دونوں گھروں میں نکاح کی تیاریاں عروج پر تھیں عمیر کو اب رحمان ہاؤس میں فل دامادوں والا ٹریٹمنٹ مل رہا تھا خالص مشرقی لڑکیوں کی طرح اریبہ نے بھی زیادہ اسکے سامنے نا آنے کی احتیاط کی ہوئی تھی صارم نے بھی خود کو گھر کے کاموں میں اتنا مصروف کرلیا تھا کے اسے کچھ بھی سوچنے کا وقت نہیں ملتا تھا۔۔مگر ایک روگ سا تھا جو ساری عمر کے لئے اسکے ساتھ لگ چکا تھا۔
*********
اریبہ کچن سے نکلتی برآمدے میں آئ جہاں عمیر اسی کی ہی کھوج میں ادھر ادھر بھٹک رہا تھا۔وہ انکے گھر مختلف بہانوں سے انکے گھر چکر لگانے لگا تھا کے کسی بہانے سے اریبہ کی ایک جھلک دکھ جائے مگر وہ تو اسکے آنے کا سن کے کمرے سے ہی نا نکلتی اسی لیے آج وہ بنا بتاۓ آیا تھا۔
خوش قسمتی سے وہ اسے سامنے سے چلتی ہوئی نظر آئ۔۔اسے دیکھ کر ایک دم ٹھٹکی مگر اسے نظرانداز کر کے آگے بڑھنا چاہا مگر اسکے قدم نے اس گبراہٹ میں اسکا ساتھ نا دیا اور وہ ایک دم لڑکھڑائی۔۔عمیر نے ایک جھٹکے سے اسے پکڑا۔۔۔وہ سمبھلی اور اپنی شرمندگی چھپانے کے لئے خفگی سے اسے دیکھا۔
"ہاتھ چھوڑیں میرا"
"چھوڑنا ہی ہوتا تو پکڑتا کیوں"عمیر نے اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا وہ اسکے انداز پر سٹپتای مگر پھر زور سے اپنا پاؤں اسکے پاؤں پر مارا۔۔۔عمیر کی چیخ نکلی اور اسنے اسکا ہاتھ چھوڑدیا۔
" اہ ظالم لڑکی ابھی سے تیور دکھانا شروع "
"اچھااا ابھی تو بڑی بڑی باتیں کر رہے تھے اور اب اتنے سے درد پر چھوڑدیا" اریبہ نے اسکا مذاق اڑایا۔
"چھوڑ سکتا ہوں تو دوبارہ پکڑ بھی سکتا ہوں" اسنے دوبارہ اسکا ہاتھ پکڑتے ہوئے کہا۔
"اللّه عمیر چھوڑیں کوئی آجےگا" اریبہ نے ادھر ادھر دیکھتے ہوئے فورن اپنا ہاتھ چھڑایا۔
"ایک منٹ یہ بھائی کو کہاں حذف کردیا تمنے؟جب تک نکاح نہیں ہوجاتا مجھے بھائی کہنا سمجھی" عمیر نے مصنوی رعب سے کہا۔
"بھائی ہوں آپ میرے دشمنوں کے"اسنے موں بنا کر کہا۔
" تمہے دیکھ کے کوئی کہے کے اسے سب،سب سے زیادہ شریف سمجھتے ہیں"عمیر نے افسوس سے کہا۔
"آپ ابھی اصلی اریبہ سے ٹھیک سے ملیں کہاں ہیں۔۔دیکھےگا اس شریف بندی نے آپکو دن میں تارے دکھا دینے ہیں" اریبہ نے اپنا ہاتھ نچاتے ہوئے کہا۔
"یا اللّه اپنے اس بندے پر رحم کرنا" عمیر نے دونوں ہاتھ موں پر پھیرے اریبہ بھی اسکی حرکت پر ہنس دی۔
********
میراب اور صارم جو کچن سے نکل رہے تھے انکی نوک جھوک دیکھنے کے لئے ووہیں رک گئے۔صارم کی آنکھوں میں اداسی کے بادل لہراہے ۔۔
"تم کیوں ادھورے عشق والا لوک دے رہے ہو یار ڈھونڈ لینگے تمہارے لئے بھی کوئی"میراب نے اسکا کندھا تھپکا کر اسے تسلی دی۔
" نہیں اریبہ کے بغیر گھر میں کسی کو رہنے کی عادت نہیں ہے نا سب اداس ہوجاینگے"صارم نے اداسی سے کہا۔
"ہاں ووتو ہے اور سب سے زیادہ بھاری مجھے پڑنے والا ہے۔خیر وہ جہاں رہے خوش رہے" میراب نے دور سے ہی اپنی بہن کی بلایں لیتے ہوئے کہا۔
"فکر مت کرو عمیر اسے خوش ہی رکھےگا۔اسکی طرف سے بےفکر ہوں میں۔عمیر کی جگہ اگر کوئی اور ہوتا تو میں کبھی اریبہ پر سمجھوتہ نا کرتا۔۔۔میں جانتا ہوں میرا فیصلہ غلط نہیں ہے بس یہ دونوں اسی طرح خوش رہیں"صارم کی بات پر میراب نے رشک سے اسے دیکھا۔کتنا بڑا دل تھا اس شخص کا۔
"تم مجنو نا بنو یار میں تائی امی سے کہتی ہوں کے اریبہ کے جاتے ہی دوسری لے ایں اس گھر میں"میراب نے اسے ایک آنکھ مرتے ہوئے چیڑھا۔
"بلاوجہ تکلیف ہوگی سب کو میری وجہ سے۔۔میں تو کہتا ہوں ادھر ادھر سے پکڑ کے کوئی باندھ دو میرے ساتھ۔۔ہاں میرے برابر میں کھڑی وہ بھی چلےگی" صارم نے تھوڑا دور کھسکتے ہوئے کہا۔کیوں کے میراب کی طرف سے کسی بھی قسم کی جوابی کاروائی ہوسکتی تھی۔۔میراب نے ناسمجھی سے اسے دیکھا۔پھر سمجھ انے پر اسے مارنے کے لئے کچھ ڈھونڈنے لگی جبھی صارم فورن موقعے سے فرار ہوگیا۔
"صارم کے بچے منع کیا ہے فضول باتیں ذہن میں لانے کا۔۔اگر کسی نے بھی گھر میں سن لیا نا یہ تو اس پر عمل ہوجاےگا اور مجھے بنا عید قربانی کا بکرا بن نا پڑیگا" یہ کہتی وہ اسکے پیچھے دوڑی
******
YOU ARE READING
محبت آخری خواب از قلم ماہ نور ✔Completed
Romanceالسلام و علیکم۔۔۔یہ میرا پہلا ناول ہے تو اسمے غلطیوں کی بیحد گنجایش ہے۔۔۔۔یہ کہانی ہے محبّت کی دوستی کی کچھ شرارتوں کی۔۔اور کچھ جنون کی۔۔ ایک ہے عمیر جسکی زندگی کے ایک حادثے نے اسے بدل کر رکھدیا۔۔ ایک ہے میراب جسکے نخروں سے سب واقف ہیں۔۔ ایک ہے اریب...