فریحہ کے ان الفاظ نے ارسل نامی اس انسان کو توڑ کے رکھ دیا. وہ انسان جس کی محبت اس کا غرور تھا آج اس ہی محبت نے اسے توڑ دیا تھا ۔
فریحہ ہی وہ انسان تھی جس نے ارسلان کو محبت کرنا سکھائی تھی ، دوست بنانا سکھائے تھے ، اعتبار کرنا سکھایا تھا اور سب سے بڑھ کر کسی واحد کا ہونا سکھایا تھا مگر شائد وہ ایک چیز سکھانا بھول گئی تھی اور وہ تھا انسان کا اصلی چہرہ پہچاننا ۔۔
وہ فریحہ ہی تو تھی جس نے ارسل کو یہ محسوس کروایا تھا کہ وہ ایک خوش قسمت انسان ہے, جس انسان نے ارسل کو عورت ذات کی عزت کرنا سیکھائ اسی انسان نے اس کا غرور اس کا مان سب قدموں تلے روند دیا.
کیا اب وہ اس قابل رہا تھا کے اعتبار کر پاتا؟
محبت کر پاتا ؟
اس مقام پر اب اس سے بہتر کوئی نہیں جان سکتا تھا کے اس پر کیا گزرے گی فریحہ کے بغیر ۔۔
جس کو کبھی اس نے اپنی خوش قسمتی سمجھی تھی آج وہ ہی محبت اسے اپنی غلطی لگ رہی تھی ۔۔پہلے جیتا تھا اپنے لیے .....
پہلے سوچتا تھا اپنے لیے .....
تو نے سیکھایا کسی اور کے لیے جینا مجھے
سیکھایا کسی اور کے کیے سنورنا مجھے
محبت کا ہر اصول سیکھایا
ایمان ہے محبت بتلایا مجھے
اپنی اپنائیت سے عشق میں ڈبویا مجھے
محبتوں میں فرق بتا کے
کسی ایک کا ہونا بنایا مجھے
مخلص بنا کے اپنا
پھر کیوں تو نے چھوڑا مجھے
سب کچھ سیکھا کے "ارسل" تو نے
پر کیوں نہ نفرت کرنا سیکھایا مجھے
(ارسل)ایسے حالات جب آپ پر آتے ہیں تو یاں تو آپ کو مار دیتے ہیں یاں آپ کے احساسات کو ۔ ارسلان کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا تھا ۔ مر رہے تھے اس کے احساس ۔۔ فریحہ کے لئے اسے نفرت ہونا محسوس ہو چکی تھی وہ اب اس سے نفرت کرنا چاہتا تھا اتنی شدید نفرت جتنی شائد اس نے فریحہ سے محبت بھی نہیں کی تھی ۔۔
وہ انسان جو ہر وقت خوش رہنے والا تھا اب اسے رونے کے لئے وجہ کی بھی ضرورت نہیں رہی تھی ۔ اس کی محبت نہیں رہی تھی ۔۔ وہ لڑکی اپنی محبت کی کہانی کے ساتھ ارسل کا وجود ختم کر کے جا چکی تھی ۔ اب ارسلان کی حالت ایسی تھی کہ اگر اسے کوئ دوست ملتا تو شائد وہ اس کے گلے لگ کے رو پڑتا۔۔ مگر اس کے پاس کوئی ایسا تھا نہیں جس پہ وہ اعتبار کرتا. وہ لڑکی اس کا اعتبار توڑ کر ارسلان کو اتنا ان سکیور کر چکی تھی کے اب وہ اعتبار کرنا چاہتا ہی نہیں تھا ۔
فریحہ نے ناجانے ارسلان سے دوبارا بات کیوں کی تھی شاید وہ ڈرتی تھی کہ کہیں ارسلان اپنی فیملی کو یہ بات نہ بتا دے. کے ان دونوں میں کبھی کچھ تھا بھی ۔۔اور اگر ایسا ہوتا تو فریحہ کی پورے خاندان میں بہت بدنامی ہونی تھی. ارسلان ایسا کر سکتا تھا لیکن کیوں کرتا اپنی محبت کی بد نامی بھلا کون چاہتا ہے ۔ اس کو تو بغیر وجہ کے سزا ملی تھی مگر وہ چاہ کر بھی فریحہ کو سزا نہیں دے سکتا تھا اس سے بھی تو تکلیف ارسلان کو ہی ہوتی ۔۔ ہُف۔۔۔۔ یہ محبت ۔۔۔۔۔
وقت کی خاصیت ہی یہ ہے کے رکتا نہیں ہے ۔ اچھا ہو یاں برا گزر ہی جاتا ہے ۔
فریحہ کی عادت کو بھولنا بہت مشکل تھا مگر وقت گزرتا گیا یہ دن رات ارسلان کے لیتے مشکل ترین تھے ۔
اس کی یاد ۔۔ تنہائی ۔۔ اور یہ سوچ کے وہ کسی اور کی ہو رہی ہے ۔۔۔۔ ارسلان کے لئے یہ سب بہت ہی مشکل تھا ۔۔۔
اور آخر ایک ماہ گزر گیا تھا ۔ اس ایک ماہ میں ارسلان نے گھر والوں سے بھی کوئی رابطہ نہیں رکھا اور نا ہی کوئی بات کی تھی۔
ایک دن ارسلان کی امی کا اسے فون آیا ۔۔
YOU ARE READING
Pamal-e-Ishq (پامال عشق )
Humorبسم اللہ الرحمٰن الرحیم شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے ۔ السلام عليكم ! ہر انسان کسی نا کسی چیز سے انسپائر ہو کر لکھتا ہے۔ مگر دیکھا جاۓ تو اگر انسان سیکھنے کی صلاحیت رکھتا ہو تو مجھے نہیں لگتا کے اسے کسی انسپریشن کی ضرورت...