"فریحہ تم جانتی ہو نا میں تم سے کتنی محبت کرتا ہوں بس اسی لئے چاہتا ہوں کے تم سے رابطے میں رہوں " ارسلان نے اپنے جذبات کا اظہار کیا
"اچھا نا سوری اب جو تھوڑی دیر بات کرنی ہے وہ تو کریں پھر مجھے پڑھنا ہے رات کو " فریحہ نے اگلی خبر بھی ساتھ ہی دے دی تھی ۔
"فریحہ مجھے بھی اچھا نہیں لگتا تمھیں بار بار کہنا لیکن تم مینیج کرو یار تم جانتی ہو میں نے یونیورسٹی میں بھی کوئی دوست نہیں بنایا کیوں کے تم وہ واحد ہو جس سے میں ہر بات کرتا ہوں اب تم بھی مجھ سے رابطہ کم رکھو گی تو میں بہت اکیلا ہو جاؤں گا یار " ارسلان نے بہت محبت اور مان سے کہا
"اچھا میں کوشش کروں گی "وہ دل رکھنا جانتی تھی
--------------------------------آج پھر یونیورسٹی سے آ کر ارسلان نے فریحہ کا انتظار کیا اور فریحہ نے شام کو ارسلان کو فون کیا ۔۔رسمی بات چیت کے بعد عادتاً جو فریحہ کچھ دنوں سے لگاتار کرتی آ رہی تھی پھر اس نے کہہ دیا کے مجھے رات کو پڑھنا ہے پھر بات ہوگی ۔ ارسلان نے کوئی ضد نا کی ۔ وہ اس سے جتنی محبت کرتا تھا اس سے کہیں زیادہ اس پر بھروسہ بھی کرتا تھا ۔۔ اپنی اسائنمنٹ بنا کر ارسلان فارغ ہوا تو اسے فریحہ کی یاد آنے لگی ۔ جب سے وہ یونیورسٹی جانے لگی تھی صرف ایک ہفتہ انکی ٹھیک سے بات ہوئی تھی اس کے بعد سے فریحہ کا اسٹڈی لوڈ اتنا بڑھ گیا تھا کے وہ ارسلان کو ٹائم نہیں دے پاتی تھی ۔ کافی دنوں سے ارسلان یہ سب دیکھ رہا تھا مگر آج اسے نیند نہیں آ رہی تھی ۔ فریحہ سے رات کو بات کرنے کی اسے عادت تین سال سے تھی ۔ ارسلان سے رہا نا گیا ایک بج رہا تھا وہ نہیں جانتا تھا فریحہ سوئی ہے یاں پڑھ رہی ہے اس نے فریحہ کے نمبر پر فون کیا
فریحہ کا نمبر مصروف آ رہا تھا ارسلان نے پھر فون ملایا دو تین بار لگاتار ملانے پر بھی نمبر مصروف آیا تو ارسلان نے فون رکھ دیا ایک منٹ بعد فریحہ کی جانب سے فون آ گیا ارسلان نے فون اٹھایا
"کہاں تھی تم جانتی ہو میں تمھیں کتنا مس کر رہا تھا " فون اٹھاتے ہی ارسلان نے کہا
"ارسل میری دوست کا فون آیا تھا مصروف تھی میں " وہ نرمی سے بولی
"فریحہ جو تم دوست سے بات کر رہی تھی تھوڑی دیر مجھ سے بھی کر لیتی ۔ تم ان سے یونیورسٹی بھی تو مل لیتی ہو نا تم جانتی ہو مجھے تمہاری کتنی ضرورت ہے میں بہت محبت کرتا ہوں تم سے "
فریحہ خاموش رہی۔۔۔
اگلے دن یونیورسٹی سے واپس آ کے فریحہ نے ارسلان کو کال کی
"اسلام وعلیکم۔۔کیسے ہو ارسل"
"میں ٹھیک ہوں۔۔تم کیسی ہو"۔۔۔ ارسلان نے پوچھا
فریحہ:"میں بھی بالکل ٹھیک ہوں"
دونوں نے اپنی پورے دن کی باتیں مکمل کیں
تھوڑی دیر بعد فریحہ نے کہا "ارسل" چلو تم بھی اپنا کام کر لو میں بھی کچھ گھر کے کام کر کوں۔ پھر مجھے پڑھائی بھی کرنی ہے۔۔۔اور پھر کال بند ہو گئی
ارسل نے اسٹڈی کر کے معمول کی طرح فریحہ کو کال کی۔۔۔
مگر فریحہ کا نمبر مصروف گیا...
تھوڑی دیر بعد پھر کال کی مگر نمبر پھر مصروف گیا
ارسل نے میسج لکھا" فریحہ فری ہو کر مجھے کال کرنا" اور فریحہ کو بھیج(سینڈ) دیا
ارسلان پوری رات انتظار کرتا رہا مگر فریحہ نے رابطہ نہیں کیا۔۔۔۔
ارسلان فریحہ سے بےانتہا محبت کرتا تھا اور کبھی اسے کوئی اور دوست بنانے کی ضرورت نہیں پڑی تھی کیونکہ اسے فریحہ جیسی دوست ملی تھی۔ جس سے وہ اپنی ہر بات ہر خواہش ظاہر کرتا تھا۔
ارسلان کو اندر سے برا لگ رہا تھا کہ اس کے حق کا وقت فریحہ اسے نہیں دے رہی تھی مگر اس کے دماغ میں کبھی فریحہ کی محبت میں کوئی شک نہیں آیا کیونکہ وہ فریحہ پہ خود سے بھی زیادہ اعتبار کرتا تھا
اگلے دن یونیورسٹی سے واپس آکے فریحہ نے ارسل کو کال کی۔۔۔
ارسل نے کال پک کی اور معمول کی طرح ایک دوسرے سے حال و احوال دریافت کیا.
ارسلان کے بات کرنے کے انداز سے لگ رہا تھا کہ وہ ناراض ہے۔۔۔
کیوں نہ ہوتا ناراض۔ ایک طرف فریحہ اسے کہتی تھی کہ وہ تھکی ہوئی ہے اور جلدی سو جائے گی اور دوسری طرف وہ رات کو کال پہ مصروف رہنے لگی تھی
فریحہ نے ارسلان کو کہا" ارسل میں جانتی ہوں آپ میری وجہ سے حاموش ہیں مگر آپ کو پتہ ہے کہ میری روٹینز بدلی ہیں تو وقت لگے گا تھوڑا۔۔۔
ارسلان نے تھوڑی دیر ناراضگی ظاہر کی مگر پھر سب ٹھیک ہو گیا۔ انھوں نے تھوڑی دیر بات کی اور پھر کال بند کر دی۔
اگلے دن پھر ایسا ہی ہوا۔ فریحہ نے ارسلان کو سونے کا بول کر کال آف کر دی۔
اب تو جیسے فریحہ کی عادت بن گئی تھی ارسلان کو سونے کا بول کر کال آف کر دیتی تھی اور جب کبھی رات کو ارسلان کال کرتا تو فریحہ کا نمبر مصروف جاتا تھا۔
اور پوچھنے پر فریحہ کہتی کہ اپنی دوست سے بات کر رہی ہے
اب فریحہ کو یونیورسٹی جاتے ہوئے ایک ماہ سے زیادہ عرصہ ہو چکا تھا۔۔۔
ایک رات ارسلان نے فریحہ کو کال کی تو معمول کی طرح اس کا نمبر مصروف آیا۔۔
ارسلان نے پھر کال کی اور تب تک کال کرتا رہا کہ جب تک فریحہ نے تنگ آکر ارسلان کو کال نہیں کی۔۔۔
ارسلان: "فریحہ تم یہ سب کیا کر رہی ہو۔مجھ سے بات کرنے کا وقت نہیں ہوتا تمہارے پاس اور تم پوری رات کال پہ مصروف رہتی ہو۔ فریحہ تمہاری ایک ہی دوست ہے اور اس سے بھی تم بہت کم بات کرتی ہو۔ پھر یہ کونسی دوست ہے تمہاری جسے میں نہیں جانتا اور جو تمہیں مجھ سے بھی زیادہ عزیز ہو گئی ہے"
فریحہ:
" ارسل آپ مجھ سے محبت کرتے ہیں ٹھیک ہے لیکن آپ مجھے اپنا پابند نہیں بنا سکتے ، نا ہی میں آپ کی پابند ہوں اور نا ہی بننا چاہتی ہوں ۔" فریحہ چبا چبا کر بولی
"کیا مطلب " ارسلان کو کچھ سمجھ نا آیا
"مطلب یہ کے ٹھیک ہے ہم ریلیشن شپ میں ہیں لیکن ارسل اس کا مطلب یہ نہیں کے میں جس سے بھی بات کروں وہ سب کچھ آپ کو بتاؤں ۔ اور تو اور تھوڑی فارغ ہوں تب بھی بس آپ سے ہی بات کروں حد ہو گئی ہے یار ۔ انسان کو تھوڑی سپیس بھی دینی چاہیے ہر وقت جڑے نہیں رہنا چاہیے ہر انسان کی پرائیویسی ہوتی ہے ہمیں کسی کی پرائیویسی ڈسٹرب نہیں کرنی چاہیے " فریحہ کا لہجہ اکھڑا اکھڑا تھا اور اس سے بھی زیادہ شائد انجان لہجہ تھا. فریحہ نے کبھی ارسلان نے ایسے بات نہیں تھی کی
"فریحہ میں نے تمہاری پرائیویسی کب ڈسٹرب کی ہے ۔ تم یہ سب کیوں کہہ رہی ہو اور ہمارے اندر پرائیویسی کب سے ہونی لگی یار ۔ "ارسلان کو یقین نا آیا کے یہ سب اس سے فریحہ نے کہا تھا
"ارسل فل وقت میں بحث کے موڈ میں نہیں ہوں "
ارسلان: "فریحہ تمہارا موڈ کب ہوتا "
"ارسل اپ مجھ پہ شک کر رہے ہیں ؟.آپ کو لگتا ہے کہ میں اپنی دوست سے نہیں بلکہ کسی لڑکے سے بات کرتی رہتی ہوں" فریحہ نے غصے سے کہا۔
"فریحہ نہ میں تم پہ شک کر رہا ہوں اور نہ ہی میں نے ایسا کچھ کہا۔ میں بس اتنا کہنا چاہ رہا ہوں کہ جو وقت میرا ہے وہ تم مجھے دو نہ کہ کسی اور کو" ارسلان نے اپنا حق جتاتے ہوئے کہا۔۔
YOU ARE READING
Pamal-e-Ishq (پامال عشق )
Humorبسم اللہ الرحمٰن الرحیم شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے ۔ السلام عليكم ! ہر انسان کسی نا کسی چیز سے انسپائر ہو کر لکھتا ہے۔ مگر دیکھا جاۓ تو اگر انسان سیکھنے کی صلاحیت رکھتا ہو تو مجھے نہیں لگتا کے اسے کسی انسپریشن کی ضرورت...