قسط 14

208 17 23
                                        

"اسلام علیکم میں ہوں آپکا نیو پروفیسر۔۔دراب خان۔۔جب تک آپکے سر لیو پر ہیں۔۔میں ہی آپکو ٹیچ کروں گا۔۔"مرال کے سر پر تو جیسے بمب چھوٹا تھا۔۔۔آرٹیفشل آسٹریلین باندر۔۔اور انکا پروفیسر؟۔۔اسے یہ کچھ ہضم نہیں ہو رہا تھا۔۔

جبکہ کلاس کی ساری لڑکیاں اتنے ہینڈسم پروفیسر کو دیکھ کر ہی منہ کھولے بیٹھی تھی۔۔۔زالان کے بعد انکا نیا کرش آ چکا تھا۔۔وہ بھی پروفیسر۔۔

جب سب انٹرو دے چکے تو دراب انکی پسند نا پسند کے بارے میں پوچھنے لگا۔۔

"سر مجھے بندر نہیں پسند۔۔"مرال کے اچانک بولنے پر دراب نے گھور کر اسے دیکھا۔۔اس نے نظر والی گلاسز لگا رکھی تھیں۔۔

"اور مجھے بکریاں"۔۔۔اسکے بولنے پر کلاس نے حیرت سے اسے دیکھا۔۔

جس پر وہ بات سنبھالتا لیکچر دینے لگا۔۔۔

~~~~~~~~~~~

ہیر اور مرال پرچیوں پر تُکے مارنے میں مصروف تھیں کہ دراب کیا لینے آیا ہے۔۔ہیر کا کہنا تھا کہ میوٹ سڑیل کریلے نے اسے کچھ نہیں بتایا۔۔جبکہ مرال سوچ رہی تھی کہ وہ اس سے تمیز کا مظاہرہ کیسے کرے گی؟۔۔۔اللہ اللہ کرکے کلاس ختم ہوئ۔۔مگر اسی وقت مس رمشا کلاس میں داخل ہوئیں۔۔۔

"اففف"۔۔۔بے ساختہ ان دونوں کے منہ سے نکلا۔۔

جبکہ روحہ کی توجہ میم کے پیچھی چلتے، ہاتھ پر چین گھماتے زالان پر تھیں۔۔جو ہمیشہ اپنے سڑے ہوئے چہرے کے ساتھ آخری سیٹ پر جاکر سیل فون کھول کر بیٹھ چکا تھا۔۔

روحہ نے بے ساختہ خود کو ڈپٹا۔۔۔مگر اس کی تو شادی تھی وہ یہاں کیا کر رہا تھا۔۔۔؟

•••••••••••••••••

"س۔سررر۔۔۔جس فارم ہاؤس میں آپنے ڈرگز رکھوائے تھے اس میں آگ لگ گئ ہے"۔۔۔بلیک کے کسی ماتحت نے اس کے سر پر آ کر بمب چھوڑا۔۔۔جبکہ وہ ششد تھا۔۔۔اور ہمیشہ کی طرح ڈی۔کے اس بار بھی بازی لے گیا تھا۔۔بلیک نے سرخ آنکھوں کے ساتھ پوری قوت سے سامنے موجود ٹیبل پر ٹانگ ماری۔۔۔یہ سب اسکی برداشت سے باہر تھا۔۔

"مجھے وہ لڑکا چاہیے۔۔۔ہررر قیمت پر"۔۔اس کی آواز بے حد سخت تھی

•••••••••••••••

ہونٹوں سے خون کرتا ڈی۔کے طنزیہ مسکرایا۔۔کچھ ہی دیر میں اس کے لوگ ادھر پہنچ جاتے۔۔اور بلیک کے یہ کچھ کمزور لوگ اس کے قبضے میں ہوتے۔۔بلیک نے یہ سوچ بھی کیسے لیا کہ یہ اسے پکڑیں گے؟۔۔۔۔وہ تین لوگوں کے گھیرے میں تھا ۔۔۔پانچ سے وہ پہلے ہی نبٹ چکا تھا۔۔۔صرف ایک سیکنڈ اور۔۔۔اور یہاں ان تینوں کی لاشیں بھی یہاں بکھری ہوتی۔۔۔

اچانک اس کے سامنے موجود شخص کے سر پر لوہے کا راڈ پڑا اور وہ دھڑام سے نیچے گرا۔۔۔ڈی کے کے چہرے پر طنزیہ مسکراہٹ ابھری۔۔مگر صرف ایک پل کو۔۔۔کیونکہ راڈ ایک لڑکی کے ہاتھ میں تھا۔۔وہ بے یقین تھا۔۔۔

دل کی ڈوریاں!!💫Where stories live. Discover now