آغازِ جستجو قسط۔10

84 16 4
                                    

"تمہارے کہنے پر میں کچھ وقت کے لیےرک گیا ہوں ۔ لیکن یاد رکھنا میری یہ خاموشی ایک بڑے طوفان کا پیش خیمہ ہے ۔ "
بابر شاہ سیگریٹ کا کش لیتے ہوئے بولا ۔
"شاہ صاحب آپ نے میری بات کو ترجیح دی یہ میرے لیے بہت بڑی بات ہے ۔" وہ اسکے سامنے موجود کرسی پر بیٹھ گیا۔
"تم بھی تو میرے کندھے پر رکھ کر بندوق چلا رہے ہو عمار " بابر شاہ طنزیہ انداز میں گویا ہوا تھا۔
"انہوں نے مجھے لوفر اور بگڑا ہوا کہا تھا ان لوگوں کے مطابق میری ایکٹیویٹیز اچھی نہیں یہی کہ کر اس شفان نے اپنی بہن کا رشتہ نہیں دیا تھا اب میں انہیں بتاؤں گا کہ میں کتنا بگڑا ہوا ہوں۔"
عمار نے کچھ سوچتے ہوئے کہا تھا ۔
"میں صرف اتنا چاہتا ہوں کہ کسی طریقے سے وہ ارتضیٰ اپنی زمینیں میرے نام کر دے ۔ مجھے ان کی وجہ سے جو نقصان ہو ہے اس نقصان کو پورا کرنا ہے۔ پھر چاہے کچھ بھی کرنا ہو"۔۔
بابر شاہ نے اسے اپنے ارادوں سے آگاہ کیا۔
                  °°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

شفا کا دل بہت اداس تھا اسے بلکل اندازہ نہیں تھا کہ ارتضیٰ اسے اس خد تک نظر انداز کر سکتا ہے ۔
وہ لان میں بیٹھی یہی سوچ رہی تھی ۔کہ شفان اس کے ساتھ آ کر بیٹھا۔
"شفا گڑیا کالج نہیں گئی آج؟" شفان نے اس سے پوچھا۔
"جی بھائی ایسے ہی آج دل نہیں کر رہا تھا۔" وہ کچھ الجھن میں تھی۔
"پریشان ہو۔؟"اب شفان نے پوچھ ہی لیا۔
"بھائی ایک بات پوچھوں؟" شفا نے کہا تو شفان پریشان ہوا تھا ۔"ہاں گڑیا۔۔"
"وہ آپ کے دوست ۔ میرا مطلب ارحا بھابھی کے بھائی ۔۔۔۔وہ۔۔۔۔۔۔۔!" شفا کو سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ کیسے پوچھے اور اسکی گھبراہٹ پر شفان نے اپنی مسکراہٹ دبائی۔
"ارتضیٰ کی بات کر رہی ہو؟۔۔" شفان مسکراتے ہوئے بولا۔
"بھائی وہ اس شادی سے خوش ہیں نہ میرا مطلب ہے کہ کہیں۔۔۔۔!" شفا نے سر جھکا کر اپنےخدشے کا اظہار کیا۔تو شفان کا قہقہہ بلند ہوا۔
"شفا میری گڑیا  ۔ ہم تو تمہاری شادی دو تین سال تک کرنا چاہتے تھے  یہ ارتضیٰ کی ہی ضد پر اگلے ہفتے تمہارا نکاح اور دو مہینے بعد شادی کی ڈیٹ فکس کی ہے ۔ اور تمہیں لگ رہا ہے کہ وہ اس شادی سے خوش نہیں ہے " شفان نے مسکراتے ہوئے اسے بتایا تھا۔
جب ارتضیٰ کی فیملی شادی کی ڈیٹ فکس کرنے آئی تو مسٹر منیر کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں ایک بیٹی دے کر دوسری کو گھر لے کر آئیں اس لیے انہوں نے دو مہینے بعد ارتضیٰ اور شفا کے ساتھ ساتھ ارحا اور شفان کی شادی کا بھی فیصلہ کیا تھا اور اس وقت ارتضیٰ کے کہنے پر اگلے ہفتے شفا کے ساتھ اسکا  نکاح ہونا تھا۔
شفا نے اپنے بھائی کی بات سن کر دل ہی دل میں اپنے آپ کو کوسا تھا کیا فضولیات سوچ رہی تھی وہ۔ اسکا دل بہت ہلکا ہو گیا تھا۔
               °°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

ارحا عائلہ اور مصطفیٰ ساتھ ہی یونی آتے جاتے تھے مصطفیٰ اپنے ڈیپارٹمنٹ چلا جاتا اور وہ۔لوگ اپنے ۔ عائلہ رات کو ارحا کے ساتھ اسی کے کمرے میں سوئی تھی اور صبح اٹھ کر وہ لوگ جلدی جلدی یونی آ گئے اس سارے وقت میں اسکی مصطفیٰ سے کوئی بات نہیں ہوئی تھی ۔ ارحا اسے کینٹین کے سامنے اسکا ویٹ کرنے کا کہہ کر کال سننے چلی گئی ۔ابھی عائلہ مصطفیٰ کے بارے میں ہی سوچ رہی تھی کہ اسے کچھ فاصلے پر وہ کسی لڑکے کے ساتھ کھڑا دیکھائی دیا۔
بلیو جینز کی پینٹ پر رائل بلیو کلر کی شرٹ اور بلیو ہی جیکٹ وہ کسی ریاست کا شہزادہ لگ رہا تھا ۔ عائلہ اسے دیکھ کر بے اختیار مسکرائی ۔ اور اسکی طرف قدم بڑھایا ہی تھا کہ ایک لڑکی پر نظر پڑی جو اپنے بال سیٹ کر کے مصطفیٰ کی طرف ہی بڑھ رہی تھی۔
"اسلام و علیکم !' اس لڑکی نے سلام کرتے ہوئےاپنا ہاتھ آگے بڑھایا تو مصطفیٰ کے کسی بھی عمل سے پہلے عائلہ نے اسکا ہاتھ پکڑ لیا۔
"واعلیکم السلام!" جواب عائلہ کی جانب سے آیا تھا۔
وہ لڑکی عائلہ کی حرکت پر اسے منہ کھول کر دیکھ رہی تھی۔اور مصطفیٰ اپنی شیرنی کو محبت پاش نظروں سے دیکھ رہا تھا۔
"جی آپ نے کچھ بات کرنی ہے مجھ سے؟" مصطفیٰ نے اس لڑکی سے پوچھا ۔
"جی آپ سے کرنی ہے" وہ مصطفیٰ کے قریب کھڑی عائلہ کو دیکھتے ہوئے بولی ۔
"تو آپ بتائیں میں سن رہا ہوں اور آپ ان کے سامنے بات کر سکتی ہیں وائف ہیں یہ میری"مصطفیٰ عائلہ کو اپنے قریب کرتے ہوئے بولا۔تو اس لڑکی کی ہوائیاں اڑ کر رہ گئی۔
"وائف ؟" وہ خیران ہوتے ہوئے بولی۔
"جی الحمدللہ وائف...!" اب عائلہ نے جواب دیاتھا ۔
اور وہ لڑکی کچھ کہے بغیر منہ کے زاویے بناتے ہوئے چلی گئی۔
اس کے جاتے ہی عائلہ نے مصطفیٰ کے پیٹ پر اپنی کہنی ماری۔
"اووووووئے ظالم۔۔۔۔!" مصطفیٰ کراہ کر بولا ۔
"آپ کو تو میں گھر جا کر سیدھا کرتی ہوں۔" عائلہ دانت پیستے ہوئے بولی۔
"میرا کیا قصور۔۔؟" مصطفیٰ نے اس سے ہوچھا تو عائلہ چلتے ہوئے رکی اور مڑ کر اسے دیکھا ۔
"کون کہتا ہے ایسے لش پش ہو کر یونی آئیں اور لڑکیاں لائینیں ماریں آپ پر " وہ غصے سے بولی ۔
"اووو تو آپ جیلس ہو رہی ہیں ۔"مصطفیٰ شرارت سے بولا تو عائلہ اسکی بات کو نظر انداز کر کے آگے بڑھ گئی۔
عائلہ جیلس ہو رہی تھی جو صاف نظر آ رہا تھا۔ اسے کہاں برداشت تھا کوئی اس کے شوہر کو ایسے دیکھے بھی۔ ابھی تو اس نے اس لڑکی سے بھی حساب برابر کرنا تھا۔ جو اس نے کل کرنے کا سوچا۔۔۔۔۔
                  °°°°°°°°°°°°°°°°°°°

سبین واصف کے بتائے ہوئے ریسٹورانٹ پہنچی تو وہ ادھر ہی ایک ٹیبل پر اسکا انتظار کر رہا تھا۔  سبین نے لمبا سانس خارج کیا اور آ گے بڑھتے ہوئے اس کی سامنے جا کھڑی ہوئی۔
اسلام و علیکم اسکے سلام کرنے ہر واصف متوجہ ہوا۔
سامنے وہ مسٹرڈ کلر کی پیروں تک آتی سمپل فراک میں ملبوس تھی سر پر دوپٹہ ٹکائے شانوں پہ چادر پھیلائے وہ بہت خوبصورت لگ رہی تھی۔ایک پل کے لیے واصف اپنی نظریں نہ ہٹا سکا۔
"واعلیکم السلام! آئیں بیٹھیں!" واصف نے اسے بیٹھنے کا کہا۔تو وہ بیٹھ گئی۔
"کیا کھائیں گی آپ؟" واصف کے سوال پر اس نے اسے دیکھا۔
"کچھ نہیں۔۔! آپ نے کیا بات کرنی ہے مجھ سے؟" سبین نے اس سے پوچھا۔
"کوئی بات نہیں کرنی بات کرنے کو کچھ ہے نہیں" واصف نے اسے عجیب جواب دیا تھا۔
"تو پھر ملنے کے لیے کیوں بلایا ہے آپ نے مجھے؟" سبین نے خیرت سے پوچھا۔

"امی کے کہنےپر وہ چاہتی تھی کہ میں آپ سے ملوں"واصف نے سیدھا سیدھا جواب دیا۔
"پھر میں جاؤں " سبین تنگ آتے ہوئے بولی۔
"نہیں"واصف نے دوٹوک انداز میں کہا
"کیوں۔۔؟ جب بات کرنے کو کچھ نہیں ہے اور ملنے بھی اپنی امی کے کہنےپر آئے ہیں تو اب جانے کیوں نہیں دے رہے۔"
وہ تھکے ہوئے انداز میں بولی۔
"کیونکہ آپ آئی میری مرضی سے ہیں اور میری مرضی سے ہی جائیں گی " واصف کا انداز حکمیہ تھا اور سبین  کوئی بحث کیے بغیر بیٹھ گئی۔ عجیب انسان تھا فضول میں اس پر حکم جتارہا تھا۔ وہ غصے میں تھی اور اسے ہی دیکھ رہی تھی جو اب کھانے کے لیے آرڈر دے رہا تھا ۔ واصف نے اپنے چہرے پر اسکی نظریں محسوس کی تو سامنے دیکھا اسی پل ان کی نظریں ملی تھی۔ ایک لمحے کے لیے دونوں سب کچھ بھول  گئے تھے اور پھر کچھ خیال آتے ہی دونوں نے اپنی نظروں کا زاویہ بدلہ۔۔

اِک نظر اور اِدھر دیکھ مسیحا میرے۔۔۔۔
تیرے بیمار کو آیا نہیں آرام۔۔۔ابھی۔۔۔🥀
        °°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

جاری ہے۔۔۔۔۔
Umeed hai apko episode psnd aye gi thora late ho gai🤧..
Vote zroor kejiye ga or duaon mei yad rakhiye ga....♥️

آغازِ جستجو(Completed)✔️Dove le storie prendono vita. Scoprilo ora