رشتے دل کے۔۔

5.1K 152 23
                                    

وہ دونوں اپنی دھن میں باتیں کرتے ہوے کمرے میں داخل ہوے جب سامنے کا منظر دیکھ کر دونوں کی زبانوں کو بریک لگا۔۔صارم بھاگتا ہوا اریبہ کے پاس آیا جو بنا اواز آنسو بہانے میں مصروف تھی۔۔”کیا ہوا؟“صارم نے پریشانی کے آلم میں اسکا چہرہ اپنی طرف کیا۔۔
”صارم بھای وہ مر گیا“اریبہ نے بھرای ہوی آواز میں کہا۔۔
صارم کا دل تو اسکی یہ حالت دیکھ کر ہی تڑپ اٹھا۔۔
”کون مر گیا ہے کیا ہوا ہے مجھے پوری بات بتاو۔۔اور تم کیا کھڑے کھڑے تماشہ دیکھ رہی ہو حالت دیکھ رہی ہو اسکی پانی لے کر آو۔“صارم نے میراب کو بری طرح جھاڑا۔مگر وہ سنگدلی کے سارے ریکارڈ توڑتی اپنی جگہ سے ہلی تک نہہیں۔ بلکہ چہرے پر بیزاری مزید بڑھ گی۔۔
”اور تم بتاو کس کو کیا ہوا ہے؟“صارم نے توجہ پھر اسکی طرف کرلی۔۔
”میں پسند کرتی تھی اسے۔۔“بمشکل جو آنسو رکے تھے اسکے ذکر پر پھر سے شروع ہوگے ۔۔
"وو بچ گیا ہے اسکے مرنے کی خبر جھوٹی تھی۔"میراب نے لاپرواہی سے کہا۔یہ بولنا تھا اور اریبہ کے آنسو ہوا کی ترح غایب ہوئے اور چہرہ کھل اٹھا۔۔ صارم کو کچھ سمجھ  نا آیا۔۔"ایک منٹ مجھے کوئی بتایگا یہاں کس کی بات ہورہی ہے"۔۔۔
"یہ ناول کی بات کر رہی ہے محترمہ۔ "میراب نے یہ کہتے ہوئے پلنگ کے پاس پڑے ہوئے ناول کی طرف اشارہ کیا۔صارم کو جب سمجھ آیا تو وو غصّے سے اریبہ کی طرف گھوما۔۔"یہ کیا بچپنا ہے۔تم اس خلائی مخلوق کے لئے آنسو بہا رہی تھی ?"اسنے اریبہ کو جھڑکا۔۔"اس طرح بے عزتی تو نا کریں میرے ہیرو کی ۔۔"اریبہ نے ناراضگی سے کہا۔۔۔
"تمھ شوق ہے اس کی بچکانی حرکتوں پر پریشان ہونا"میراب نے کوفت سے آنکھیں چڑھاتے ہوئے کہا۔۔
"ہاں کیوں کے یہ کچھ بھی کرے پھر بھی اسکی آنکھوں مے ایک بھی آنسو نہیں دیکھ d ہم۔۔rسب کی جان جو بستی ہے تم مے سمجھی"صارم نے اریبہ کے سر پر ہلکی سی چت لگاتے ہوئے مسکراتے ہوئے کہا۔۔۔"اہم اہم"میراب سے کہاں زیادہ دیر تک اریبہ کی تعریف برداشت ہونی تھی۔۔۔صارم نے گھور کر اسے دیکھا۔۔۔
"تمہارے ساتھ مسلہ کیا ہے۔"مجال ہے جو کبھی ہمے اکیلے تھوڑی دیر سکوں سے بات کرنے دو"صارم نے کمرے سے باہر اتے ہی میراب کو اڑے ہاتھوں لیا۔۔"تو بھی مجھسے کہاں برداشت ہونا کے کوئی میرے سامنے میری چھوٹی بہن سے پیار بھری باتیں کرے۔۔ابھی آرہی ہوں نا بیچ مے بعد مے تو تھمنے ہی کرنی ہیں اکیلے باتیں"میراب نے اسے آنکھ مارتے ہوئے کہا ۔۔
صارم اسکی بات پر مسکرا دیا۔۔
                                     ******_
وو یونی کے گارڈن مے بیٹھی بری بتکلّفی سے ایک لڑکے کو نوٹس مے سے کچھ سمجھا رہی تھی۔۔جبھی اسکی نظر سامنے کھرے عمیر پر پر جو چھبتی ہوئی نگاہوں سے اسکو دیکھ رہا تھا اسکی توجہ پاتے ہی وہاں سے غائب ہوگیا۔
"مر گئی میراب۔۔"وو لڑکے کو ہربراتے ہوئے نوٹس پکراتی اسکے پیچھے بھاگی۔تکریباً آدھی یونی اسے اپنے پیچھے گھمانے کے بعد بالآخر عمیر اپنے کانوں مے سے   ہیڈ فونس  نکلتا اسکی طرف متوجہ ہوا۔۔۔"ہاں بولو کیا ہوا"اسکے اس طرھ کے لاپرواہ انداز پر میراب اندر تک جل گئی۔۔
"مے تمہارے پیچھے کب سے گھوم رہی ہوں اور تم کہ رہے ہو کیا ہوا"۔۔
"تم میرے پیچھے گھوم رہی تھی?اچھا مجھے لگا تم خدمت ی خلق مے مصروف ہو۔"میراب اسکے طنز کو اچھی طرح سمجھ گئی تھی۔۔۔
"اچھا نا بابا سوری اب نہیں سمجھاونگی کسی کو کچھ۔۔۔اب ناراض تو مت ہو۔"میراب نے اسے منانا چاہا۔۔
"تمھ کیا فرق پڑتا ہے میری ناراضگی سے۔۔۔مے نے ایک بار کہ دیا کے اتنا بے تکلّف مت ہوا کرو کسی سے"عمیر کوئی ہزاروی بار اسے سمجھا رہا تھا۔"مگر کیوں?"ہر بار کا جواب پھر سے آیا۔۔
"مجھے نہیں پسند وو جس ترہان تمھ دیکھتے ہیں"۔۔
کس طرح دیکھتے ہیں?جس طرح تم نہیں دیکھتے ویسے؟میراب نے شرارت سے پوچھا۔۔
"اف لڑکی کچھ تو شرم کیا کرو"۔۔عمیر نے کوفت سے آنکھیں چڑھائی۔۔"یار تم میری اتنی فکر نا کیا کرو لوگوں سے دیکھا نہیں جاتا"میراب نے جب اس پاس کی لڑکیوں کو اپنی طرف متوجہ پایا تو اونچی آواز مے کہا۔۔۔وو سب ہرباراتی وہاں سے چلی گیں۔۔عمیر اسکی اس حرکت پر مسکرا دیا۔۔

اپنی قیمتی راے کا اظہار کریں۔۔next part will be uploaded soon..

محبت آخری خواب  از قلم ماہ نور ✔CompletedWhere stories live. Discover now