episode 2

2.2K 109 12
                                    

"یار تم دونو یہاں بیٹھے ہو اور مے پوری یونی ڈھونڈ چکا ہوں"صارم تھکا ہوا سا عمیر کے برابر مے اکے بیٹھ گیا۔۔"کباب میں ہڈی"میراب نے اسکی آمد پر برا سا موں بناتے ہوئے بڑبڑایا جسے صارم اچھی طرح سن چکا تھا۔۔۔"تیرے سامنے ایک لڑکی میری برائی کر رہی ہے اور تو چپ بیٹھا ہے۔"صارم نے عمیر کو غیرت دلانی چاہی۔۔
"تو اسے اگنور کرنا سیکھلے میری طرح"عمیر نے آنکھ دبا کر صارم کو کہا۔۔۔صارم کا قہقہ گونجا تو میراب پیر پٹختی کھڑی ہوئی۔۔۔"ہاں تم ہی سمبھالو اسکو۔۔یہ اب صرف تمہارے ساتھ ہی پرانا عمیر رہ گیا ہے باقی سب مے تو پتا نہیں کونسے سینگ نکل اے ہیں۔۔بورنگ ہوگیا ہے بلکل۔"میراب جلے بھنے انداز مے کہتی وہاں سے چلی گئی۔۔۔صارم اسکے جانے کے بعد ایک دم سنجیدہ ہوا۔۔۔"تو میراب کے بارے مے سیریس تو ہینا؟"۔۔عمیر نے چونک کر اسے دیکھا پھر کچھ سوچ کے سر ہلایا۔۔"میں اس سیمسٹر کے بعد امی کو لے کر تملوگوں کی طرف آونگا"۔۔۔"میں جانتا ہوں کے کچھ ہوا ہے جس سے تو اتنا بدل گیا ہے۔۔۔تو نہیں بتانا چاہتا تو ٹھیک ہے میں فورس نہیں کرونگا مگر یاد رکھنا بچپن سے صارم نے عمیر کو اور عمیر نے صارم کو رازدار بنایا ہے۔۔اگر کبھی دل پے بوجھ بہت بڑھ جاۓ تو مجھے بتادینا دل ہلکا ہوجاۓگا۔"۔۔۔
"میں اس وقت کو یاد کرتا ہوں تو اپنے آپ سے نظریں بھی نہیں ملا پتا۔۔تجھے بتا کے تیری نظروں مے گرنا نہیں چاہتا۔"عمیر نے نظریں جھکاتے ہوئے کہا۔۔
"جس عمیر کو مے جانتا ہوں وہ کبھی اپنی غلطیوں پے شرمندہ نہیں ہوا کرتا تھا۔۔خیر غلطیاں انسان سے ہی ہوتی ہیں۔۔مگر انسان جتنی جلدی اس پچھتاوے سے نکل اے اسکے لئے یہی بہتر ہوتا ہے۔۔"۔عمیر اسکی بات پے تذبب کا شکار ہوا پھر مسکرا کر اسکے گلے لگ گیا۔۔۔"اچھا چل اب زیادہ دیر سیریس مجھسے رہا نہیں جاتا تجھے پتا ہے۔۔۔اور آج تو میرے گھر آرہا ہے سمجھا۔۔امی کو بول دیا ہے میں نے کے کھانے کا۔۔"صارم نے اسے اپنا فیصلہ سنایا۔۔
"نہیں یار آج نہیں پھر کبھی۔۔"عمیر نے ہر بار کی طرح ٹالنا چاہا۔۔"آج کوئی بہانہ نہیں۔۔اب چل"صارم اسے کھینچتا ہوا لے گیا عمیر کو مجبوراً حامی بھرنی پڑی ۔۔۔
               :                       ********
"یہ چاند کہاں سے نکل گیا آج۔۔۔مے تو سمجھی عمیر نے ہمارے گھر نا آنے کی قسم کھا رکھی ہے۔۔"میراب نے گاڑی مے پیچھے بیٹھے بیٹھے کہا۔۔
"میرا بھائی ہے ہی ایسا جہاں سے نکل جاۓ بس لوگ فورن عید ماننا شرو کردیتے ہیں۔۔" صارم نے لقمہ دیا۔۔عمیر اسکی بات۔پر مسکرا دیا۔۔"ویسے چچی نے آج کچھ خاص تو بنایا ہینا"عمیر نے۔پوچھا۔۔
"ہاں امید تو یہی ہے کے آپکے چکّر مے ہمے بھی کچھ اچھا کھانے کو مل جاۓ۔۔"
"ہاں میں نے امی کو مینو مسیج کردیا تھا۔۔"میراب کی بات پر صارم نے اسے داد دی۔۔"واہ اتنا عظیم کارنامہ۔تجھے پتا ہے یہ گھر جاکے اسی سوتی ہے جیسے علم حاصل کرنے سات سمندر پار گئی ہو۔۔اسکے حصّے کا سارا کام بیچاری اریبہ کرتی ہے۔۔ابھی بھی کچن مے مصروف ہوگی معصوم سی جان۔"اریبہ کا نام سنتے ہی عمیر پتا نہیں کہاں کھوگیا۔۔"ہاں تو وہ کالج سے جلدی گھر آجاتی ہے اور مجھے دیکھو اتنی گرمی میں یہاں سے وہاں کلاسز لو۔۔"میراب نے نزاکت سے ہاتھ سے ہوا کرتے ہوئے کہا۔۔۔"تو کہاں گم ہے بھائی تو بول تو یہیں کھانا منگولوں۔"صارم نے عمیر کے آگے چٹکی بجائی۔۔وہ جیسے حال مے واپس آیا۔۔"ہاں اگیا گھر"وو سمبھل کر گاڑی کا دروازہ کھولنے لگا جب ہی گاڑی مے میراب اور صارم کا قہقہ گونجا۔۔سگنل پر گاڑی روکے دیکھ عمیر کو اندر ہی اندر اپنی بےخیالی پر غصّہ آیا۔۔کچھ ہی دیر بعد گاڑی ایک خوبصورت سے ایک منزلہ درمیانی گھر کے آگے رک گئی اور وو سب اندر بڑھ گے۔۔۔کھانے کی میز پر میراب کھانے پر اس طرح ٹوٹی جیسے یونی کے چھ گھنٹے فاقے کر کے ای ہو۔
تہمینہ بیگم اور آرمینا بیگم۔عمیر سے نا انے کی شکایتیں کھول کے بیٹھ گیں تھیں جب کے عمیر سب کے جواب میں وقت نا ہونے کا عذر پیش کر رہا تھا۔۔"اتنی بھی مصروفیت اچھی نہیں ہوتی جو انسان۔کو۔اپنوں سے دور کردے۔۔ویسے بھی وقت کا نا ہونا صرف ٹالنے کے لئے کہا جاتا ہے یہ آپ اور میں سب جانتے ہیں۔۔ ورنہ آج کل کا انسان ہر ادھے گھنٹے مے فیس بک واٹس ایپ چیک کرتا ہے کے شاید کچھ نئی خبر آئ ہو مگر اپنوں کی خبر لئے اسے مہینے گزر جاتے ہیں۔۔مگر اسے کوئی فرق نہیں پڑتا۔۔"اریبہ بظاہر تو سب سے لاتعلق بیٹھی کھانے مے مصروف تھی مگر اسکے ایک دم سے بولنے پر سب کے ہاتھ رک گے تھے۔۔سب پہلے تو بہت حیران ہوئے کیوں کے اریبہ طنز بھری باتوں سے کوسوں دور خوش اخلاق لڑکی تھی مگر انھے کیا پتا کے عمیر کے آگے اسکی ساری خوش اخلاقیاں ہوا ہوجاتی تھی۔آرمینا بیگم نے غصے سے اریبہ کو ڈانٹا۔۔ "یہ کون سا طریقہ ہے بڑوں سے بات کرنے کا۔۔اور عمیر مہمان ہے ہمارے گھر میں۔"آرمینا بیگم نے گھور کر اسے تنبیہ کی۔۔۔۔۔
اپنی راۓ کا اظہار کرنے کا حق سب کو ہوتا ہے۔۔"اسنے کندھے اچکاتے ہوئے عام سے انداز مے کہا اور پھر سے کھانے مے مصروف ہوگئی۔۔
۔آرمینا بیگم نے معذرتی نظروں سے عمیر کو دیکھا اور مسکرا کر اسے ڈشس سرو کرنے لگیں۔۔۔۔باقی سب بھی باتوں مے مصروف ہوگے۔۔"ارے چچی آپ اسکو چھوڑیں اب تو یہ عمیر اتنا شریف ہوگیا ہے کے گھر سے مسجد مسجد سے یونی ادھر ادھر تو دیکھنا بھی گناہ سمجھتا ہے یہ۔۔"صارم کو ماحول بدلنا خوب اتا تھا۔۔"ماشاء اللہ اللہ اسے ہی ہدایت پر رکھے ہمارے بچوں کو۔۔"آرمینا بیگم نے پیار سے عمیر کے سر پر ہاتھ پھیرا ۔۔۔۔"امین"سب سے بلند آواز صارم کی تھی۔۔۔باقی سب بھی مسکرا کر کھانے مے مصروف ہوگے۔۔
                     ___        ********
کھانے کے بعد سب بیٹھے تھے جب اریبہ دوپٹہ سلیقے سے سر پے رکھے ٹرے مے چاۓ کے کپ سب کے آگے کر رہی تھی۔۔عمیر نے کپ پکڑنے کے۔لئے ہاتھ بڑھایا تو اسکی انگلیاں اریبہ کی انگلیوں سے ٹکرائی تو اریبہ نے فورن اپنا ہاتھ پیچھے کیا جسکے نتیجے میں کپ سیدھا اسپے پیر پر گرا اور خون نکلنا شروع ہوگیا۔۔سب ایک ڈیم انکی طرف متوجہ ہوئے۔۔"دیہان کہاں ہوتا ہے آخر تمہارا۔۔"صارم نے اسے جھڑکا۔۔۔اریبہ کے اس طرح سب کے سامنے ڈانٹے جانے پر آنسو چھلک پڑے۔۔۔۔"نہیں میری ہی غلطی ہے مجھسے کپ چھوٹ گیا اسے مت ڈانٹو۔۔"عمیر نے فورن اریبہ کی طرف داری کی۔۔میراب فورن فرسٹ ایڈ باکس لے ای تھی اور پٹی کرنے کے بعد میراب اور صارم اسے کمرے تک چھوڑ اے تھے۔۔۔اور باتوں کا سلسلہ پھر سے شروع ہوچکا تھا۔۔۔

محبت آخری خواب  از قلم ماہ نور ✔CompletedOnde histórias criam vida. Descubra agora