آغازِ جستجو قسط_ 19

77 13 0
                                    

 

ڈنر بہت اطمینان سے کیا گیا تھا اور سبین اور واصف کے نکاح کی تاریخ اگلے ہفتے کی فکس ہوئی تھی۔ کھانے کے بعد سب   بیٹھے خوش گپیوں میں مصروف تھے سوائے مصطفیٰ کے۔۔۔۔۔
"نہیں پھر سے نہیں " عائلہ شفا کے پیچھے منہ چھپاتے ہوئے بولی ۔۔۔۔
"کیا ہوا بھابھی کیا نہیں" شفا نے عائلہ سے پوچھا تو عائلہ نے  منہ کے زاویے بناتے ہوئے سامنے دیکھا ۔ مصطفیٰ ہاتھ میں جوس کا گلاس اٹھائے انہی کی طرف آ رہا تھا۔
سبین ایشال ارحا اور شفا سب نے ہی پہلے مصطفیٰ کی طرف دیکھا اور پھر عائلہ کی  طرف جس کی شکل دیکھنے والی تھی۔
"مسز یہ جوس کے گلاس کو شرف بخش دیں ذرا" مصطفیٰ نے عائلہ کی طرف گلاس بڑھاتے ہوئے کہا
"نہیں نہ مصطفیٰ بلکل بھی دل نہیں ہے ابھی تو کھانا۔۔۔۔۔۔۔۔۔"عائلہ بول ہی رہی تھی کہ مصطفیٰ کی گھوری پر اسکو بریک لگی ۔۔۔۔۔
عائلہ نے گندا سا منہ بنایا اور اس سے جوس کا گلاس لے کر منہ کے ساتھ لگایا۔ عائلہ کے انداز پر جہاں مصطفیٰ دل و جان سے مسکرایا تھا وہاں ارحا ایشال اور شفا  نے اپنی ہنسی کنٹرول کی سوائے سبین کے جس کا ایک دم سے  قہقہہ بلند ہوا۔۔۔۔۔اس کی مسرور کن آواز نے سب  کو ہی اپنی طرف متوجہ کیا تھا لیکن واصف اس نے یہ منظر پہلے نہیں دیکھا تھا واصف کو آج معلوم ہوا تھا کہ ہنستے ہوئے سبین کے گال پر ڈیمپل بھی پڑتا ہے ۔ وہ جو سب کے متوجہ ہونے پر چپ ہو گئ واصف کی نظروں کی تپش نے اسے اور کنفیوز کر دیا تھا۔۔۔۔
"کیا ہوا بہت ہنسی آ رہی تھی نہ اب بھی ہنسو چپ کیوں ہو گئی" ارحا نے ساری کاروائی دیکھتے ہوئے سبین کو تنگ کرنا چاہا۔ تو سبین اس کے پاس سے اٹھ کر شفا کے پاس بیٹھ گئی اب وہ ریلیکس تھی کیونکہ وہاں سے واصف اس کے سامنے نہیں تھا۔۔۔۔۔۔

                 °°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

مصطفیٰ واصف کے ساتھ آ کر بیٹھا ۔۔۔۔۔جب تک عائلہ نے جوس کا گلاس ختم نہیں کیا تھا مصطفیٰ اسکے سر پر کھڑا رہا۔
"آئیے عاشق صاحب مجھے تو لگتا تھا ان دونوں بہنوئی اور سالے نے ہی عشق معشوقی میں پی ایچ ڈی کر رکھی ہے لیکن یہاں تو آپ جناب بھی اس کام کے  ماہر  معلوم ہوتے ہیں۔" واصف نے مصطفیٰ کو مکہ رسید کرتے ہوئے کہا۔ تو وہ صرف مسکرا دیا
"توں فکر نہ کر کچھ دن کی بات ہے پھر توں بھی ہم جیسا ہی ہو گا۔۔۔۔" شفان نے آنکھ ونک کرتے ہوئے کہا۔
"نہیں نہیں یہ تو ہم سے بھی دو قدم آگے ہوگا" ارتضیٰ نے شفان کی معلومات میں اضافہ کیا۔
"جی نہیں اب اتنی بھی حد نہیں ہے تم لوگوں نے جو عاشقی کی مثال دی ہے نہ مجھے تو معاف ہی رکھو" واصف نے سر جھٹکتے ہوئے کہا۔
"واصف صاحب جب آپ کو کسی اپنے کو کھو دینے کا ڈر ہو اور وہ بھی کوئی ایسا شخص جس کو آپ نے دعاؤں میں مانگا ہو تو وہ ڈر آپ کو کہیں کا نہیں رہنے دیتا " ارتضیٰ نے اب سیریس ہوتے ہوئے اسے بتایا۔
"اور جب اللّٰہ پاک  کی طرف سے آپ کی  دعاؤں کو قبولیت کا شرف حاصل ہوتا ہے نا تو آپ کو اپنا آپ بہت خوش نصیب لگتا ہے ۔۔۔ اللّٰہ کا شکر ادا کرتے ہوئے آپ کو پھر اس کی عطا کی بھی قدر کرنی چاہیے ۔۔۔" مصطفیٰ نے بھی اپنا حصّہ ڈالا۔
"تجھ پر ایسا وقت نہیں آیا نہ اس لیے ایسا بول رہا ہے اور میری دل سے دعا ہے کہ کبھی بھی تجھ پر ایسا وقت نہ آئے۔"
شفان نے اسکے کندھے پر ہاتھ رکھ کر اسے دعا دی۔۔۔۔۔
"اچھا بے غیرتوں اب کیا رولانے کا ارادہ ہے ۔" واصف نے سیدھا ہوتے ہوئے کہا۔
"یہ ارتضیٰ بھائی نے شروع کیا تھا۔" مصطفیٰ نے ارتضیٰ کی طرف دیکھ کر کہا۔
"ہاں میری پارو کچھ ذیادہ سینٹی ہو جاتی ہے نا۔" شفان نے ارتضیٰ کا ہاتھ پکڑ کر شرارتی انداز میں کہا۔
"بس کر کمینے یہ پارو کیا ہوتا ہے اب شادی شدہ ہوں میں" ارتضیٰ نے شفان سے اپنا ہاتھ چھڑواتے ہوئے کہا۔
"او ہو شادی ہو گئی تو کیا ہوا ہوں تو میں پھر بھی تیری پہلی محبت" شفان مزید اسکے ساتھ جڑ کر بیٹھ گیا۔واصف اور مصطفیٰ نے ہنستے ہوئے ایک دوسرے کے ہاتھ پر ہاتھ مارا۔
"شفان پٹے گا توں مجھ سے اب بے غیرتی نہ کر" ارتضیٰ کو خود بھی ہنسی آ رہی تھی۔
"او کیا ہوا پارو شرما گئی گیا۔" شفان نے ارتضیٰ کی کمر میں ہاتھ ڈالنا چاہا تو ارتضیٰ اٹھ کھڑا ہوا۔ اور ان سب کو گھورتے ہوئے جانے کے لیے مڑا تو پیچھے سے ان تینوں کی یکجا آواز سنائی دی۔۔۔
"اوئے ہوئے شرما گئی کیا۔"
"فون کاٹ دیا بھابھی آ گئی کیا"
ارتضیٰ نے ان کی طرف مڑ کر دیکھا بھی نہیں کیونکہ اسے خود ہنسی آ رہی تھی۔

             °°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

"ارتضیٰ آپ نے ایک چیز نوٹ کی ہے" شفا عیشاء کی نماز ادا کر کے ارتضیٰ کے ساتھ بیٹھتے ہوئے بولی
"کیا چیز؟"  ارتضیٰ اپنا موبائل چھوڑ کر اسکی طرف متوجہ ہوا۔
"سبین اور واصف بھائی ایک دوسرے سے بہت کھچے کھچے رہتے ہیں مطلب میں نے انہیں کبھی بات کرتے ہوئے بھی نہیں دیکھا " شفا نے اسے بتایا تو وہ بھی تھوڑا سیریس ہوا۔
"ہاں بات تو ہے لیکن تم پریشان نہ ہو میں واصف کو جانتا ہوں واصف الگ قسم کا لڑکا وہ اتنی جلدی کسی بھی قسم کے چینج کو تسلیم نہیں کرتا اسے تھوڑا وقت درکار ہے " ارتضیٰ نے کہتے ہوئے اپنا موبائل سائیڈ پر رکھا اور شفا کا سر اپنے بازو پر رکھ کر پرسکون سا لیٹ گیا۔۔۔۔۔۔۔۔

                       °°°°°°°°°°°°°°°°

سبین کو پہلی مرتبہ واصف کے دیکھنے کے انداز میں کچھ الگ محسوس ہوا تھا۔۔۔۔۔۔اور واصف تو ساری رات یہی سوچتا رہا کہ کیا واقع ہی وہ سبین کے ساتھ اتنا ایمونیشنلی اٹیچ ہے کہ اسکی دوری برداشت نہ کر سکے ۔۔۔ یہ بات بھی سچ تھی کہ سبین پہلے دن سے اسکے حواسوں پر سوار تھی اور اس بات کو اس احساس کو وہ مسلسل جھٹلا رہا تھا ۔۔۔۔
شاید سچ ہی کہتے ہیں سب کو ایک حادثہ ضروری ہے۔۔۔۔۔۔!

                 °°°°°°°°°°°°°°°°°°°

جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔

Duaon mei yad rakhiye ga ❤️

آغازِ جستجو(Completed)✔️Where stories live. Discover now