آج عائلہ اور مصطفیٰ کا ولیمہ تھا عائلہ نے ہلکے پیچ رنگ کی میکسی پہنی جوڑا بنا کر دو لٹھیں نکالی ہوئی تھی جھومر لگا کر دلہن کے روپ میں وہ مصطفیٰ کے ہوش اڑا رہی تھی اور مصطفیٰ نے نیوی بلیو کلر کا ڈنر سوٹ پہنا ہوا تھا وہ دونوں ایک پرفیکٹ کپل لگ رہے تھے مصطفیٰ اسکا ہاتھ پکڑ کر سٹیج تک لایا تھا۔ شفان ارتضیٰ اور واصف نے ایک جیسا بلیک کلر کا ڈنر سوٹ پہنا تھا وہ تینوں محفل کو چار چاند لگا رہے تھے ۔ارحا نے نیوی بلیو کلر جبکہ سبین اور ایشال نے ایک جیسی مرجنڈو کلر کی میکسی پہنی تھی ارحا نے شفان کی ضد پر بالوں کا جوڑا بنایا تھا کیونکہ شفان کا کہنا تھا کہ وہ نہیں چاہتا کہ سب اس کے کھلے ہوئے لمبے بال دیکھ کر نظر لگائیں اور کیونکہ ارحا نے جوڑا بنایا تھا تو اس نے سبین کو بھی بال نہیں کھولنے دیے ۔۔
ارحا شفان ارتضیٰ اور واصف ایک ساتھ کھڑے باتیں کر رہے اور واصف کو تو موقع ملا تھا پتہ نہیں کیا کیا بتا رہا تھا ارحا کو شفان کے بارے میں اور شفان اس کو گھور رہا تھا جو کہ وہ مکمل طور پر نظر انداز کر رہا تھا اور ارتضیٰ اسکی نظریں تو کسی اور کی منتظر تھی جو ناجانے ایشال کے ساتھ کس کونے میں تھی۔
"بھائی کس کو ڈھونڈ رہے ہیں؟" ارحا نے ارتضیٰ کو دیکھ کر پوچھا وہ تو حود شفا کو ڈھونڈتے ہوئے آئی تھی۔
"نہیں کچھ نہیں۔" اس نے مسکرا کر جواب دیا۔ ابھی اسکی بات مکمل ہی ہوئی تھی کہ ارحا ارتضیٰ کے پیچھے کسی کو آتا دیکھ کر بولی۔
"شفااااااااااا! ماشاءاللّٰہ کتنی پیاری لگ رہی ہو "ارحا شفا کا ہاتھ پکڑ کر اسکو گلے لگاتے ہو بولی۔اور ارتضیٰ تو شفا کو دیکھ کر نظریں نہ ہٹا سکا وہ مہرون کلر کی میکس میں ملبوس تھی کھلے ہوئے بال جیولری کے نام پر گلے میں صرف ایک پینڈینٹ اور میک اپ میں مسکارا اور ہلکی سی لپسٹک وہ کوئی معصوم سی پری لگ رہی تھی۔ شفا نے بھی باقی سب کی طرح سردی کی وجہ سے شانوں پہ شال رکھی ہوئی تھی۔ اب شفان ارحا اور شفا باتیں کر رہے تھے۔اور واصف ارتضیٰ کی حالت دیکھ رہا تھا جو اپنے آپ کو کمپوز کرنے کی ناکام کوشش کر رہا تھا واصف اسکا ہاتھ پکڑ کر اسے وہاں سے لے گیا" اوئے مجنوں تجھے تو میں ولیمے کے بعد پوچھتا ہوں"۔ واصف نے اسے آنکھیں دکھاتے ہوئے کہا۔ اگر شفان ارتضیٰ کو شفا کواس طرح دیکھتے ہوئے نوٹ کر لیتا تو ناجانے کیا سوچتا۔۔۔
°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°
"ماشاء اللّٰہ مسز جمال آپکی بہو تو بہت پیاری ہے" مسز جمال کی دوست مسکرا کر بولی تو مسز جمال۔نے بھی ماشاء اللّٰہ کہا
"لیکن اس کے گھر والے نہیں ہیں یہاں کیا کوئی نہیں ہے اسکے آگے پیچھے آپنے ایسے ہی کسی سے اپنے بیٹے کی شادی کر دی برا مت مانیے گا لیکن کوئی پہچان تو ہو نہ لڑکی کی۔" اب وہ طنزیہ انداز میں بولی اور انکے الفاظ کی چبھن عائلہ کو اندر تک محسوس ہوئی تھی اس نے آنکھوں میں نمی لیے پہلے مصطفیٰ کو دیکھا جو ہال کی ایک طرف اپنے دوستوں کے ساتھ تھا اور پھر مسز جمال کی طرف ۔
"آپ پہچان کی بات کر رہی ہیں تو پہچان ہے نہ۔ یہ عائلہ ہے مسز مصطفیٰ جمال۔ میری بہو کم اور بیٹی زیادہ"انہوں نے کہا اور عائلہ کی پیشانی پر بوسہ دیا۔ عائلہ نے انہیں مسکرا کر دیکھا اب ان کی ذبان بند ہو گئی تھی۔ اب ارحا ،شفا، سبین اور ایشال سٹیج پر عائلہ کے ساتھ تصویریں بنا رہیں تھی
°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°
"آپا میں کہ رہی تھی کہ سبین اور ارتضیٰ کی بھی تاریخ رکھ لیتے" سبین کی والدہ نے مسز جمال سے کہا
"میں اس بارے میں تم سے بات کرنے ہی والی تھی میں نہیں چاہتی بچوں کے ساتھ کوئی زبردستی ہو ناراض نہ ہونا تم۔بہن۔ہو میری بہت عزیز ہو مجھے۔ہم ان کی شادی کریں گے لیکن وہاں جہاں ان کی بھی مرضی شامل ہو آخر ان کی زندگی ہے انہوں نے حود گزارنی ہے۔" مسز جمال نے کہا اور وہ سبین کو دیکھنے لگی وہ جان گئی تھی کی یقیناً سبین نے ہی کچھ کہا ہے۔
"جی آپا آپ ٹھیک کہ رہی ہیں " انہوں نے مسکرا کر کہا وہ چاہتی تھی کہ سبین کی شادی انکی بہن کے گھر کو لیکن اب وہ زبردستی تو نہیں کر سکتیں تھیں۔
"اور ہاں واصف ہے نہ ارتضیٰ کا دوست اسکی والدہ ابھی مجھ سے سبین کے بارے میں پوچھ رہی تھی شاید اپنے بیٹےکے لیے سبین میں انٹرسٹڈ ہیں میں نے کل ڈنر پر انوائیٹ کیا ہے انہیں" وہ بتا رہی تھی۔ اور انہوں نے اثبات میں سر ہلا دیا۔
°°°°°°°°°°°°°°°°°°°
"بھائی بھابھی ادھر کھڑے ہوں میں آپکی تصویر بناؤں" شفا ارحا کو شفان کے ساتھ کھڑا کرتے ہوئے بولی اور جہاں ارحا نے شفان کو تنگ کرنے کے لیے منہ کے زاویے بنائے وہاں شفان کی بتیسی باہر نکل آئی۔
"بیگم ساتھ ہو جاؤ میں کرنٹ نہیں مارتا" شفان ارحا کی طرف جھک کر بولا اور ارحا نے اسکو بےشرم کا لقب دیا۔
"بھابھی تھوڑا ساتھ ہوں"شفا مسکراہٹ دبا کر بولی اور اسکی بات پر ارحا نے اسے گھورا۔ تصاویر بنا کر اب شفان اور ارحا مسٹر اینڈ مسز منیر کے پاس جا بیٹھے جو مسز جمال کر ساتھ ہی تھے۔
شفا پیچھے مڑی ایشال کے پاس جانے کے لیے تو ارتضیٰ کی آواز پر رکی۔
"شفا۔۔!" ارتضیٰ نے بہت نرم لہجے میں اسے پکارا تھا۔
"جی۔۔! شفا اسکی طرف مڑ کر بولی
"میں آپ سے کافی ٹائم سے معافی مانگنا چاہ رہا تھا اس دن اتنا ڈانٹنا نہیں چاہئے تھا "ارتضیٰ شرمندہ تھا۔
"نہیں آپکو معافی مانگنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ مجھے آپ کا شکریہ ادا کرنا چاہیے اس دن آپ نہ ہوتے تو"۔۔۔۔۔۔وہ کہتے ہوئے رکی تھی
"نہیں شکریہ کی کیا بات ہے اللّٰہ نے مجھے وصیلہ بنا کر بھیجا تھا آپ کے لیے بس مجھے لگا آپ کو میرا یوں ڈانٹنا برا نہ لگا ہو۔" وہ اسکی طرف دیکھ کر بولا ۔
"کوئی بات نہیں۔" وہ مسکرا کر کہتی ہوئی وہاں سے چلی گئی۔اور ارتضیٰ اسے دیکھ رہا تھا جواسکی چاہتوں سے بے خبر اب ایشال اور سبین کے ساتھ باتوں میں مصروف تھی ۔
°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°
ولیمہ خیریت سے ہو گیا تھا اور اب شفان لوگ واپس جا رہے تھے لیکن عائلہ کی اور ارحا کی ضد تھی کہ شفا ان کے ساتھ رہے گی۔ شفا کو ارحا کے ساتھ وقت گزارنا پسند تھا اور اب تو اسکی عائلہ کے ساتھ بھی بہت اچھی دوستی ہو گئی تھی ۔
"پلیز ماما کل رات ڈنر پر تو آئیں گے نا آپ تو لے جائیے گا ۔" ارحا مسز منیر سے کہ رہی تھی نکاح کے بعد سے وہ شفان کے والدین کو ماما بابا کہنا شروع ہوئی تھی۔
"بیٹا میں کیا کہ سکتی ہوں"
ارحا اب شفان کی طرف التجائ نظروں سے دیکھنے لگی اور شفان کو اس پر ٹوٹ کر پیار آیا۔
"آنٹی پلیز نا ہمارا کل ساتھ دن گزارنے کا پلین ہے " عائلہ نے بھی حصہ لیا ۔۔
"ارے شفا چل رہی ہے ہمارے ساتھ میں نے کہ دیا۔ کسی غیر کا گھر تو نہیں ہے نہ"
۔اب کی بار مسز جمال بولی۔تو کوئی انکار نہیں کر سکا اور شفا ان کے ساتھ آ گئی۔
°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°
عائلہ بیڈ پر بیٹھی سائڈ ٹیبل پر اپنی جیولری اتار کر رکھ رہی تھی ۔ مصطفیٰ کمرے میں داخل ہوا تو اسے پریشان دیکھ کر اسکے پاس آیا۔
"مسز کیا ہوا ہے کوئی ٹینشن ہے؟" وہ اسکا ہاتھ پکڑ کر بولا
"مصطفیٰ آپ نے دیکھا تھا نہ لوگ میرے بارے میں پوچھ رہے تھے میرا background پوچھ رہے تھے"۔
اسکے کہنے پر مصطفیٰ مسکرایا "عائلہ تم بھول جاؤ سب اب تمہاری ایک ہی پہجان ہے تم بیوی ہو میری مسز مصطفیٰ جمال۔" مصطفیٰ کے کہنے پر عائلہ کی آنکھوں میں نمی آئی۔
"لیکن مجھے لوگوں کی باتیں disturb کرتی ہیں مصطفیٰ میں انکی باتوں کا مطلب نہیں سمجھ پا رہی " اب وہ رونا شروع ہو گئی تھی۔
"عائلہ تم disturb ہو رہی ہو ؟ اگر لوگوں کی باتوں کا مطلب ڈھونڈنے لگ جاؤ گی تو حود اپنی ذات کو کھو دو گی ۔۔لوگوں کا کیا ہے لوگ توڑ دیتے ہیں آپکو آپکے جزبات کو آپ کے احساسات کو ۔ انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا ، فرق صرف آپکو پڑتا ہے۔ اس لئے لوگوں کو اور ان کی باتوں کو ignore کرو تم صرف اتنا یاد رکھو کہ میں تم سے محبت کرتا ہوں۔"
عائلہ جو روتے ہوئے اس کی باتیں سمجھ رہی تھی آخری بات پر اپنی بھیگی پلکیں اٹھا کر اسے دیکھنے لگی۔
"محبت۔۔؟" عائلہ نے سوالیہ نظروں سے اسے دیکھا۔
"ہاں محبت! تب سے جب تمہیں جانتا بھی نہیں تھا یہ بھی نہیں جانتا تھا کہ تم ارحا کی دوست ہو۔ اور یقین کرو عائلہ جب سے ہمارے درمیان نکاح کا پاک رشتہ قائم ہوا ہے تمہارے لیے میری محبت نے عشق کا رتبہ اختیار کر لیا ہے اور یہ عشق اب روز سر چڑھ کر بولتا ہے۔" وہ اسکی آنکھوں میں دیکھ کر اس سے اظہار کر رہا تھا اور عائلہ اسکی آنکھوں میں موجود عشق کی شدت کو محسوس کرتے ہوئے نظریں جھکا گئی۔۔تجھ سے عشق کر لیا اب خسارہ کیسا؟
دریائے محبت میں جو اتر گیا اب کنارہ کیسا؟
ایک بار تیرے ہو گئے بس ہو گئے۔
روز کرنا نیا استخارہ کیسا؟۔۔۔۔🥀جاری ہے۔۔۔۔۔۔
Duaon mei yad rakhiye ga....🙂♥️
YOU ARE READING
آغازِ جستجو(Completed)✔️
Romanceزندگی ایک طویل سفر ہے اور اس سفر میں بہت سے مراحل طے کرنے ہوتے ہیں ۔انجام سے بے خبر آغاز کرنا ہوتا ہے اور اس سفر کے انجام کو حسین بنانے کے لیے جستجو کرنی ہوتی ہے۔۔۔۔