الجھی ہوئی تھیں، حدید کے چہرے پے سایہ لہرایا.
کیا آپ کے پاس گجرات کا ایڈریس نہیں ہے... حدید کو یکدم اپنی بھوک پیاس مٹی ہوئی لگی. پہلے قدم پے ہی شکست.....! بی بی جان نے نفی میں سر ہلایا.
لیکن.... لیکن بی بی جان آپ نے ہماری شادی پے پھوپھو بی کو جو دھمکی دی تھی وہ یہی تھی نہ کہ آپ ان کے آبائی شہر گجرات جا کر ان کے رشتے داروں میں ان کی عزت خراب کر دیں گی... ڈونٹ سے کے وہ صرف ہوائی تیر تھے.... حدید دبا, دبا چلایا تھا. بی بی جان گڑ بڑا گئیں.
اسکی ایک وجہ تھی اس دن جب ہم انکے گھر پے تھے تب باتوں باتوں میں انہوں نے بتایا تھا کہ وہ گجرات سے ہیں اور جب انہوں نے رشتے سے انکار کر دیا تو مجھے ایسا کرنا پڑا.... میرے پاس پتہ وغیرہ کچھ بھی نہیں تھا. انہوں نے مرے مرے انداز میں بتایا حدید نے بے اختیار سر ہاتھوں میں گرا لیا.
اسکے انداز دیکھ کر سب ہی افسردہ ہو گئے ماحول یکدم بوجھل ہو گیا تھا.
ڈونٹ وری حدید.. میں اپنے کانٹیکٹس استعمال کر کے تمہیں پتا کروا کر بتاتا ہوں. مہناج علی خان نے اس کو تسلی دینے والے انداز میں بتایا. حدید نے اپنی گلابی آنکھیں اٹھا کر انکو دیکھا.
دو دن... دو دن میں ڈیڈ مجھے ساری انفارمیشن چاہیئے..... بہت ضبط سے وہ بولا تھا.
گجرات کے ساتھ ساتھ..... سرگودھا کی بھی جہاں پے وہ لوگ پہلے تھے. وہ گہری سوچ لیے بولا.
ڈونٹ وری بیٹا.... اب کی بار تمہارا باپ تمہیں مایوس نہیں کرے گا.... اب کی بار وہ اسکے کندھے پے بازو پھیلا کر بولے حدید نے انکو ممنون نظروں سے دیکھا.
تھینکس ڈیڈ... میں آپ کا احسان نہیں بھولوں گا... اپنی جگہ سے اٹھتا انکا ہاتھ تھپتھپاتا وہ باہر نکل گیا، پیچھے ویسا ہی اداس بوجھل ماحول تھا.
YOU ARE READING
زنجیرہِ تمایز مکمل
Mystery / Thrillerیہ کہانی کچھ کھو چکے رشتوں کی، کچھ انجان لوگوں کی محبت کی، کچھ کڑوۓ اپنوں کی، یہ کہانی ہے ہمارے اس معاشرے کی جہاں ہم اپنی اناٶں کو اونچا رکھتے ہیں اور اپنے ہی رشتوں کو بھول کھو دیتے ہیں۔ آٸیں پڑھتے ہیں اور ملاتے ہیں ان رشتوں کو جو کھو چکے ہیں۔