آغازِ جستجو (آخری قسط)

126 20 4
                                    



واصف اور سبین کے نکاح کی تیاری بہت زور و شور سے جارہی تھی۔۔ سبین بہت مطمئن تھی اس رشتے کیلئے۔۔ ہاں اس نے اپنی ماں کے کہنے پر کی تھی  لیکن واصف کے اقرار کے بعد  اب وہ دل و جان سے اپنی زندگی کے اس حسین سفر کیلئے تیار تھی  ارحا، ایشال اور شفا سبین کے گھر ہی موجود تھے عائلہ کو مسز جمال نے نہیں آنے دیا تھا کیونکہ اس نے ڈاکٹر کے پاس چیک اپ کیلۓ جانا تھا  وہ شام میں ہی نکاح کی تقریب میں شامل ہونے والی تھی ۔۔ دو بجے اسے ڈاکٹر کے پاس جانا تھا۔۔
لیکن عائلہ کی غیر موجودگی سبین کو نہیں محسوس ہوئی تھی  کیونکہ ارحا اور شفا نے اسے بہت تنگ کیا ہوا تھا وہ دونوں مسلسل اسے  واصف کے نام پر تنگ کررہی تھیں۔

"سبین یہ جوڑا کتنا خوبصورت ہے "
شفا نے سبین کے نکاح کا جوڑا لہراتے ہوۓ کہا ۔
"ہاں جی خوبصورت کیوں نہیں ہوگا  ہمارے دولہا بھائی کی پسند جو ہے"
ارحا نے سبین کو تنگ کرتے ہوئے کہا"۔
"اوہ ہو ! !! تو دولہا بھائی نے خود پسند کیا ہے"
شفا نے کہتے ہوۓ دوپٹہ سبین کے سر پر ٹکایا۔۔تو سبین نے انہیں گھورا 
سبین کے انداز پر وہ دونوں ہنس دی اور پھر ایشال چاۓ لائی اور وہ چاۓ پینے میں مصروف ہو گئے
             ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مصطفی کمرے میں داخل ہوا تو کمرے کا حال دیکھ کر  اس کا منھ کھلا کا کھلا رہ گیا۔۔

"عائلہ یہ کیا ہے؟؟؟ سب کچھ کیوں بکھرا ہوا ہے؟ "
مصطفی نے بیڈ پر بکھرے ہوئے کپڑوں کو دیکھ کر حیرت سے پوچھا ۔ ۔
"مصطفی میں نہیں چل رہی سبین کے نکاح پر "
عائلہ نے رونے والی شکل بنا کر بیڈ پر بیٹھتے ہوۓ کہا۔۔
کیوں نہیں چلنا؟؟ ہُوا کیا ہے بتاؤ مجھے طبیعت ٹھیک ہے؟؟
مصطفی نے اس کے ساتھ بیٹھتے ہوۓ پریشانی سے پوچھا۔ ۔
"مصطفی میں کتنی موٹی ہو گئی ہوں"
عائلہ کے کہنے پر مصطفی نے لمبا سانس خارج کیا۔۔

"میری جان یہ کونسی وجہ ہے نکاح پر نہ جانے کی۔۔

مصطفی کے کہنے پر عائلہ کھڑی ہو گئی۔۔

" وجہ یہ ہے نا۔۔۔۔۔۔۔۔ آپکو پتہ ہے ارحا اور شفا دونوں ساڑھی پہن رہی ہیں اور میں نہیں پہن سکتی"۔ ۔عائلہ کی وجہ پر مصطفی مسکرایا۔

"کوئی بات نہیں ہمارے بیٹے کے ولیمے پر ساڑھی پہن لینا"
مصطفی شرارت سے بولا
"میں مزاق نہیں کر رہی۔۔۔۔"انہیں ڈاکٹر نے بتا دیا تھا کہ ان کے گھر بیٹے جیسی نعمت آنے والی ہے ۔۔

"میں بھی مزاق نہیں کررہا ۔۔ اور میری جان مجھے تم ہر حال میں اچھی لگتی ہو ابھی بھی اتنی کیوٹ لگ رہی ہو بلکل بھالو کی طرح "۔۔
"سچ کہہ رہے ہیں نا؟۔۔۔"

عائلہ نے جیسے تصدیق چاہی۔
"جی جناب بلکل سچ تم مجھے ہر حال میں پسند ہو"۔
مصطفی کے کہنے پروہ مسکرائی۔۔

"بس ٹھیک ہے آپکو اچھی لگ رہی ہوں تو بات ختم کسی اور کیلۓ تو نہیں تیار ہونا میں نے"
عائلہ نے مسکراتے ہوۓ کہا تو مصطفی نے اس کی پیشانی پر بوسہ دیا اور پھر دونوں ڈاکٹر کے پاس چل دئیے۔
        ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آغازِ جستجو(Completed)✔️Where stories live. Discover now