قسط 20

149 16 12
                                    

'نن۔۔نہیں'۔۔اسے اپنی آواز کسی گہری کھائ سے آتی محسوس ہوئ۔۔۔وہ بے ساختہ لڑکھڑائ جب کسی نے اسے سرعت سے تھاما۔۔۔

اس نے چکراتے سر اور ویران آنکھوں سے تھامنے والے کی جانب نگاہیں اٹھائیں۔۔اور دل کی دھڑکن پل بھر میں ساکت ہوئ تھی۔۔۔ سیکنڈ کے دسویں حصے میں اس کا ہاتھ گھوما اور زناٹے دار تھپڑ ازہاد خانزادہ کے چہرے کی زینت بنا۔۔۔

وہ ایک جھٹکے سے اسکے ساتھ لگتی روتی چلی گئ جیسے اسے ڈر ہو کہ گرفت ذرا بھی ہلکی ہوئ تو وہ اسے کھو دے گا۔۔۔

جبکہ ازہاد ابھی تک ساکن کھڑا تھا۔۔۔ایک تو اتنے زور کے تھپڑ اور اوپر سے اسکے رونے نے اسے حیرت کے سمندروں میں غرق کیا تھا۔۔۔

ہیر کی سسکیاں اب مدھم پڑ چکی تھیں جھینپ کر پیچھے ہٹتی وہ لگاتار مکے اس کے کندھے پر برسانے لگی۔۔

ازہاد نے بے ساختہ اس کے ہاتھ پکڑ کر پیچھے دیوار سے لگایا۔۔۔

وہ سنجیدگی سے اسے دیکھنے لگا۔۔۔

"تم نے مجھے ڈرا دیا"۔۔۔مدھم آواز میں آنکھیں میچے وہ اس کی مسحور کن خوشبو محسوس کرتی بولی۔۔۔جب یکدم چونک کر آنکھیں کھولی۔۔

"تمہیں کہیں چوٹ تو نہیں آئ؟"۔۔۔وہ فکرمندی چھپانے میں سراسر ناکام ہوئ۔۔۔جس پر وہ نفی میں سر ہلا کر اس سے پوری بات پوچھنے لگا۔۔۔

ہیر کے بتانے پر اس نے بے ساختہ زبان دانتوں تلے دبائ۔۔۔اور احتیاطاً پیچھے ہوتا اسے پوری بات بتانے لگا۔۔۔

~

ایکسیڈنٹ کے فوراً بعد اس شخص کو ازہاد ہاسپٹل لے گیا۔۔۔

زیادہ زخمی ہونے کی وجہ سے اسے آئ سی یو میں داخل کرلیا گیا تھا۔۔۔اسی سب کے دوران ازہاد کا سیل پاکٹ سے گرتا اس شخص کے سٹریچر پر گرا۔۔۔اور ڈاکٹر نے اسے زخمی شخص کا موبائل سمجھتے ہوئے اس کے گھر والوں کو کال کردی۔۔جبکہ اس شخص کا موبائل ازہاد کی گاڑی میں گرا تھا جسے بروقت اٹھاتا وہ اس کے لواحقین کو بلا چکا تھا۔۔مگر اس سب میں جانے انجانے میں ہیر خانزادہ زد میں آ گئ تھی۔۔۔

~

ہیر کا منہ کھلا کا کھلا رہ گیا۔۔اس نے بے ساختہ دانت پیس کر اسے دیکھا جیسے دانتوں میں وہ ہو۔۔۔مگر سکون اس کے رگ و پے میں سرائیت کر گیا۔۔۔اس کو کھو دینا کا احساس ہی جان لیوا تھا۔۔۔وہ گہرا سانس بھر کر رہ گئ۔۔۔بے ساختہ ادراک ہوا تھا کہ اسے کھونے کی سکت نہیں تھی اس میں۔۔
ڈیڈ

"اب نہیں چھوڑ کر جاؤ گے مجھے۔۔پرامس؟"وہ بچوں کے سے انداز سے بولی جس پر ازہاد نے لب دبایا۔۔۔

دل کی ڈوریاں!!💫Where stories live. Discover now