قسط نمبر :9

284 30 32
                                    

بہت تکلیف دہ ہوتا ہے ایسے انسان کی بےرخی کو سہنا جو آپ سے محبت کے دعوے کرتا ہو اور اگر وہی انسان کچھ تلخ الفاظ کو زبان پہ لیے اس محبت کے دعووں سے منہ پھیر لے تو انسان ٹوٹ کے رہ جاتا ہے اور شاید بےحس بھی۔پھر انسان کبھی محبت نامی دعووں پہ اعتبار نہیں کر پاتا۔

ارسلان کو فریحہ پہ خود سے بھی زیادہ اعتبار تھا تو وہ کسی کی باتوں میں آنے والا نہیں تھا
کیسے کوئی تیسرا انسان آ کے کوئی بات کرے اور ہم مان جائیں
ارسلان کی محبت ایسی نہیں تھی ....

اپنی سوچوں میں گم جب ارسلان کو اس کا ماضی تنگ کرنے لگا تو ارسلان نے آنکھیں کھول لیں...
رات کافی ہو چکی تھی. ارسلان اپنے بستر سے اٹھا اور باہر جا کر پانی کیا.
ارسلان اپنے کمرے میں واپس آیا اور کھڑکی کے پاس کھڑا ہو گیا. باہر ٹھنڈی ہوا چل رہی تھی. ارسلان نے سگریٹ جلانے کے لیے ماچس جلائ تو پورے کمرے میں روشنی ہو گئ اور دیکھتے ہی دیکھتے پھر اندھیرا ہو گیا.
کیسے کوئ انسان کچھ عرصہ کے لیے ہماری زندگی میں آتا ہے اور ہماری زندگی کو روشن کر دیتا ہے. ہمیں احساس دلاتا ہے کہ ہم کتنے ہی خوش قسمت انسان ہیں. ہمیں محبت کے کسی سمندر میں ڈوبا دیتا ہے. بلکل کسی خوبصورت خواب کی طرح...
لیکن پھر اچانک سے ہماری زندگی میں اتنا اندھیرا کر جاتا ہے کہ دور دور تک اجالے کا نام و نشان نہیں ملتا. پھر انسان ساری زندگی اسی اجالے میں بھٹکتا رہتا ہے اور عادی ہو جاتا ہے اس اندھیرے کا. پھر اگر اسے کوئ امید کی کرن بھی ملے تو وہ اس کی طرف متوجہ نہیں ہوتا کیونکہ وہ ان کرنوں کے دھوکے میں بہت درد برداشت کر چکا ہوتا ہے...

مجھے یاد ہیں راتیں ساون کی
جس پل تو میرے ساتھ تھا
کچھ تیرا کچھ کہنا تھا
کچھ میرا تجھے سننا تھا
وہ پل کتنے حسین تھے
وہ پل کتنے کمال تھے
کچھ ہم اپنے چاند کا
کچھ دیدار قریب سے کرتے تھے
اور شباب میں تھیں راتیں
پل بھی تھم سے جاتے تھے
کچھ دیکھتے ہی رہتے ہم
کچھ راتیں گزر سی جاتی تھیں
تھا گماں ہم کو کہ
ہم بھی اتنے خوش قسمت کہاں
درحقیقت
کچھ وجود نہ تھا "ارسل" ان لمحات کا
کچھ وہ ہمارے خواب سے تھے
(ارسل)

ارسلان کبھی اپنے ماضی کو یاد نہیں کرنا چاہتا تھا. مگر انسان یاد بھی تو تب کرتا ہے جب اسے کچھ بھولا ہو. شاید محبت نام ہی اسی کا ہے.
وقتی خوشی اور زندگی بھر کا روگ.......
سگریٹ ہاتھ میں پکڑے ہوۓ ارسلان پھر ماضی کی تلخ یادوں میں کھو گیا...........

یشل(فریحہ کی چھوٹی بہن) ارسلان کو بھائی سمجھتی تھی اور ارسلان کی بہت عزت بھی کرتی تھی ۔
جب کبھی بھی ارسلان اور فریحہ کی بات نہیں ہوتی تھی تو یشل کو معلوم پڑ جاتا تھا کہ ان دونوں کی بات نہیں ہو رہی
کچھ دن بعد یشل نے ارسلان کو میسج کیا "بھائی کیسے ہیں"
حال و احوال دریافت کرنے کے بعد یشل نے ارسلان کو کہا کہ بھائی کوئی مسئلہ ہوا ہے کیا ؟ اپ اور فریحہ کو آجکل کبھی بات کرتے نہیں دیکھا
"نہیں ایسی کوئی بات نہیں" ارسلان نے جواب دیا
"بھائی مجھے پتہ ہے کہ آپ کی اور فریحہ کی بات نہیں ہوئی کافی دنوں سے۔۔
آپ مجھے بتائیں کہ کیا ہوا ہے۔ میں فریحہ سے بات کرتی ہوں"
ارسلان نے کبھی اپنے اور فریحہ کے معاملات کسی اور سے بیاں نہیں کیے تھے
مگر اب فریحہ کا رویہ بہت خراب ہوتا جا رہا تھا۔
فریحہ ارسلان سے بات نہیں کر رہی تھی جس کی وجہ سے ارسلان بہت پریشان تھا۔ لیکن ارسلان کو فریحہ پہ اعتبار بھی تو بہت تھا اس لیے وہ خاموش تھا۔
یشل کے بہت زیادہ کہنے پہ ارسلان نے کہا کہ" ہاں ہماری بات نہیں ہو رہی"
"کیوں بھائی کیا مسئلہ ہوا ہے کیوں بات نہیں ہو رہی"
ارسلان:" مجھے نہیں پتہ یشل. فریحہ کا رویہ بہت بدل گیا ہے۔ غصے سے بات کرتی ہے بلکہ بات کرتی ہی نہیں۔
اگر میں رات کو کال کروں تو پوری رات اس کا نمبر مصروف آتا ہے۔ اور مجھے کہتی ہے کہ میں سونے لگی ہوں"
"بھائی آپ کو کوئی غلط فہمی ہوئی ہو گی۔ دراصل اس کی روٹینز بدلی ہیں تو اس وجہ سے ہوگا ۔ آپ فکر نہ کریں وہ مینج کر کے گی۔ اور وہ گھر آنے تک تھک جاتی ہے نہ اس لیے جلدی سو جاتی ہے"
ارسلان: "یشل میں یہ نہیں کہتا کہ وہ مجھ سے ہر روز بات کرے۔ مگر جو سب کچھ وہ کر رہی ہے ۔ پوری رات کال پہ مصروف رہتی ہے اور مجھے یہ کہہ کے کال آف کر دیتی کہ میں سو رہی ہوں"
"بھائی ایسا نہیں ہو سکتا کیونکہ وہ تو جلدی اپنے کمرے میں سونے کے لیے چلی جاتی ہے۔۔"
ارسلان: "پر وہ پوری رات کال پہ مصروف رہتی ہے"
"بھائی کس سے بات کرتی ہے وہ ؟"
ارسلان" "پتہ نہیں پر مجھے کہتی ہے کہ اپنی دوست سے کر رہی ہوں"
"بھائی اس کی تو کوئی ایسی دوست نہیں۔۔ البتہ آپ فکر نہیں کریں میں کچھ کرتی ہوں۔ اور آپ تو جانتے ہیں نہ کہ وہ آپ سے کتنی محبت کرتی ہے"
ارسلان:"جانتا ہوں یشل۔ تبھی تو پریشان ہوں"
اس کے بعد ارسلان تھوڑا پریشان رہنے لگا۔ بیشک وہ فریحہ پہ اعتبار کرتا تھا لیکن جب سے فریحہ یونیورسٹی جانے لگی تھی تب سے اس کا رویہ بدل گیا تھا۔
اگلے دن فریحہ کی چھوٹی بہن یشل کا میسج آیا۔
رصمی سلام دعا کے بعد یشل نے ارسلان کو بولا" بھائی مجھے یقین نہیں آ رہا کہ فریحہ واقعی یہ سب کر رہی ہے آپ کے ساتھ"
"کیا مطلب تمہارا یشل" ارسلان نے پریشانی میں پوچھا
یشل: "بھائی میں فریحہ سے بات کرتی ہوں آپ فکر نہ کریں سب ٹھیک ہو جائے گا"
"آخر ہوا کیا ہے یشل"
"بھائی میں نے فریحہ کا فون چیک کیا تھا اور آپ صحیح کہہ رہے تھے کہ وہ پوری رات کال پہ مصروف رہتی ہے"
ارسلان:"کس سے بات کرتی ہے وہ ؟"
یشل پہلے تو بات کو گھمانے لگی مگر ارسلان کے زور دینے پر اس نے بتایا کہ" فریحہ یونیورسٹی کے کسی لڑکے سے بات کرتی ہے ۔ فریحہ نے اس کا نمبر "بیبا" کے نام سے سیو کیا ہوا ہے"
ارسلان کو یہ سب سن کے بہت صدمہ لگا اسے کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ وہ کیا کرے
اس لڑکے کا نام عدیل تھا
فریحہ اور عدیل کی میسج چیٹ سے واضح ہو رہا تھا کہ وہ ایک دوسرے کو بہت پہلے سے جانتے ہیں اور ایک دوسرے کو پسند کرتے ہیں
فریحہ ہر روز اس لڑکے کی پسند کے کپڑے پہن کر یونیورسٹی جاتی تھی اور وہ دونوں ہر روز یونیورسٹی میں ملا کرتے تھے اور تصاویر"سیلفیز" بناتے تھے
اتنے عرصہ سے فریحہ اسی لڑکے سے پوری پوری رات بات کر رہی تھی اور ارسلان کو اس بات کی بھنک تک نہ تھی
ارسلان فریحہ کی محبت میں اس قدر ڈوبا ہوا تھا کہ وہ فریحہ پر کبھی شک کرنے کا سوچ بھی نہ سکا تھا
اگر کوئی اور ہوتا تو یوں بدلتا رویہ دیکھ کر شک ضرور کر بیٹھتا
ارسلان کو اس بات کا یقین نہیں ہو رہا تھا
اسے اس بات کا یقین تب ہوا جب اس نے اپنی آنکھوں سے سب کچھ دیکھا
ارسلان کب تک خود کو محبت کے نام پہ دھوکا دیتا اب وہ اپنی آنکھوں کو جھوٹا تو کہہ نہیں سکتا تھا.

 Pamal-e-Ishq (پامال عشق )Where stories live. Discover now