episode 15

1.2K 81 18
                                    

وہ چھت کی سیڑھیوں پر اکیلا بیٹھا تھا سب لوگ اپنے اپنے کمرے میں سو چکے تھے۔میراب آہستہ سے اسکے برابر میں آکر بیٹھ گئی۔
"الو کی طرح کیوں جاگ رہے ہو؟" اسکی بات کا جواب دئے بغیر وہ سامنے کسی غیر مری نکتے پر نگاہ گاڑے ہوئے تھا۔
میراب:"تم نے کچھ زیادہ کردیا اریبہ کے ساتھ۔وہ روتے روتے سوئی ہے"
صارم:اور ہر رات جو وہ مجھے رلاتی ہے اسکا کیا؟"
میراب: اسے تو پتہ بھی نہیں ہے کے کوئی اسکے لئے روتا ہے۔وہ معصوم ہے۔اسے کس چیز کی سزا دے رہے ہو؟"
صارم:ہاں سہی کہ رہی ہو پاگل تو میں ہی تھا جو اسکی فکر میں گھلتا رہتا تھا اسکی آنکھوں میں آنسو برداشت نہیں کر سکتا تھا"
"جھوٹ" میراب نے اسکی بات کاٹی تو اسنے ناسمجھی سے اسے دیکھا۔
"جھوٹ بولتے ہیں ہم سب کے ہمے اریبہ کی سب سے زیادہ فکر ہے۔کے ہم اسکی خواہشات اسکے بولنے سے پہلے پوری کر دیتے ہیں۔۔اور تم تو یہ بھی دعوا کرتے ہو نا کے عمیر کو تم سے زیادہ کوئی نہیں جانتا؟تو پھر جس عذاب میں انلوگوں نے اتنے دن نکالے ہم میں سے کسی کو بھنک کیوں نا ہوئی؟کیسے وہ دونوں اپنے اپنے غم ہم سے چھپانے میں کامیاب ہوگئے؟"
"مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا ہے کے تم کہنا کیا چاہ رہی ہو" صارم کی بات پر میراب نے گہری سانس لی اور اریبہ کی بتائی ہوئی ساری باتیں اسے بتا دیں۔
پوری بات سن کر صارم کی آنکھوں میں خون اتر آیا۔
"جسے اب تک میں اپنا دوست سمجھتا رہا اسنے تو دشمنوں سے بھی بدتر کام کیا ہے۔۔اب تم دیکھنا میں اسکا کیا حشر کرتا ہوں" اسنے غصے سے مٹھیاں    بھینچتے ہوئے کہا۔
"تم کچھ نہیں کروگے۔۔تم جانتے ہو وہ کتنا شرمندہ ہے۔۔اس ایک واقعے نے اسے کس حد تک سدھار دیا ہے مطلب اسے واقعی پچھتاوا ہے۔" میراب نے جب اسکے ارادے بھانپے تو اسے ٹھنڈا کرنا چاہا۔
"اب پچھتاوے سے کیا ہوتا ہے؟اریبہ کے ساتھ تو اس قسم کی گھٹیا حرکت کردی نا اسنے" میراب نے سختی سے اسکی بات کاٹی۔
"الحمدللہ کچھ غلط نہیں ہوا ہے میری بہن کے ساتھ سمجھے۔۔جب اریبہ اسے معاف کر چکی ہے تو ہم کون ہوتے ہیں انکے معاملے میں بڑے بن نے والے؟ان دونوں کے بیچ سب ٹھیک ہوچکا ہے۔۔دونوں پسند کرتے ہیں ایک دوسرے کو۔بات یہیں پر ہی ختم ہوجاتی ہے۔اب تم بھول جاؤ اریبہ کو"
میراب نے سنگدلی سے کہا۔اسکی بات پر صارم استحزایا ہنسا۔
"یہ کوئی مذاق تو ہے نہیں جو تم اتنی آسانی سے اسے بھولنے کی بات کر رہی ہو۔۔اریبہ میری ہے اور میری ہی رہیگی سمجھی تم"
"تو کیا زبردستی شادی کروگے اسکے ساتھ؟جب کے وہ تمہے کبھی قبول نہیں کرسکےگی۔۔وہ تمہے بھائی مانتی ہے صارم۔۔۔ایک بار تو وہ رشتوں کی بے اعتباری برداشت کرچکی ہے مگر بار بار نہیں۔۔
وہ تمہے ہمسفر کے روپ میں کبھی نہیں اپنا سکےگی۔
ساری زندگی وہ تکلیف میں رہیگی اور اسکو خود سے لاتعلق دیکھ کیا تم خوش رہ پاؤگے؟وہ تمہارے پاس ہوتے ہوئے بھی تم سے وہ رشتہ نہیں بنا سکےگی کیوں کے اسکے دل نے ہمیشہ تمہے ایک بھائی کی عزت دی ہے۔۔اس سے اسکا یہ حسین رشتہ مت چھینو صارم وہ اس صدمے سے کبھی باہر نہیں اسکیگی"میراب اب اسکے سامنے التجا کر رہی تھی بہن کی خاطر۔
" یہ سب کہنے کی باتیں ہوتی ہیں۔۔کچھ وقت تک وہ خود ہی سمبھل جاییگی۔"صارم نے اسے سمجھانا چاہا۔
"اور پھر اسکی پسند کا کیا؟" مجھے یہ محبت کے فلسفے سمجھ نہیں آتے مگر اتنا ضرور پتہ ہے کے جس سے محبت کی جاتی ہے اسکی پسند نا پسند کو بھی عزت دی جاتی ہے۔تم اسے قید کر کے رکھنا چاہتے ہو اپنے پاس۔۔یہ محبت نہیں خود غرضی ہے ضد ہے۔۔۔محبت آزاد چھوڑ دینے کا نام ہے۔۔۔وہ تمہارے ساتھ رہ تو لیگی مگر جب جب عمیر کو دیکھیگی اسے اپنی پہلی محبت یاد آےگی۔صرف اپنی ذات کی خاطر دو لوگوں کی زندگیوں سے مت کھیلو صارم"میراب نے دکھ سے اسے دیکھتے ہوئے کہا۔
میں ہی کیوں؟عمیر ہٹ جاۓ نا پیچھے۔اسنے بھی تو بڑی بڑی باتیں کی تھی۔"
"مجھے عمیر سے کچھ غرض نہیں ہے مجھے صرف اپنی بہن کی خوشیوں سے مطلب ہے۔۔تم نے ہوسپٹل میں اسکے آنسوؤں کی شدت محسوس کی تھی؟اور عمیر جسنے اریبہ کو بچانے کے لئے خود گولی کھالی۔۔اسی محبت کو تم الگ کرنا چاہتے ہو؟اتنی سنگدلی مت برتو صارم"
"میں اسکے بغیر نہیں رہ سکتا" صارم نے اب کے قدرے ٹوٹے ہوئے لہجے میں کہا۔
"تمہارے لئے اپنی خوشی اسکی خوشی سے زیادہ اہم ہے؟میراب اب پوری طرح اسکا امتحان لینے پر تلی ہوئی تھی۔
"میں مر جاؤنگا"اسنے ہار مانتے ہوئے کہا۔
" کوئی کسی کے بغیر نہیں مرتا۔۔یہ سب صرف کہانیوں اور افسانوں میں ہوتا ہے۔۔تم مضبوط ہو مجھے یقین ہے کے کچھ عرصے میں خود کو سمبھال لوگے۔۔محبت قربانی مانگتی ہے۔۔اگر تم نے اسے جانے دیا تو یہ اس بات کا ثبوت ہوگا کے تم واقعی اس سے محبت کرتے تھے۔۔۔کیوں کے محبت میں ضد نہیں ہوتی پانے کی چاہ بھی نہیں ہوتی۔۔۔یہ تو بےغرض ہوتی ہے۔"میراب کو اسے قائل کرنے کے لئے جتنے ڈائلاگ اتے تھے سب کہ ڈالے۔
صارم گہری سانس لیتا کھڑا ہوا۔
"ٹھیک ہے اگر تم اسے محبت کا امتحان کہتی ہو تو مجھے منظور ہے۔۔۔مگر ایک بات یاد رکھنا اریبہ کے بغیر صارم مرے یا نا مرے یہ قدرت کے ہاتھ میں ہے۔۔
مگر اسکے بنا وہ جی نہیں سکتا اتنا یقین ہے مجھے"یہ کہتا وہ سیڑھیاں اتر گیا۔
میراب اسکی پشت دیکھتی رہ گئی۔۔دل پر پتھر رکھ کر اسنے کیسے یہ فیصلہ لیا تھا اتنا اندازہ تھا اسکو ۔مگر قسمت کد فیصلوں سے آج تک کون لڑ سکا ہے۔۔
                             *********
وہ پلنگ پر بیٹھی کتاب پڑھنے میں مصروف تھی جب صارم اس سے تھوڑا دور بیٹھ گیا۔
اسکی آمد کو مکمل نظرانداز کئے وہ کتاب میں مصروف تھی۔۔کافی دیر تک اریبہ کی طرف سے کوئی بات نا کی گئی تو وہ جھنجھلا کر خود ہی بولا۔
" یار اب بس کردو مانتا ہوں کچھ زیادہ بولدیا میں نے مگر میں پریشان تھا یار سمجھا کرو۔۔۔ایم سوری"
"مگر میں نے تو اپسے کچھ نہیں کہا جو آپ صفایاں دے رہے ہیں" اریبہ نے روکھے لہجے میں کہا۔
" اچھا تو پھر دو دن سے اپنا موں کیوں چھٹی منزل پر چڑھایا ہوا ہے"اسکی بات پر اریبہ نے خفگی سے اسے دیکھا۔جب اریبہ کا دل نا پگھلا تو صارم نے اپنے پیچھے سے اچھی خاصی دو وزنی کتابیں اسکے سامنے کریں۔اسے دیکھ کر اریبہ کا پورا موں کھل گیا۔
"یہ آپکو کہاں سے ملی۔اسے تو میں ڈھونڈ ڈھونڈ کر پاگل ہوگئی" اسنے ایک سحر کی سی کیفیت میں ان دونوں کتابوں پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا۔
"اب پتہ لگا تمہارے پاگل پن کی وجہ" صارم نے اسے تنگ کرنے کے لئے کہا۔جسے اریبہ نے مکمل نظرانداز کرتے ہوئے کہا۔
"اللّه صارم بھائی جب اتنا اچھا گفٹ لے ہی اے تھے تو پہلے بتادیا ہوتا نا میں اپسے ناراضگی کے چکّر میں اتنے فاقے تو نا کرتی" صارم کو اسے خوش دیکھ کر ایک پل کے لئے سارے غم ہی بھول گئے تھے۔
"اب تو ناراض نہیں ہو نا؟مجھے بعد میں اپنے لفظوں کی سختی کا اندازہ ہوا" صارم نے شرمندگی سے کہا۔
"کیسی باتیں کر رہے ہیں آپ اب میں ایسی بھی کوئی کسی ملک کی شہزادی نہیں لگی جو اتنی چیزیں لینے کے بعد بھی نا مانوں۔۔آپلوگ مجھے ڈانٹ تے ہیں تو پیار بھی تو اتنا ہی کرتے ہیں نا"۔۔۔۔۔
" شہزادی تو تم ہو وہ بھی ہمارے دل کی"صارم نے اسکی ناک دباتے ہوئے کہا۔۔وہ کھلکھلا کر ہنس دی۔
" پھر بھی تمہے اس طرح باتیں سن نے کی عادت نہیں ہے اسلئے"
"ہاں کہ تو آپ ٹھیک رہے ہیں۔۔آپکو پتا ہے بچپن میں میری ساری دوستیں روتی تھیں کے انکے بھائی انھے مارتے ہیں تنگ کرتے ہیں۔۔اور میں فخر سے کہتی تھی کے مارنا تو دور کی بات ہے میرے بھائی نے کبھی مجھسے تیز آواز میں بات تک نہیں کی۔۔آپکی وجہ سے بہت غرور آگیا تھا مجھ میں"اسکی بات پر وہ ہنسا۔واقعی میراب ٹھیک کہتی تھی وہ اسے کبھی اور کسی رشتے میں قبول نہیں کرسکےگی۔ہمیشہ سے ایک ساتھ رہنے کی وجہ سے اسے صارم کے بارے میں اور کچھ سوچنے کا موقع ہی نہیں ملا تھا۔
وہ اسے اپنے جذبات سے آگاہ کر کے ایک بار پھر اسکا بھروسہ نہیں توڑ سکتا تھا۔
اسے اپنی ذات سے کہیں زیادہ عزیز اریبہ کا بھروسہ تھا جو وہ اس پر آنکھ بند کر کے بھی کر سکتی تھی۔۔وہ کسی قیمت پر اس قیمتی چیز کو کھونا نہیں چاہتا تھا۔۔
اچھا بی بی معاف کردیں مجھے جو آیندہ اپسے اونچی آواز میں بھی بات کروں"اسنے کان پکڑے۔
" ہم ابھی تو معاف کردیتی ہوں مگر آیندہ دیہان رکھنا"اریبہ نے مزے سے کہا۔۔اسکی بات پر وہ پورے دل سے مسکرایا۔
                                 ********
کچھ دنوں تک تو صارم یونی میں عمیر سے لاتعلق رہا تھا مگر دیہان وہ پھر بھی اسکا پورا پورا رکھتا تھا۔آخر دوست تھا کب تک اپنے یار سے خفا رہتا۔
وہ دونوں بینچ پر بیٹھے یونی کے لمحات کو اپنی آنکھوں میں قید کر رہے تھے۔کچھ ہی دن رہ گئے تھے انکے اس یونی میں۔۔اسکے بعد کون کہاں ہو کیسے خبر۔شاید برابر میں بیٹھے ایک دوسرے کو بھی نہیں پتہ تھا کے وہ اسکے بعد ایک دوسرے کو دیکھ سکیںگے یا نہیں۔
صارم اپنے سامنے سے ہر لڑکی اور لڑکے کو گھور گھور کر دیکھ رہا تھا۔۔عمیر نے جب اسکی یہ حرکت نوٹ کی تو اس سے رہا نہیں گیا۔
"تو کیوں ایسے لوکس دے رہا ہے سب کو؟خیریت تو ہے"
"خاک خیریت۔۔اس یونی میں سب کے سین ہیں اور ایک ہم ہی مسکین ہیں۔۔۔پوری یونی لائف گزر گئی مگر مجال ہے جو کسی لڑکی نے لفٹ کروائی ہو" صارم نے گال پر ہاتھ رکھ کر مایوسی سے کہا۔
"لڑکیوں کو کیوں الزام دے رہا ہے۔۔تیری تو خود کسی لڑکی سے دو دن سے زیادہ دوستی نہیں چلتی تھی"عمیر نے ہنستے ہوئے کہا۔
"وہ وقت دوسرا تھا اب تو میری والی کو بھی تو اڑا کر لے گیا" صارم نے اسکے گلے میں ہاتھ ڈالتے ہوئے کہا۔
عمیر نے چونک کر اسے دیکھا۔
"مجھے اریبہ نے سب بتادیا ہے"صارم نے اسکا حیران و پریشان چہرہ دیکھا تو کہا۔
" تو غلط سوچ رہا ہے ہمارے بیچ ایسا کچھ"۔صارم نے اسکی بات کاٹی۔
"تجھ پر نہیں تو کم از کم اریبہ پر تو بھروسہ ہے ہی مجھے۔۔۔ویسے بھی میرا اور اسکا میچ نہیں تھا۔۔تم دونوں کی جوڑی زیادہ اچھی ہے۔میں نے کچھ سوچ کے ہی فیصلہ کیا ہے۔"عمیر کو حقیقت سمجھنے میں تھوڑا وقت لگا پھر سب سمجھ انے پر زور سے اسے گلے لگایا۔۔۔۔۔اسنے تو خواب میں بھی نہیں سوچا تھا کے یہ سب اتنی آسانی سے ہوجاے گا اور صارم یہ سب خود کہیگا۔بنا لڑے بنا بحث کیے۔
"بس کردے بھائی۔۔لوگ دیکھ رہے ہیں۔۔۔اگر کوئی لڑکی اپنا نمبر دینے آبھی رہی ہوگی تو یہ سین دیکھ کر واپس پلٹ جانا ہے اسنے۔" صارم نے گھبراتی ہوئی نظروں سے ادھر ادھر دیکھا۔
"مجھے نہیں پتہ تھا کے صارم امین کا دل اتنا بڑا ہے" اسنے نم آنکھوں سے اسے خود سے الگ کیا۔
"یہ خوشفہمی نکال دے کے میں نے یہ سب تیرے لئے کیا ہے۔۔میں تم دونوں کے بیچ آکر ساری زندگی ندامت کا شکار رہتا۔۔کے میں اپنے دوست اور اپنی محبت کے لئے کچھ نا کر سکا۔۔۔۔۔
اور ہاں میں تجھے اسے سونپ رہا ہوں تو اسکا مطلب یہ ہے کے تو اسکا پورا پورا دھیاں رکھےگا۔ایک بھی شکایت ملی نا تو یاد رکھنا اسکا بھائی ابھی زندہ ہے" صارم نے کولر کھڑے کرتے ہوئے کہا۔
"بےفکر ہوجا۔زمیداری لونگا تو نبھاونگا بھی۔۔عمیر ہاشم پیچھے ہٹنے والوں میں سے نہیں ہے" اسنے پوری طرح سے اسکی تسلی کروائی۔
جتنا شکر ادا کرسکتا تھا کیا۔۔اریبہ اسے بنا کسی بڑی آزمائش کے مل چکی تھی۔زندگی کی ساری پریشانیاں ایک دم سے ہوا ہوگئیں تھی۔
عمیر کو اپنی پوری زندگی میں اس دن سے زیادہ مکمل اور کوئی دن نہیں لگا تھا۔۔
                                 ******
عمیر نے جب صائمہ تائی کو اپنا فیصلہ بتایا تو انکی خوشی کا تو ٹھکانہ ہی نا تھا اخر  کو انکی دل کی خواہش پوری ہورہی تھی۔وہ دوسرے دن ہی انکے گھر اریبہ کی بات کرنے چلی گئی تھیں۔گھر کے دوسرے لوگ بھی خوش تھے۔۔اور انکار کرنے کی کوئی وجہ بھی نہیں تھی انکے پاس۔
دادی نے تو اسی وقت ہاں بولدیہ تھا انھے اور کیا چاہیے کے انکے دو چہیتے پوتے پوتی کی شادی کی ہوجاۓ۔
منگنی وغیرہ کی رسموں کو ہٹا کر سب بڑوں کی رضامندی سے دو ہفتے بعد انکا نکاح طے پایا تھا۔۔دادی کا ماننا تھا کے نیک کام میں زیادہ دیر نہیں ہونی چاہیے۔
رحمان صاحب نے اریبہ کے بی کوم مکمل ہونے کا وقت رخصتی کے لئے مانگ لیا تھا جس میں عمیر کی بھی پڑھائی مکمل ہوجانی تھی اور اسنے ہاشم صاحب کا  بزنس میں بھی کچھ ہاتھ بٹا دینا تھا۔۔
اپنی انہی خوشیوں میں کسی کو بھی فرصت نہیں ملی تھی کے صارم کے دل کے اندر جھانک کر دیکھ سکے جہاں کچھ ایسا جل رہا تھا جو کسی طور بجھنے والا نہیں تھا۔
   جاری ہے۔۔۔۔
                             *********
Assalam u alaikum readers.so here is the 15th epi of "muhabat akhri khwab"
As the last ashraah of ramzan is going to Start or meri kuch masroofiyat ki wja se bhi iam closing all my social media accounts for few days...so next epi insha Allah ramzan ke bad aaegi..this novel is going towards the end so tab tk ap apne reviews den or sochen kia umair or areeba ka nikah waqai kher kheriyat se hojayega..
Or kia saarim waqai sari zindagi single hi reh jayega ya uski life me bhi kisi heroine ki entry hogi?
Do votes and comments and thanks for reading❤
Duaaon me yad rkhyega
Regards
Mahnoor

محبت آخری خواب  از قلم ماہ نور ✔CompletedTahanan ng mga kuwento. Tumuklas ngayon