قسط نمبر:1
حور حور!
آسیہ بیگم پورے گھر میں اپنی بیٹی کو ڈھونڈ رہی تھی جو اپنے پسندیدہ کام میں مصروف تھی۔۔"اور ہماری حور کا پسندیدہ کام ہے دوسروں کا جینا حرام کرنا"کب سے آوازیں دے رہی ہوں غضب اللہ کا ایسی ڈھیٹ اولاد ہے میری ماں کی پہلی آواز پہ جوکبھی آ گئی ہو۔
ارے میری پیاری امی کیا ہو گیا میں تو قرآن پاک پڑھ رہی تھی۔۔۔اچھا تو تم قرآن پڑھ رہی تھی تو گلی میں شور کیوں تھا۔۔۔۔ارے امی اب دنیا کہ ہر شور کہ پیچھے آپکی شہزادی تو نہیں ہو سکتی نا۔۔یہ تو لوگوں کہ اعمال ایسے ہیں جن کا شورہے۔۔۔
ارے امی کان تو چھوڑے پلیز۔۔۔۔۔آ آ آ
تم بتا رہی ہو کہ نہیں۔۔۔اچھا کان تو چھوڑے پھر بتاتی ہوں.۔۔۔
ارے امی وہ ساتھ والا گڈو ہے نا وہ میرے ساتھ کرکٹ نہیں کھیل رہا تھا تو میں اسے دو تھپڑ لگا دئیے۔تو اس نے اپنی بے سری آواز میں رونا شروع کر دیا اب اس میں میری کیا غلطی ہے؟ارے امی مار کیوں رہی ہے۔۔۔اتنی نالائق اولاد ہے میری لوگوں کی بیٹیاں اتنی سلیقے والی ہوتی ہیں اور ایک میری حور ہے جس میں عقل نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔۔۔ارے امی آپ کو تو فخر ہونا چاہیے شکر کرے کہ میں آپ کہ گھر پیدا ہو گئی نہیں تو موڈ تو میرا کسی شہزادے کہ گھر ہونے کا تھا۔۔امی کا ہاتھ جوتے تک جاتے دیکھ کر حور وہاں سے بوتل کہ جن کی طرح غائب ہو گئی تھی۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
'آئیے آئیے ارے شرمائے نہیں اپنا ہی گھر سمجھیں"
جی تو یہ ہے "خان ہاؤس"اس گھر کے مالک ہے "شرافت خان"ان کی اہلیہ ہے "خورشیدبیگم"۔۔ان کے دو بیٹے ہیں جو دونوں شادی شدہ ہیں اور اپنی اپنی فیملی کہ ساتھ اسی گھر میں رہتے ہیں۔۔۔بڑے بیٹے "صداقت خان"ان کی بیگم "سمیرا خان ہے۔ان کے تین بچے ہیں دو بیٹے "گلریزخان"گلزار خان"اور بیٹی "شانزےخان"جو اپنے خالہ زاد "فہد "کہ ساتھ رشتہ ازدواج میں بندھنے والی ہے۔۔۔
اس گھر کہ چھوٹے بیٹے "نزاکت خان"ہے ان کی بیوی ہے"آسیہ بیگم"ان کی دو جڑواں بیٹیاں ہیں۔۔۔"عشاءخان"جن کی منگنی اپنے تایا زاد گلریز سے ہوئی ہے۔۔۔۔ان کی چھوٹی بیٹی ہے "حورین خان"جی جی ہماری حور جن سے آپ مل چکے ہیں۔۔۔حور جسے سارے خاندان والے آفت کہتے ہیں۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نزاکت صاحب میں کہ دیتی ہوں اپنی لاڈلی کو سمجھا دیں جس کی شرارتیں بڑھتی جا رہی ہیں۔۔۔۔
ارے بیگم کیوں میری بیٹی کے پیچھے پڑی رہتی ہے۔۔۔۔۔
ماسی ماسی!
جی صاحب جائیے اور عشاء اور حور کو بلا کر لائیں۔۔۔۔۔۔
جی صاحب!
ارے بٹیاں آپ کو صاحب بلا رہے ہیں۔۔
جی ماسی آرہے ہیں۔۔عشاء نے شائستگی سے جواب دیا۔۔
حور اور عشاء سیڑھیاں اتر رہی تھیں۔۔عشاء تو سیڑھیاں اتر رہی تھی۔۔مگر "آفت حور"ریلنگ سے لٹک کر نیچے آرہی تھی۔۔
ارے حور کبھی تو انسان بن جایا کرو تمیز سے سیڑھیوں سے اتروں۔۔۔ارے موٹی توں تو اتر نہیں سکتی ریلنگ سے تو مجھ سے کیوں جلتی ہے؟...مروں تم عشاء نے جل کر کہا اور اپنے بابا کہ پاس پہنچ گئی۔۔۔۔۔
"آسیہ بہن ٹھیک کہتی تھیں کہ حور کا تعلق بندروں کی نسل سے تھا پھر یہ ان سے بچھڑ کر انسانوں میں آگئی۔۔۔"
بابا آپ نے مجھے بلایا۔۔
ارے میری جان کیسی ہے...؟
میں تو فٹ ہوں بابا آپ سنائیں۔۔۔؟
ہاں ہاں یہ تو ٹھیک ہی ہو گی دوسروں کا جینا جو حرام کر رکھا ہے اس نے۔۔۔
ارے بابا یہ جو آپ کی بیوی ہے نا یہ میری شہرت سے جلتی ہے۔۔۔۔
آپ کی بیوی سے کیا مطلب ہے میں ماں ہوں تمھاری آسیہ نے حور کا کان پکڑتے ہوئے کہا۔۔۔
ارے آسیہ بہن یہ بات بات پر میرا کان نا پکڑ لیا کریں۔۔۔بابا بچائیں نا۔۔۔
ارے چھوڑ دے میری بیٹی کو حور موقع پاتے ہی نزاکت صاحب کہ پاس بھاگ گئی۔۔۔
حور اور عشاء۔۔
جی بابا۔
بیٹا تم لوگوں کہ امتحان ہیں تیاری کیسی ہے؟
جی بابا بہت اچھی ہے ۔عشاء نے جواب دیا۔۔
اور حور آپکی۔۔جی بابااس بار ٹاپ میں ہی کروں گی۔۔
ہاں جیسے ہر سال کرتی ہو۔۔عشاء نے جواب دیا۔۔۔ارے وہ تو میں تیری وجہ سے ٹاپ نہیں کرتی کہ اگر میں ٹاپ کر گئی تو تیرا کیا بنے گا۔۔۔ہاں ہاں تمھیں کرکٹ سے فرصت ملے تو تم کچھ کرو نا۔۔۔دیکھ میری کرکٹ کو درمیان میں نہ لا۔۔۔
ارے بچوں چپ کروں اور جا کر پڑھوں۔۔
بابا کی آواز پر دونوں کمرے میں بھاگ گئی۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عشاء اور حور دکھنے میں بلکل ایک جیسی تھی۔۔بس انکی آنکھوں کا رنگ مختلف تھا
سفید رنگت۔لمبے بال،اونچا قد۔۔۔حور کی آنکھیں نیلی اور عشاء کی سبز تھی۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"خان ہاؤس"کہ صحن میں خورشید بیگم اپنے پوتے پوتیوں اور بہوؤں کہ ساتھ بھیٹی تھیں۔۔۔۔۔۔حور گیٹ سے داخل ہوئی۔۔جینز شرٹ پہنے ہاتھ میں بیٹ پکڑے اپنی کرکٹ اکیڈمی سے آرہی تھی۔۔آسیہ بیگم کہ لاکھ منع کرنے کہ باوجود نزاکت صاحب نے حور کو کرکٹ اکیڈمی جانے کی اجازت دے دی تھی۔۔۔
اتنے میں صداقت صاحب بھی وہاں آگئے۔۔۔نزاکت صاحب بھی آفس سے آ گئے تھے اور وہی سب کہ ساتھ بیٹھ گئے۔۔۔۔
ارے دادی جان۔۔۔جی دادی کی جان
یار دادی آپ اتنی خوبصورت ہے آپ نے داد سے شادی کیوں کی؟.....ہے ہے کیا مطلب ہے تمھارا لڑکی۔۔۔۔دادا جان نے غصے سے پوچھا۔۔۔۔۔
ارے مر گئی دادا جان آپ بھی یہی موجود تھے۔۔۔۔ہاں تو کیا کہ رہی تھی اپنی دادی سے۔۔۔کچھ نہیں دادا جان میں تو ہاں وہ دادا جان مجھے پوچھنا تھا آپ ابھی تک اتنے جوان کیسے پیں؟
دادا جان اپنی جوانی کہ قصے سنانے ہی لگے تھے کہ دادی جان نے ٹوک دیا۔۔۔۔
ارے سنتے ہے گلریز بھائی ہماری ہونے والی بھابی کہا ہے؟حور نے آنکھ دباتے ہوئے گلریز سے پوچھا۔۔۔
وہ کچن میں کام کر رہی ہے تم بھی کوئی کام کر لیاکروں۔۔گلریز نے جھٹ سے جواب دیا۔۔۔جوڑو کا غلام کہیں کا حور کونسا پیچھے رہنے والی تھی۔۔۔
دادا جان نے نزاکت صاحب اور صداقت صاحب کو مخاطب کیا۔۔۔صداقت کل شانزے کہ سسرال والے تاریخ لینےآ رہے ہیں ساری تیاری مکمل ہے نا؟جی اباجان ساری تیاری مکمل ہے دونوں بیٹوں نے جواب دیا۔۔ٹھیک ہے آسیہ بیٹا سمیرا بیٹا گھر کہ سارے انتظامات مکمل ہونے چاہئیے۔۔جی ابا جی۔۔
سب بڑے اپنے اپنے کمروں میں چلے گئے اور بچہ پارٹی وہی بیٹھی رہی۔۔۔
عشاء بھی کام ختم کر کہ وہی آگئی تھی۔۔۔شانزے آپی آپ نے لو میرج کیوں نہیں کی؟ارے حور پیار وہی ہے جو شادی کہ بعد ہو شادی سے پہلے کوئی پیار نہیں ہوتا۔۔
ایوے نہیں ہوتا یہ اپنے بھائی سے پوچھیے نا جو گوڈے گوڈے عشق میں ڈوبا ہے۔۔گلریز حور کا اشارہ سمجھ کر اور پھیل گیا۔۔۔ہاں ہاں پوچھوں کیا پوچھنا ہے پیار کہ بارے میں ۔۔گلریز نے عشاء کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔جس نے آنکھیں جھکا لی تھی۔۔۔ہاں ہاں اس سے پوچھوں یہ تو محبت کا ابا لگا ہے۔۔۔۔گلزار کی بات پر سب ہنسنے لگے گلریز منہ بنا کر کمرے میں چلا گیا۔۔چلو تم سب بھی اٹھ کر جا کر سو جاؤ صبح اٹھ کر کام بھی کرنے ہیں۔۔۔۔۔۔گلزار کی آواز پر سب اٹھ کر اپنے اپنے کمرے میں چلے گئے۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
KAMU SEDANG MEMBACA
آفت!
Fiksi Remajaیہ کہانی ہے ایسی لڑکی کی جو زندگی اپنی مرضی سے جینا چاہتی ہے۔۔اس میں آپ کو پیار،مستی،شرارت سب ملے گا😋اس میں پیار بھی ہے غصہ بھی ہے۔کہیں شدید محبت ہے تو کہیں شدید نفرت بھی ہے۔۔۔اس میں کٹھی میٹھی شرارتیں بھی ہے۔۔۔اس میں سب سے اچھی بات جو مجھے لگتی ہے...