Episode 11

223 28 21
                                    

"مجھے تم لوگوں کو کچھ بتانا ہے "۔اقصی نے ان دونوں کو کہا
"ہاں بولو!" وہ دونوں اسے دیکھنے لگیں۔
"کل مجھے کچھ لوگ دیکھنے آرہے ہیں" ۔۔آخر اقصی نے شرماتے شرماتے بتایا
"اوہو !کیا بات ہے" ۔فری نے کہا جبکہ عرشی مسکراتے ہوئے اسے دیکھ رہی تھی۔تب ہی اسمبلی کی گھنٹی بجی تو وہ لوگ بھی اسمبلی کے لئے کلاس سے باہر نکل گئیں۔اور تھرڈ فلور پر چلی گئیں۔
باتوں باتوں میں عرشی آج اپنا موبائل بھی بیگ سے نکالنا بھول گئی تھی۔
جب وہ لوگ اسمبلی کر کے واپس آئیں تو نمرہ کی ٹکر عرشی سے ہوئئ۔
"دیکھ کر جاو نمرہ !" وہ اسے کہتی نیچے اتر گئیں جبکہ نمرہ اوپر اپنی کلاس کی طرف چلی گئی۔
نمرہ فرسٹ سیمسٹر کی اسٹوڈنٹ تھی۔اور اسکی بس فری سے ہائے ہیلو تھی۔
عرشی کو وہ لڑکی کچھ خاص پسند نہیں تھی اسلئے نہ اسنے کبھی اس سے بات کی اور نہ نمرہ نے اس سے بات کی۔اقصی کو کسی سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں تھی اسلئے اسکی بھی نمرہ سے کوئی بات چیت نہیں تھی۔

"یہ اتنی گھبرائی ہوئی کیوں تھی ؟" اقصی نے کہا
"شاید دیر سے آنے پر گھبرائی ہوئی ہو " ۔فری نے کہا
"جلدی چلو آج ویسے بھی فرائی ڈے ہے۔مس تبسم جلدی آجاتی ہیں کلاس میں ۔" عرشی نے کہا تو وہ لوگ تیز تیز چلتی اپنی کلاس میں جاکر بیٹھ گئیں۔
جیسے ہی وہ لوگ کلاس میں جاکر بیٹھیں تو انکے اندازے کے عین مطابق اگلے تین منٹ کے بعد مس تبسم انکی کلاس میں موجود تھیں۔
مس تبسم کی کلاس کے بعد انکی بیک ٹو بیک کلاسز ہوتی رہیں۔اور عرشی کو اتنا بھی ٹائم نہ ملا کہ وہ اپنے موبائل کو بیگ سے نکال سکے۔
ساڑھے گیارہ کے قریب فری نےآسیہ کو اسلامیات کا کام کرتے دیکھا تو عرشی اور اقصی سے کہا
"مس شازیہ نے جو سوالات دئیے تھے اسکی بک تلاش کی تم لوگوں نے ؟"
"یار ہم گئے تھے بک ایشو کرانے ۔لیکن وہاں وہ بک ملی ہی نہیں" اقصی نے کہا
"آسیہ تم یہ کام ابھی پورا لکھ لو گی ؟ " عرشی نے پوچھا
"نہیں یار !" آسیہ نے کہا
"اچھا ایسا کرو تم ہمیں تھوڑی دیر کے لئے بک دو۔ہم جوابات کی پکز لے لیں۔تاکہ کم از کم کل مس سے بے عزتی نہ ہو ۔" فری نے کہا تو آسیہ نے بک اپنے سامنے سے اٹھا کر ان لوگوں کو دے دی۔
"تھینک یو یار ! "عرشی نے کہا
"یور موسٹ ویلکم مائی دئیر" ۔آسیہ نے کہا
جب فری اور اقصی نے پکز لے لیں تو انھوں نے عرشی سے کہا
"تم نہیں کرو گی کام ؟ "
"کرونگی۔" عرشی نے جواب دیا
"تو پھر پکز کیوں نہیں لے رہی؟ " اقصی نے کہا
"فری مجھے بھیج دے گی یا تم بھیج دینا !" عرشی نے لاپرواہی سے کہا جسے سن کر فری نے کہا
"میرے بھروسے پہ مت رہنا ۔میرا وائی فائی کل سے بند ہے اور نیٹ پیکج بھی آج صبح ہی ختم ہوا ہے "۔
فری نے کہا
"اور میرے پاس نیٹ پیکج ہوتا ہی نہیں ہے۔اور وائی فائی بھی نہیں ہمارے گھر۔" اقصی نے کہا
تو عرشی نے کہا
"لاو دو !میں بھی لے لو پکز۔" عرشی نے کہتے ہوئے بیگ اٹھا کر گود میں رکھا اور موبائل نکالنے کے لئے زپ کھولی۔لیکن موبائل تو ایسے غائب تھا جیسے گدھے کے سر پر سے سینگ۔
اسنے پریشان ہوتے ہوئے بیگ سے تمام چیزیں نکال کر بیگ کو کھنگالا لیکن موبائل کو نہ ملنا تھا وہ نہ ملا ۔
"کیا ہوا عرشی ؟" فری نے اسے پریشان دیکھتے ہوئے پوچھا
"یار موبائل نہیں ہے۔" عرشی نے کہا
"ٹھیک سے دیکھو !فری اسکے پاس آکر کھڑی ہو گئی۔"
"نہیں ہے یار۔" اسنے کہا
"تم گھر سے لائی تھی ؟" سمیرا نے پوچھا جو کہ انکی کلاس فیلو تھی۔
"ہاں ! جہاں تک مجھے یاد ہے میں نے بیگ میں رکھا تھا۔لیکن کیا پتہ میں ٹیبل پر ہی بھول گئی ہو ۔" عرشی نے سوچتے ہوئے کہا
"اللہ کرے گھر پرہی ہو ۔" اقصی نے کہا

یادگار لمحے (Completed)Donde viven las historias. Descúbrelo ahora