تین منٹ کے بعد وہ لوگ اپنے ٹیچنگ سینٹر کے سامنے کھڑی تھیں۔جہاں انھیں کلاسس لینی تھیں۔
"یہ ہے ؟" فری نے پوچھا
"ہاں۔غور سے دیکھ لے۔"اقصی نے کہا
"چل یار اندر قدم رنجہ فرماو۔"عرشی نے کہا
تو وہ لوگ بھی آگے پیچھے گیٹ کے اندر داخل ہوئیں۔
"یار اس وقت میرے دل کی ہر ہر دھڑکن کہہ رہی ہے کہ مس آج لیسن نہ لیں۔"عرشی نے بڑی ہی حسرت سے کہا
"بلی کے خواب چھچھڑے "۔اقصی نے کہا تو اسی وقت فری نے کہا
"مارے گئے۔جلدی چلو۔۔مس ہمارے پیچھے پیچھے ہی آرہی ہیں"۔فری نے کہا
اتنے میں مس نے انھیں دیکھ لیا۔
"اقصی"۔۔۔۔انھوں نے آواز دی۔
"جی مس"۔وہ پلٹی
اور فری اور عرشی بھی رک گئیں۔
انھوں نے ہاتھ سے انھیں رکنے کا اشارہ کیا ۔
تھوڑی دیر کے بعد وہ ان لوگوں کے قریب پہنچ چکی تھیں۔
"اسلام و علیکم مس"۔ان تینوں نے سلام کیا
"وعلیکم سلام"۔انھوں نے جواب دیا
"تم لوگ ابھی آئے ہو "؟ انھوں نے پوچھا
"جی مس۔وہ اصل میں ان دونوں کو راستہ نہیں معلوم تھا تو ہم لوگ پہلے کالج گئے ہیں اور پھر یہاں آئے ہیں۔"اقصی نے تفصیل سے جواب دیا ۔
"اچھا چلو ٹھیک ہے"۔مس نے انکے ساتھ چلتے ہوئے کہا اور پھر پوچھا
"پہلا لیسن کون دے گا ؟"
"مس اقصی دے گی۔"فری نے کہا تو وہ سر ہلا دیں۔
تھوڑی دیر کے بعد وہ لوگ بھی مس کے ساتھ اسٹاف روم میں تھیں۔جہاں مس روبینہ ان لوگوں کا انتظار کر رہی تھیں۔
مس روبینہ انکی سپر وائزر تھیں۔جبکہ مس رضیہ سبجیکٹ ٹیچر تھیں۔
مس رضیہ نے چونکہ انھیں ٹیچنگ آف اردو پڑھائی تھی اسلئے آج وہ انھیں آبزروکر کرنے آئی تھیں کہ انھوں نےجو سکھایا ہے بچیوں کو آیا بھی ہے کہ نہیں۔
"میں نے آپ لوگوں کو کہا تھا کہ پونے نو بجے آپ لوگ یہاں موجود ہو۔"مس روبینہ نے کہا
"مس ہم لوگ پہلے کالج گئے تھے۔وہاں سے آئے ہیں۔یہاں کا راستہ معلوم نہیں تھا"۔فری نے کہا
ESTÁS LEYENDO
یادگار لمحے (Completed)
Humorیہ کہانی ہے دوستوں کی ،یہ کہانی ہے محبت کی،یہ کہانی ہے احساس کے رشتے کی جو بغیر خون کے رشتے کہ ایک دوسرے سے محبت کی ڈور میں بندھے ہیں۔یہ کہانی ہے ان دوستوں کی جنھوں نے اچھے برے وقت میں ایک دوسرے کو تھامے رکھا۔