قسط نمبر: 1

1.4K 75 72
                                    

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے ۔

السلام عليكم !

ہر انسان کسی نا کسی چیز سے انسپائر ہو کر لکھتا ہے۔ مگر دیکھا جاۓ تو اگر انسان سیکھنے کی صلاحیت رکھتا ہو تو مجھے نہیں لگتا کے اسے کسی انسپریشن کی ضرورت ہے ۔ اپنے ارد گرد کے لوگوں اور اپنی زندگی میں ہونے والے واقعات سے وہ بہت کچھ سیکھ جاتا ہے ۔ اگر ناول کی بات کی جاۓ تو ناول کے شرو ع کرنے سے پہلے میں آپ کو نہیں بتا سکتا کے اس ناول میں آپ کو کیا کچھ پڑھنے کو ملے گا۔ لیکن ایک بات جو بتانا اہم ہے وہ یہ کے

پامالِ عشق ایک حقیقی زندگی پر مبنی ناول ہے ۔ جس میں حقیقی زندگی کے واقعات کو لکھا گیا ہے ۔ عین ممکن ہے کے بہت سے لوگ اسے اپنی زندگی سے ریلیٹ بھی کریں گے۔ اس ناول کی کہانی کو واضح کرنے کے لئے بہت سی چیزوں کو تفصیل سے لکھنے کی ضرورت پڑی ہے لیکن اس سے میں کسی پر غلط تاثر نہیں دینا چاہتا اور نا ہی میں نے کچھ ایسا لکھا ہے تو اپنی تنقیدی راۓ دینے سے پہلے ناول کے اختتام کا انتظار کیجئے گا۔ اپنی دعاؤں میں یاد رکھیے گا ۔

بقلم : ارسلان مغل

اچھا لگتا ہے جب میں رات کی تنہائی میں اکیلا چلتا ہوں

کم از کم کسی کے چھوڑ جانے کا ڈر تو نہیں

اچھا لگتا ہے رات کی تنہائی میں اپنے جذبات کو دھویں میں اڑانا

کم از کم کسی کے دل سے اڑنے کا ڈر تو نہیں

اچھا لگتا ہے تنہائی میں اکیلا چلنا

کم از کم کسی سے کوئی امید باقی تو نہیں

اچھا لگتا ہے تنہائی میں مگن ہو کر چلنا

کم از کم کسی سے پیچھے رہ جانے کا ڈر تو نہیں

(ارسل )


کمرے میں ہر سو اندھیرا پھیلا تھا جسے دیکھ کر مایوسی اور ویرانگی محسوس ہوتی تھی ۔ صرف ایک کھڑکی کھلی تھی جس کے پاس ایک لڑکا باہر کی طرف رخ کیے کھڑا اپنی سوچوں میں گم تھا ۔ باہر زوروں سے بارش ہو رہی تھی ۔ وقتاً فوقتاً بجلی چمکتی اور اس کی چمک کھڑکی کے کھلے ہونے کی وجہ سے اندر تک آتی تھی ۔ جس کی وجہ سے لمحے بھر کے لئے وہ تاریکی میں ڈوبا کمرہ بھی روشن ہو جاتا ۔

لیکن اس تاریکی میں روشنی چند لمحے ہی ٹھہر پاتی تھی اور یہ ہی کچھ اس لڑکے کے ساتھ ہوا تھا ۔ روشنی اس کی زندگی میں بھی آئی تھی لیکن ٹھیک اس بجلی کی چمک کی طرح محض چند لمحوں کے لئے ۔ لیکن وہ چند لمحے کس طرح دل و دماغ میں نقش ہو جاتے ہیں اور ان کو پھر جب انسان چاہ کر بھی بھلانا چاہتا ہے مگر بھلا نہیں پاتا تو وہ اذیت وہ تکلیف کتنی بڑی ہوتی ہے صرف وہ ہی جانتا ہے جس پر گزرتی ہے ۔

وہ یادیں جو کبھی دو لوگوں نے مل کر بنائی ہوتی ہیں، جن کو اس وقت یاد کر کے انسان پر سکون محسوس کرتا ہے بعد میں بچھڑ جانے پر جب تن تنہا ان یادوں کو بھلانے کی کوشش کی جاتی ہے تو جو یادیں کبھی سکون بخشتی تھیں وہ ہی روح تک کو لرزہ کر بے سکونی کا باعث بن جاتی ہیں ۔

 Pamal-e-Ishq (پامال عشق )Where stories live. Discover now