آج یونیورسٹی سے آف تھا وہ ہوسٹل سے باہر آس پاس کے ایریا میں واک کر رہا تھا اس دوران بھی اس کے دماغ میں حارث کی باتیں ہی چل رہی تھیں ۔اسے ان سب سے کبھی نا کبھی تو نکلنا تھا ۔لیکن جلدی نہیں کیوں کے وہ خود میں اپنے ماضی کے ساتھ اس وقت اتنا مگن ہو چکا تھا کے اسے نہیں لگتا تھا یہ سب کرنا ان سب سے نکلنا آسان ھوگا ۔ مگر تھوڑی سی کوشش اب سے ہی اسے کرنی تھی ہر وقت اس ماضی کو یاد کرنے سے کیا ہوتا جس نے کبھی اسے غم کے علاوہ کچھ نہیں دیا تھا بلکہ نہیں اس کے ماضی نے تو اسے خوشی دے کر چھینی تھی ۔۔وہ پاس بنے بینچ پر بیٹھ گیا ۔۔ماضی کی تصویر ایک بار پھر سے ہر بار کی طرح
اسکی آنکھوں کے سامنے واضح ہونے لگی۔۔۔حمزہ کی وفات کی وجہ سے ارسلان صدمہ میں تھا۔ارسلان کا دل ابھی تک یہ ماننے کو تیار نہ تھا کہ حمزہ اب جا چکا ہے نہ کہ اس سے دور بلکہ اس دنیا سے ہی دور جا چکا ہے۔مگر ارسلان نے جو کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھا اور جو کچھ حمزہ کو دفناتے ہوئے محسوس کیا جو تکلیف محسوس کی کی وہ تمام احساسات ارسلان کو یہ ماننے پر مجبور کر رہے تھے کہ اب حمزہ جا چکا ہے وہ انسان جو اس کا بچپن سے بہت اچھا دوست تھا جس انسان کے ساتھ ارسلان نے اپنا بچپن گزارا تھا وہ جا چکا تھا۔
ارسلان جتنا بھی خود کو دھوکا دیتا مگر جو سچائی تھی وہ یہ تھی کہ اب حمزہ نہیں رہا تھا۔مگر ارسلان کا دل یہ ماننے کو تیار ہی نہیں تھا کہ اس کا دوست اب وفات پا چکا ہے۔
ایک دوست کی اہمیت تب محسوس نہیں ہوتی جب وہ ساتھ ہوتا ہے مگر تب ضرور ہوتی ہے کہ جب وہ وہ جا چکا ہو۔اور حمزہ کی اہمیت کا اندازہ اب ارسلان کو ہو رہا تھا۔وہ دوست جس نے ارسلان کے ہر مشکل وقت میں اس کا ساتھ دیا وہ اب ارسلان کے ساتھ نہیں تھا۔
رات کو فریحہ نے اسلان کو میسج کیا:"ارسل کیسے ہو"
ارسلان:" ٹھیک ہوں" اس کے علاوہ ارسلان نے کچھ ریپلائی نہ کیا
فریحہ جانتی تھی کہ حمزہ کی موت نے ارسلان کو کو بہت صدمہ دیا ہے۔
فریحہ نے فوراً ارسلان کو کال کی
"ارسل کیسے ہو یار"
میں ٹھیک ہوں
فریحہ" پتہ نہیں کدھر مصروف رہتے ہو آج کل کل مجھے تو بھول ہی گئے ہو" فریحہ نے ارسلان کا موڈ ٹھیک کرنا چاہا۔
کہیں نہیں یار بس دل نہیں تھا کر رہا بات کرنے کا۔
"فریحہ حمزہ نے ہر مشکل میں میرا ساتھ دیا ہے۔
اور جب حمزہ کو میری ضرورت تھی میں اس کے ساتھ نہیں تھا۔وہ ایک ہفتہ تک ہسپتال میں تکلیف میں رہا اور میں اپنی مصروفیات میں مصروف رہا اور اس کے پاس نہیں جا سکا تھا۔ یار وہ میری راہ تو دیکھتا رہا ہو گا۔پر میں اس کے پاس نہیں تھاارسلان کی جان بستی تھی حمزہ میں اور اسی طرح حمزہ جان تھی ارسلان کا۔ کتنا تکلیف دہ ہوتا ہے نہ جب آپ کے دوست کو آپ کی ضرورت ہو اور آپ اس کے پاس نہ ہوں۔ اور زندگی آپ کو معذرت کرنے کا موقع بھی نہ دے۔ اور آپ کے لیے پوری زندگی کا پچھتاوا چھوڑ دے۔
وہ چھت پہ بیٹھنا
راتوں کو پوری تیرا مسکرانا
سب یاد ہے مجھے
باتیں نہیں تو خاموشی تیری
اس خاموشی میں موجودگی تیری
سب یاد ہے مجھے
آج جو تو نہیں تو کوئی نہیں
میرے دوست تیری وہ دوستی
سب یاد ہے مجھے
اک خواب میں وہ ملاقات
چہرے کا تھا نور جو تیرا
سب یاد ہے مجھے
اب تجھ سے کروں گلہ میں کیا
تجھ سے "ارسل" بولوں میں کیا
بس تو یاد ہے مجھے
"تیرا ہنسنا یاد ہے مجھے"
YOU ARE READING
Pamal-e-Ishq (پامال عشق )
Humorبسم اللہ الرحمٰن الرحیم شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے ۔ السلام عليكم ! ہر انسان کسی نا کسی چیز سے انسپائر ہو کر لکھتا ہے۔ مگر دیکھا جاۓ تو اگر انسان سیکھنے کی صلاحیت رکھتا ہو تو مجھے نہیں لگتا کے اسے کسی انسپریشن کی ضرورت...