قسط نمبر :10

302 32 39
                                    

ارسلان نے معمول کے مطابق رات کو فریحہ کو کال کی اور رسمی سلام دعا کی۔
" فریحہ تم ایک ماہ سے زیادہ عرصہ سے مجھ سے ٹھیک طرح سے بات نہیں کر رہی اور پوری رات کال پہ مصروف رہتی ہو۔ میں نہیں جانتا کہ تم کیا کر رہی ہو لیکن میں تم سے بس اتنا پوچھنا چاہتا ہوں کہ تم جو کچھ بھی کر رہی ہو کیا تمہیں لگتا ہے کہ تم ٹھیک کر رہی ہو ؟" ارسلان نے فریحہ سے پوچھا
--------_----------_------@---------

"جی ارسل بالکل میں ٹھیک کر رہی ہوں" اس کے لہجے میں اطمینان تھا
فریحہ کا یہ جواب سن کر ارسلان کو بہت دکھ ہوا ۔ کوئی آپ سے جھوٹ بولے اور آپ کو علم بعد میں ہو کے وہ جھوٹ تھا تو اتنا دکھ نہیں ہوتا مگر جب آپ جانتے ہو کے اگلا آپ سے جھوٹ بول رہا ہے تو دکھ ہوتا ہے اور شائد کہیں نا کہیں ہنسی بھی آتی ہے کے ہم کیسے لوگوں پر یقین کر لیتے ہیں . . وہ ارسلان کو دھوکے میں رکھ رہی تھی یاں وہ اسے سچ بتانے سے ڈرتی تھی ۔ اگر ڈرتی تھی تو کیوں ؟ اس لئے کے وہ اسے غلط نا سمجھے مگر جب وہ غلط کر رہی تھی تو ارسلان کا اسے غلط سمجھنا بنتا بھی تھا یاں پھر فریحہ کو ارسلان کو بتاتے ہوئے شرمندگی ہونی تھی مگر شرمندگی بھی آخر کیوں جب وہ ایک کام کر چکی تھی تو پھر شرمندگی کہاں کی ۔۔
فیصلہ لینے سے پہلے سوچا جاتا ہے نا کے فیصلہ لے کر سوچا جاتا ہے ۔۔
اب وہ تو کم از کم فریحہ سے چھپانا نہیں چاہتا تھا اور پھر ارسلان نے فریحہ سے عدیل کے بارے میں پوچھا اور اسے آگاہ کروایا کہ وہ سب جانتا ہے۔
عدیل کے بارے میں ارسلان کے منہ سے سن کر وہ خاموش ہو گئی۔ کاش وہ اس وقت فریحہ کے سامنے ہوتا اور اس کے چہرے کے بدلتے رنگ دیکھ پاتا ۔
" تو تم میری جاسوسی کر رہے تھے" فریحہ نے غصے سے کہا
جب کوئی جواب نہیں ہوتا اور انسان غلط ثابت ہو رہا ہوتا ہے تو وہ اپنی غلطی تسلیم کرنے کے لئے اس ظالم غصے کا ہی تو سہارا لیتا ہے

"کون ہے یہ لڑکا فریحہ " اس نے سنجیدگی سے پوچھا

فریحہ کے مزاج ایسے تھے کہ جیسے اسے کوئی شرمندگی تھی ہی نہیں۔ کیا تھوڑا سا بھی ترس نہیں آیا تھا اسے ایسے انسان کو دھوکہ دینے میں جس نے اس پر خود سے زیادہ بھروسہ کیا تھا

"میری یونیورسٹی میں پڑھتا ہے" مختصر جواب آیا تھا
" تو تمہارا اس سے کیا تعلق ہے "
"وہ دوست ہے میرا اور جیسا تم سوچ رہے ہو ویسا بھی کچھ نہیں " فریحہ نے یک دم جواب دیا ...
"میں کچھ نہیں سوچ رہا اور کیا وہ سچ میں صرف تمہارا دوست ہے ؟" وہ تحقیق کر رہا تھا سچ تو ارسلان جانتا تھا مگر اب فریحہ سے سننا چاہتا تھا ۔

فریحہ سمجھ چکی تھی کہ ارسل سب جان چکا ہے تو کچھ چھپانے کا فائدہ نہیں آج نہیں تو کل اسے تو ارسلان کو سب بتانا ہی تھا تو آج ہی کیوں نہیں جب اس کا راستہ خود با خود آسان ہو گیا تھا
اور ویسے بھی کچھ چھپانے کا فائدہ تو تب ہوتا جب فریحہ کو اس بات کی شرمندگی ہوتی کہ اس نے کچھ غلط کیا ہے. اس کے لہجے سے محسوس تک نہیں ہو رہا تھا کہ وہ شرمندہ ہے.

 Pamal-e-Ishq (پامال عشق )Where stories live. Discover now