قسط- 12 "عجیب خاموشی"

244 22 17
                                    

شجاع بلیک سوٹ میں ملبوس تھا اور پارٹی میں حماد اور پرویز کے ساتھ ہی اندر داخل ہوا، سوفیان انٹری پر تینوں سے پرخوش انداز سے ملا، پارٹی میں حماد شجاع کے ساتھ ہی تھا، شجاع کو اس پارٹی میں لانے کا اس کا مقصد صرف یہ تھا کہ اس پارٹی کے بہانے وہ اس کا موٹ بدلنا چاہتا تھا، جو کہ مومنہ کے جانے کے بعد شجاع کہیں گم ہی ہوگیا تھا، سب سے ملنے کے بعد حماد نے شجاع کو صوفے پر اپنے ساتھ بٹھایا، پرویز بھی ان کے ساتھ ہی اندر آیا تھا لیکن پیچھے اسے کسی پہچان والے نے روک لیا تو وہ اس کے ساتھ باتوں میں لگ گیا۔
 پارٹی خاص مردوں کے لیے تھی اور وہاں موجود مرد کافی پرجوش نظر آرہے تھے، وہاں مسلسل گانے بج رہے تھے اور سب کا انداز ایسا تھا جیسے آج ہی کا دن ہے جینے کے لیے، جو کرنا ہے کھل کے کرو، کوئی روک ٹوک نہیں۔ وہاں کچھ ایسی چیزیں بھی پیش کی جا رہیں تھیں جو کہ شجاع کو بلکل پسند نہیں آئیں، جن میں سے ایک چیز شراب تھی، اسے معلوم تھا بیچلرز پارٹی میں یہ سب عام ہوتا ہے، پھر بھی آج ناجانے کیوں وہاں کا ماحول دیکھ کر اسے الجھن محسوس ہورہی تھی اور بار بار ایک ہی سوال اس کے دل اور دماغ میں آتا رہا "میں یہاں پر کیا کر رہا ہوں؟" 

کچھ دیر بعد وہاں نصرت فتح علی خان کا گانا "آفریں آفریں" چلنے لگا

حسن جانا کی تعریف ممکن نہیں،
آفریں آفریں، آفریں آفریں....
آفریں آفریں، آفریں آفریں....

جیسے ہی گانا شروع ہوا دو لڑکیاں جو سنہرے رنگ کے لہنگوں میں سجی ہوئیں تھیں، ان کے لہنگے کچھ اس طرح سے بنے ہوئے تھے کہ ان کا جسم نمایا ہورہا تھا، ان کے بال کھولے ہوئے تھے اور دوپٹا کندھے پر لٹکا ہوا تھا۔  وہ دونوں لڑکیاں ایک لڑکی کے ارد گرد تھیں اور اسے ہاتھوں سے تھامے آہستہ چلتے ہوئے اسٹیج کی جانب لے گیئں، ان دو لڑکیوں کے بیچ میں چلتی وہ لڑکی مہرون رنگ کے لہنگے میں ملبوس تھی اور اس کا چہرا دوپٹے سے ڈھکا ہوا تھا، دونوں لڑکیوں نے اسے بیچ میں کھڑا کیا اور اس کے ارد گرد ناچنے لگیں۔
سب کا دھیان ان کی طرف گیا اور سب مزے لے کر واہ واہ کرنے لگے۔

تو بھی دیکھے اگر تو کہے ہمنشیں،
آفریں آفریں، آفریں آفریں....

ان لڑکیوں کو ناچتا دیکھ کر شجاع کو اوکتاہٹ محسوس ہونے لگی، اس نے اپنے ساتھ بیٹھے حماد کو دیکھا وہ بھی باقیوں کی طرح مزے لے کر دلچسپی سے ان کو ناچتا ہوا دیکھ رہا تھا، ان سے کچھ فاصلے پر اسے فیصل بیٹھا ہوا نظر آیا، وہ تو جیسے وہاں موجود ہی نہیں تھا وہ چہکتے ہوئے پوری طرح سے پارٹی کا مزا لے رہا تھا 

حسن جانا کی تعریف ممکن نہیں،
حسن جانا کی تعریف ممکن نہیں..

کچھ پل ہی گزرے تھے کہ شجاع اچانک اپنی جگہ سے اٹھ کھڑا ہوا

"کیا ہوا؟" حماد نے اسے اٹھتے دیکھ کر پوچھا اور وہ بھی اٹھ کر کھڑا ہوگیا

"مجھے مزا نہیں آرہا..میں جا رہا ہوں" شجاع نے عجیب شکل بنا کر کہا 

خلاTempat cerita menjadi hidup. Temukan sekarang