قسط 22

113 8 17
                                        

وہ ہوش میں آتی تیزی سے ہیر کہ جانب لپکی۔۔۔

"ہیر خانزادہ کم از کم مجھے میرے سرزد کیے گئے جرم سے تو روشناس مجھے؟میری خطا ہی کیا ہے اس سب میں"۔۔۔ایک آنسو لڑھک کر گال پر گرا تھا۔۔۔دل دہائیاں دے رہا تھا کہ روحہ نور سب ہار گئ ہے۔۔۔

"نکاح کرتے یوئے تمہیں ایک بار بھی میرا خیال آیا؟ایک سیکنڈ کے لیے بھی؟کہ میں نے تمہارے نکاح کی بریانی تک بھی نہیں کھائ۔۔اچھا چلو بریانی۔تو دور کی بات ہے تمہارے نکاح کے چھوارے تک نصیب نہیں ہوئے مجھے"۔۔۔اپنے نا آنے والے آنسو صاف کرتی وہ انتہائ سنجیدگی سے غیر سنجیدہ بات کرتی روحہ نور کو آگ ہی تو لگا گئ تھی۔۔جبکہ مرال نے اپنے بے ساختہ امڈ آنے والی ہنسی کو مصنوعی کھانسی میں بدلا تھا مبادہ ہیر کے قتل کے منصوبے بناتی روحہ کی زد میں وہ بھی نا آجائے۔۔

روحہ نے لال بھبھوکے چہرے کے ساتھ جوتا اتار کر پوری قوت سے ہیر کو مارا تھا مگر وہ اس قاتلانہ حملے کو بھانپتی سائیڈ پر ہوگئ۔۔۔اور نتیجتاً جوتا سامنے آتے زالان حیدر پر لینڈ ہوا تھا۔۔۔

"زالان حیدر کو روحہ نور نے نکاح کا تخفہ دیا ہے"پاس سے گزرتے کسی نے ہنسی دباتے شگوفہ چھوڑا تھا۔۔جبکہ روحہ نے بے ساختہ تھوک نگلا۔۔۔

"جوتا؟"۔۔۔اس کے پاس پہنچ کر جوتا مانگتی وہ بالکل بھیگی بلی لگ رہی تھی۔۔۔

جب کے زالان نے ایک نظر اسےدیکھا اور ایک نظر اس کی پشاوری چپل کو۔۔پھر پوری قوت سے جوتا ہوا میں اچھال دیا۔۔جو کہ کافی فاصلے پر جا گرا تھا۔۔۔روحہ نے صدمے سے اس کی طرف دیکھا۔۔۔مگر وہ مصنوعی مسکراہٹ اس کی جانب اچھالتا واک آؤٹ کر گیا۔۔کوئ اور وقت ہوتا تو وہ یقیناً اس کی مسکراہٹ میں ڈوبنے کا سوچتی مگر اتنی دور پڑے جوتے کو صدمے سے دیکھتی وہ اس جانب بڑھی مگر رستے میں ہی ہیر نے جوتا اچک لیا۔۔۔

"روحہ بی بی آپ کا جوتا اس وقت ہوا کھانا چاہتا ہے"۔۔آنکھ دبا کر کہتے اس نے جوتا مرال کی طرف اچھال دیا۔۔۔

جبکہ روحہ تو چکرا کر رہ گئ۔۔۔

"یار جوتا تو دے دو۔۔۔قسم سے مفت میں کھانا کھلاؤں گی پکا؟"۔۔اور اب تو وہ جیسے پر یقین تھی کہ جوتا کچھ ہی سیکنڈز میں اس کے پاس ہوگا۔۔۔ہیر اور مرال نظروں ہی نظروں میں رضامند ہوتی احسان کرنے والے انداز جوتا اس کو دے گئ

"ڈرا دیا مجھے"۔۔۔ہیر کے گلے لگتی وہ مدھم آواز میں بولی۔۔

"دیٹس مائے سٹائل بے بی"۔۔۔شرارت سے مسکراہٹ دباتی وہ اس کے کان میں بولی۔۔

اور ہیر خانزادہ کی کوئ ادا نارمل بھی تھی جو اب وہ نارمل طریقے سے روحہ نور کو نکاح کی مبارک دیتی۔۔۔

~~~~~~~~~

جلتی بجھتی سٹریٹ لائٹ اور اس پر سہاگہ بے دھڑک برستی بوندوں کا شور کڑکتی بجلی کے اشتعال۔۔۔

دل کی ڈوریاں!!💫Where stories live. Discover now