ملک صاحب کے تین بیٹے تھے۔۔ہاشم,امین اور رحمان صاحب ۔۔رحمان کی دو بیٹیاں میراب اور اریبہ تھیں جبکے امین صاحب کا صارم اکلوتا بیٹا تھا۔۔ہاشم صاحب کے 2 بچے عمیر اور رمشا تھے۔۔۔رحمان اور امین ایک ہی گھر مے رہتے تھے جبکے صائمہ تائی کے دادی سے کچھ اختلافات کی وجہ سے ہاشم صاحب کو انسے الگ رہنا پڑتا تھا۔۔۔انمے سب سے بڑا صارم پھر عمیر پھر میراب رمشا اور پھر اریبہ تھی۔۔۔اور سب سے چھوٹی ہونے کی وجہ سے اریبہ دونو گھروں مے سب کی لاڈلی تھی۔۔
********
اریبہ اور میراب سونے کی غرض سے لیٹی ہوئی تھیں جبھی اریبہ کا موبائل جگمگایا۔
"پاؤں کیسا ہے اب؟"یہ عمیر کا مسیج تھا۔۔۔اریبہ نے میسیجز اوپر کے۔۔"اب طبیعت کیسی ہے۔۔""پیپر کیسا ہوا؟اس طرح کے بیشمار میسیجز عمیر کی طرف سے اے ہوئے تھے مگر اسنے کبھی جواب دینے کی زحمت نا کی۔۔۔آج بھی اسکا کوئی ارادہ نا تھا جبھی دل مے کسی نے چپکے سے کہا۔۔۔"اتنی بھی انا اچھی نہیں ہوتی۔"۔۔۔سر جھٹک کر جواب لکھنے لگی۔۔"ہوں ٹھیک ہے۔۔"ادھے منٹ کے اندر اندر عمیر کا دوبارہ جواب آیا۔۔"دیہان رکھنا۔"اریبہ نے جواب دے بنا موبائل سائیڈ پر رکھدیا۔۔۔
"کون تھا؟اتنی رات کو۔۔"میراب نے مشکوک نظروں سے اسے دیکھا اب بڑی بہن کا تو کام ہی چھوٹی بہن کی جاسوسی کرنا ہوتا ہے اب وو یہ بھی نا کرتی کیا۔۔
"عمیر بھائی تھے طبیعت پوچھ رہے تھے۔۔"اسنے سرسری سا بتایا۔۔میراب نے سر ہلایا۔۔۔ویسے صارم بھی بار بار تمہارا پوچھ رہا تھا بھی ہمے تو کسی نے اتنی اہمیت نہیں دی۔"میراب نے موں بنا کر کہا۔۔۔ "ہاں تو ایک ہی تو بھائی ہیں میرے "اریبہ نے اتراتے ہوئے کہا۔۔
"کیوں عمیر نہیں ہے کیا؟ "میراب نے اچنبھے سے اسے دیکھا۔۔۔اسکی بات پر اریبہ ستپتای پھر سمبھل کر بات بدلی۔۔"میرا تو نہیں پتا ہاں آپکے ضرور نہیں ہیں بھائی"اریبہ نے بھائی کو کھچتے ہوئے اسے آنکھ ماری۔۔۔۔میراب نے حیرانی سے اسے دیکھا۔۔"کتنی تیز ہوگئی ہو تم چھوٹی۔۔تمہے کیسے پتا چلا؟"
"اتنی بھی بچی نہیں ہوں میں جتنا آپلوگ سمجھتے ہیں"اریبہ نے اسے موں چراتے ہوئے کہا۔۔۔میراب نے ہنستے ہوئے اسکے سر پر چت لگائی۔۔"ویسے آپ کہیں تو مے امی ابو سے بات کروں؟"
"کوئی ضرورت نہیں ہے وہ خود اتا ہے تو ٹھیک ورنہ میں نے کونسا اسکا غم لے کے بیٹھنا ہے ساری زندگی۔"میراب کی اس بےنیازی پر اریبہ کو بہت حیرت ہوئی۔۔"مطلب آپکو کوئی دکھ نہیں ہوگا؟ْ۔۔۔
"دکھ تو ہوگا مگر شاید ہم دونوں ایک دوسرے کے لئے پرفیکٹ نہیں ہیں۔۔۔وہ بہت" narrow minded"ہوگیا ہے۔۔۔کہتا ہے کسی سے بات نا کروں یہ نا کروں وو نا کروں۔۔۔اور اسدن تو اتنی سخت تنبیہ کی اسنے کے دو دن سے تمہارا سکارف اوڑھ کر جارہی ہوں میں"میراب نے دل برداشتہ ہوتے ہوئے کہا۔۔۔
"یہ سب تو ہمارا دین ہمیں کرنے کا حکم دیتا ہے عمیر بھائی تو صرف آپکو بتا تے ہونگے۔۔۔اگر اس پر عمل نہیں کر سکتی تو کم از کم ان باتوں کو نیرو مائنڈڈ تو نا کہیں۔۔"اریبہ کی بات۔پر میراب نے کوفت سے آنکھیں چڑھایں۔۔"دیکھو میری پیاری گڑیا اسکول میں میرا اسلامیات کا پیریڈ بہت مشکل سے گزرتا تھا اور اب تم شروع ہوگئیں۔۔چلو سوجاؤ شاباش۔۔"میراب یہ کہتی موں تک چادر اوڑھ کے سوگئی اور اریبہ افسوس سے اسے دیکھ کر رہ گئی۔۔
*********
وو دونوں کلاس میں موجود تھے اور سر کا لیکچر جاری تھا۔۔صارم کان مے موجود چھوٹے سے ہیڈ فون کی مدد سے میچ سن نے میں مصروف تھا۔۔۔۔تبھی کلاس کی خاموشی کو صارم کی چیخ نے توڑا۔۔"yeah sixer".پوری کلاس نے حیرانی سے مڑ کر صارم کی طرف دیکھا۔۔۔"جی صارم آپ بتانا پسند کرینگے یہاں کونسا میچ چل رہا ہے جسکی کمینٹری کر رہے ہیں آپ۔۔۔"سر پوری طرح سے صارم کی طرف متوجہ ہوئے۔۔"ن۔ن۔نہیں سر وہ دراصل آپ اتنا اچھا پڑھا رہے ہیں کے اس بار آپکے پیپر مے چھکا مرنے کا ارادہ ہے میرا۔۔"صارم نے بالوں میں ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا۔۔۔اسکے برابر مے بیٹھے عمیر نے اپنی ہنسی دبای۔
"میں کیا پڑھا رہا ہوں کیا آپ بتا سکتے ہیں۔"سر نے مکمّل طور پر اسکی کلاس لینے کا ارادہ کرلیا تھا۔۔مگر سامنے بھی صارم تھا۔۔۔"بزنس اکنامکس"صارم نے اکڑتے ہوئے بتایا۔۔۔عمیر بھی اپنی ہنسی قابو نا رکھ پایا اور اس سمیت کلاس میں سب ہنسنے لگے۔۔۔جبھی سر کی بھاری آواز سے کلاس مے پھر سناٹا طاری ہوگیا۔۔"بیوقوف بزنس اکنامکس کی کلاس مے میں یہی پڑھاونگا شعر و شاعری تو پڑھانے سے رہا۔۔"سر کا غصّہ اب آسمان پر پوھنچ چکا تھا۔۔"ویسے سر شعر و شاعری بھی برا آپشن نہیں ہے۔۔"مجال ہے جو صارم سے خاموش رہا جاۓ۔۔جبھی عمیر نے اسکے پاؤں پر اپنا پاؤں مارا اور اسکے اگے اپنی نوٹ بک کی۔۔صارم نے ایک نظر ٹیبل پر پڑی کتاب پر ڈالی اور پھر زور سے بولا۔۔"سر آپ انٹرنیشنل ریلیشنز پڑھا رہے ہیں۔"۔۔پہلے تو سر اسکی بات پر چونکے پھر عمیر کو نیچے موں کر کے اپنی ہنسی دباتے دیکھ صورت حال سمجھ گے۔۔۔
آیندہ سے میں تمہے اور عمیر کو ایک ساتھ نا دیکھوں ۔۔سر نے انگلی اٹھا کر اسے خبردار کیا۔۔۔
سر جیسے رومیو جولیٹ کو ہیر رانجھا کو آپکو اور مس نوشین کو جدا نہیں کیا جاسکتا اسی طرح صارم اور عمیر بھی الگ نہیں ہوسکتے۔"آخری بات پر سر سمیت سب نے اسے چونک کر دیکھا۔۔سر کے اور مس نوشین کے قصّے تو پوری یونی مے ہی مشہور تھے مگر سامنے سے کسی کی بھی کہنے کی ہمّت نا ہوئی تھی۔۔۔مگر صارم کہاں کسی سے ڈرنے والوں مے سے تھا۔۔۔
کلاس میں سب کی دبی دبی ہنسی گونجنے لگی بلا شبہ صارم انکے بورنگ لیکچر کو بھی مرچ مسالا لگادیتا تھا۔۔۔"بدتمیز۔"سر نے غصّے سے بورڈ مارکر اسکی طرف پھینکا جو بڑی مہارت سے نیچے ہوکے بچ گیا اور مارکر پیچھے بیٹھی لڑکی کو لگ گیا۔۔۔"سر آپکو ایک فیمل سٹوڈنٹ پر تشدد کے کیس مے سسپینڈ کیا جاسکتا ہے یونی سے۔۔" اس لڑکی کو اپنا ماتھا سہلاتے دیکھ صارم نے کہا۔۔سر اب مزید اس کلاس مے ٹھرتے نا ممکن تھا اپنی کتابیں اٹھاتے غصّے مے بھرے ہوئے کلاس سے چلے گے۔۔سب سٹوڈنٹس صارم کے پاس آے اور اسکا اس لیکچر سے جان چھڑوانے کے لئے شکریہ ادا کرنے لگے جبکے صارم فرضی کولر جھاڑ کر سب کی داد وصول کر رہا تھا۔۔اور پھر دوبارہ میچ سن نے میں مصروف ہوگیا۔۔۔"ویسے سہی کہتیں ہیں دادی تجھے شرم چھو کے بھی نہیں گزری۔" عمیر نے اسکی کمر پر مکا جڑتے ہوئے کہا۔۔"ہاں تو کیوں چھویگی نا محرم ہوں میں انکے لئے۔"صارم نے ڈھٹائی سے جواب دیا۔"تیرا کوئی حل نہیں بھائی" عمیر نے افسوس سے سر ہلاتے ہوئے کہا۔۔صارم۔کو میچ سے اور اریبہ کو نوولس سے دور رکھنا نا ممکن تھا جب کے دونو ہی ایک دوسرے کی یہ عادت سے سخت چرتے تھے۔۔اریبہ کو میچ کا "م" بھی نہیں پتا تھا اور صارم کو نوولس کا۔۔۔اریبہ جب بھی اپنے ناول۔کی کوئی کہانی صارم کو بتانے لگتی صارم فورن ہی میچ کی باتیں شرو ہوجاتا تو اریبہ موں بنا کر خود ہی خاموش ہوجاتی۔۔کچھ دیر بعد عمیر نماز کے لئے کھڑا ہوگیا۔۔عمیر کا یہ روز کا معمول تھا البتہ شروع میں اسے لیکچر کے بیچ مے نماز کے لئے اجازت ملنے میں مشکل ہوتی تھی مگر اب سب ہی اسکی عادت سے واقف ہوچکے تھے۔۔۔اور ایسا نا ہونے کے برابر ہوا تھا کے وو نماز کے لئے جاۓ اور سر کچھ امپورٹنٹ پڑھا دیں ۔۔۔یا تو سر پرانا کچھ سمجھانے لگ جاتے یا باتوں میں مصروف ہوتے۔۔۔اور یہ بات عمیر اچھی طرح سمجھ چکا تھا کے جب بندا اللہ کی پہلی پکار پر لبیک کہہ دیتا ہے تو اللہ اسکا دنیا کا نقصان ہونے سے بھی بچالیتا ہے۔۔۔اسی لئے اسکے دل میں نماز کی محبت اور بڑھ گئی تھی۔۔۔ ******
YOU ARE READING
محبت آخری خواب از قلم ماہ نور ✔Completed
Romanceالسلام و علیکم۔۔۔یہ میرا پہلا ناول ہے تو اسمے غلطیوں کی بیحد گنجایش ہے۔۔۔۔یہ کہانی ہے محبّت کی دوستی کی کچھ شرارتوں کی۔۔اور کچھ جنون کی۔۔ ایک ہے عمیر جسکی زندگی کے ایک حادثے نے اسے بدل کر رکھدیا۔۔ ایک ہے میراب جسکے نخروں سے سب واقف ہیں۔۔ ایک ہے اریب...