مشائر صبح صبح اٹھ کر نماز پڑھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آج وہ بہت اداس تھی .........کیونکہ آج اسے اس گھر سے چلے جانا تھا جہاں اس نے اپنا بچپن گزارا .........وہ بہت افسردہ تھی ..........نماز پڑھ کر وہ پورے گھر کا چکر لگانے لگی اور اپنی ساری یادوں کو تازہ کرنے لگیں ............
بابا بابا آپ مجھے نہیں پکڑ پائیں گے ہاہاہا مجھے نہیں پکڑ پائیں گے ........مشائر کو یاد آرہا تھا کہ وہ جب تین سال کی تھی تو کیسے اپنے بابا کے ساتھ کھیلتی تھی ..........پورے صحن میں اس کی کھلکھلاہٹ بکھر جاتی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ سوچ کر مشائر کی آنکھ میں آنسو آگئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کتنا یاد آیا کرے گا مجھے یہ گھر .....
مشائر چلتی ہوئی لان میں آ گئی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔
اور ایک دم سے اس کو یاد آیا جمیل کے بارے میں ......... سب لڑکے ایک جیسے ہوتے ہیں مجھے یقین ہی نہیں کرنا چاہیے تھا ...... آئندہ جمیل سے کوئی تعلق نہیں رکھوں گی ......... یہاں سے تو ہم پہلے ہی جارہے ہیں .......میں اپنا نمبر بھی چینج کر دوں گی .......... کوئی ذریعہ نہیں چھوڑوں گی جہاں سے وہ میری زندگی میں واپس آ سکے.........میں اس کی ساری یادوں کو ذہن سے مٹا دونگی .......... میں مزید اس کو اپنی زندگی سے کھیلنے نہیں دوں گی .........مشائر، خود سے ہی باتیں کر رہی تھی .......... کیا وہ سب جھوٹ تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کی آنکهوں میں وہ پیار کیا وہ سب جھوٹ تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کیا دھوکا دینے والے اتنے پیار سے دھوکا دیتے ہيں ۔۔۔۔۔۔۔
مشائر !!!!!!!! کیا ہوا ہے میری جان سب ٹھیک تو ہے نا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نور بیگم پریشانی سے گویا ہوئیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جی ماما سب ٹھیک ہے ۔۔۔۔۔۔۔ یہاں سے جا رہے ہیں ۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بس اسی لیے تھوڑا دل اداس ہے ۔۔۔۔
مشائر ۔۔۔۔۔۔ جلدی سے چہرے سے آنسو صاف کرتے ہوۓ بولی ۔۔۔۔۔۔۔
بیٹا اس میں اداس ہونے والی کون سی بات ہے ۔۔۔۔۔۔۔ ہم یہ گھر بیچ تھوڑی رہے ہیں ۔۔۔۔۔ تمہارا جب دل کرے گا ہم تمہيں یہاں لے آئے گے ۔۔۔ نور بیگم ۔۔۔۔۔ مشائر کو گلے لگاتے ہوۓ بولیں ۔۔۔۔۔۔۔۔
سچی ماما !!!!!! مشائر ۔۔۔۔۔ نور بیگم کی طرف چہرا کرتے ہوۓ بولی ۔۔۔۔۔۔
مچی !!!!!!!! نور بیگم مشائر کی طرف دیکھتے ہوۓ بولیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ماما آپ بہت آچھی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ مشائر اپنی ماما کو پیار سے گلے لکاتے ہوۓ بولیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور میری بیٹی بھی بہت اچھی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اب جا کر پیکنگ کر لو ۔۔۔۔۔۔۔ تمہارے بابا کہ رہے تھے ۔۔۔کے صبح صبح نکلیں گے تو جلدی پہنچ جائیں گے .........پھر ٹریفک بھی بہت زیادہ ہو جاتا ہے .......نور بیگم میں پیار سے اپنی بیٹی سے کہا ............جی ماما ۔۔۔۔۔مشائر۔۔۔نے ۔یہ کہہ کر اپنی کمرے کی طرف قدم بڑھا دئیے .........
پھر نور بیگم وہی لان میں واک کرنے لگی ....
مشائر۔۔۔ کمرے میں آ کر پھر سے رونے لگی تھی ....... مشائر۔۔۔۔۔۔ نے اپنا فون پکڑا .........
حور ...... ابا کے بزنس کے سلسلے میں ہم لاہور جا رہے ہیں ....... واپسی کا کچھ پتہ نہیں ہوسکتا ہے ہم اب وہی رہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سوچا تمہیں گڈ بائے کہہ دوں ۔۔۔۔۔۔۔۔ مشائر۔۔۔۔۔۔ نے وائس میسج کیا.......پھر فون میں سے سم نکال کر توڑ دی ..........
کیونکہ جمیل کے پاس نمبر تھا .........
پھر مشائر ۔۔۔۔۔۔۔۔ اپنی پیکنگ کرنے لگی ۔۔۔۔۔۔
**********************
جمیل کیا ہوا ہے ۔۔۔۔۔۔۔ اج اٹھ کر نماذ بھی نہیں پڑھی ۔۔۔۔۔ جمیل کی امی جمیل کہ پاس بیٹھتی ہوئی بولی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جمیل اپنی جگہ سے ٹس سے مس نا ہوا ۔۔۔۔۔۔ ۔۔
جمیل تمہاری طبیعت ٹھیک ہے نا ۔۔۔۔۔۔ جمیل کی امی ۔۔۔۔۔۔ جمیل کی پیشانی سے بال پیچھے کرتے ہوئے بولی ۔۔۔۔۔۔۔جمیل تمہیں تو بہت تیز بخار ہے ...... تمہیں بخار تھاتو تم نے مجھے بتایا کیوں نہیں .......
ماما میں بالکل ٹھیک ہوں اسکول کا ٹائم تو نہیں گزرا مجھے سکول جاناہے جمیل ہلکی آواز سے بولا ........اور اٹھنے کی کوشش کرنے لگا ......
چلو میں تمہیں ڈاکٹر کے پاس لے کر جاؤ بیٹا تمہیں اتنا تیز بخار ہے جلدی کرو اٹھو .......
جمیل کی امی پریشانی سے بولی ..........
نہیں امی آپ مجھے گھر میں ہی کوئی دوا دے دیں میں ٹھیک ہو جاؤں گا اتنا تیز بخار نہیں ہے ....... بخار تو تیزی ہے چلو خیر فرسٹ ایڈ باکس لے کر آتی ہوں تم اٹھنا نہیں بیڈ سے .......
جمیل کی امی پریشانی سے بولتے ہوئے فرسٹ ایڈ باکس لینے چلی گئی .......
اور دو منٹ میں ہی بوکس لے کر واپس کمرے میں آئی ........ یہ لومیڈیسن اٹھو شاباش جلدی سے یہ کھالو انشاءاللہ ٹھیک ہو جاؤ گے ........
جمیل کی امی پانی کا گلاس اور میڈیسن جمیل کی طرف بڑھاتے ہوئے بولی ........
جمیل کو بخار کے ساتھ ساتھ جسم میں بھی شدید درد تھا ......... وہ بڑی مشکل سے اٹھا اور میڈیسن کھا کر واپس اسی انداز میں لیٹ گیا .......
امی مجھے سکول کے ٹائم پر اٹھا دیجئے گا ......جمیل نے یہ کہہ کر آنکھیں موند لی ........چلو شاباش بیٹا تم سو جاؤ ......جمیل کی امی یہ کہ کر کمرے سے باہر چلی گئی .......
اور جمیل میڈیسن کے زیر اثر سو گیا ......
*****************
بیٹا سارا سامان پیک کر لیا ہے .........نور بیگم کمرے میں داخل ہوتے ہوئے بولی ......... خیال سے کوئی چیز رہنا جائے ساری ضرورت کی چیزیں لے لو .........
جی امی سب لے لیا ہے ......مشائر ۔۔۔۔بیگ کی زپ بند کرتے ہوئے بولی .......
لاؤ بیگ میں تمہارے بابا کو دوں گاڑی میں رکھوا دیں ........ نور بیگم یہ کہہ کر سامان کا بیگ اپنے ساتھ لے کر کمرے سے چلی گئی .........
مشائر ۔۔۔۔۔۔ نے ایک آخری الوداعی نظر کمرے کو دیکھا ........آنکھوں میں آئی نمی کو صاف کرتے ہوئے اپنی ماما کی پیچھے چلی گئی .........
سارا سامان گاڑی میں رکھوایا جا چکا تھا .......
چلے بیٹا ........رضا صاحب نے بیٹی کو آتے دیکھا تو پوچھا ....... جی بابا ....مشائر ۔۔۔۔یہ کہہ کر گاڑی کی طرف بڑھ گئی .......
جب سب گاڑی میں بیٹھ چکے تو ڈرائیور نے گاڑی اسٹارٹ کی ......مشائر۔۔۔۔ نے آخری نظر گھر کو دیکھا اور گاڑی زن سے آگے بڑھ گئی .......
بابا رستے سے مجھے ٹیلی نار کی سم لے دیں ......میری سم میں کوئی پرابلم ہے ٹھیک سے چلتی نہیں ہے ......... مشائر ۔۔۔۔۔۔ نظر جھکائے ہوئے ہی بولیں ........ اچھا بیٹا ...... رضا صاحب اپنی بیٹی کو دیکھتے ہوئے بولے .....
گاڑی سڑک پر رواں دواں تھی .....مشائر شیشے سے باہر بھاگتی دوڑتی گاڑیوں کو دیکھ رہی تھی ۔۔۔۔۔
اور سوچوں میں گم ہو گئی تھی ........ پتا نہیں کیوں میرا دل یہ ماننے کو تیار نہیں کہ جمیل نے مجھے دھوکا دیا ہے .....یہ.مشائر۔۔۔۔۔۔ کے دل کی آواز تھی .........
اچھا تو وہ سب کچھ جو تم نے اپنے کانوں سے سنا اور آنکھوں سے دیکھا کیا وہ جھوٹ تھا .....
مسلسل مشائر کے دل اور دماغ کی جنگ جاری تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک صحیح کہتا تو دوسری اس کی نفی کر دیتا ....... مشائر ۔۔۔۔۔۔ کو کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ دل کی مانے یا دماغ کی ........مگر وہ یہ فیصلہ تو کر چکی تھی کہ وہ آئندہ جمیل کے بارے میں نہیں سوچے گی ........اس کی تمام یادیں اس کی تمام باتیں بھلا دے گی ......وہ یہ حتمی فیصلہ کر چکی تھی ...مگر وہ اس بات سے بے خبر تھی کہ محبت جو وہ کر چکی ہے اتنی آسانی سے بھلائی نہیں جاسکتی ....مشائر۔۔۔۔۔۔ مسلسل بے آواز رو رہی تھی ......... اس سے یہ بات اوبزرو نہیں ہو رہی تھی کہ جمیل ایسا کیسے کر سکتا ہے ۔۔۔۔۔
مشائر ۔۔۔۔ بھی محبت کی راہ پر پچھلی ساری کشتیاں جلا کر ہی آگے بڑھی تھی ....... وہ جانتی تھی کہ واپسی کا کوئی رستہ نہیں ہے ......
مشائر۔۔۔تو ایسے دوراہے پر کھڑی تھی جہاں نہ تو آگے کوئی رستا تھا اور نہ ہی پیچھے ......
مشائر۔۔۔۔ کے دل میں اس بات کا تو سکون تھا کہ اب علی اس کی زندگی میں خلل پیدا نہیں کرسکتا .........
جیسے کہتے ہیں نہ کچھ پانے کیلئے کچھ کھونا پڑتا ہے ......مشائر بھی کچھ پانے کے لیے کچھ کھو رہی تھی ....... مگر وہ اس بات سے بالکل بے خبر تھی کہ وہ گھاٹے کا سودا کر رہی ہے ....... وہ سکون پانے کی جستجو میں اپنا سکون ہی برباد کرنے جا رہی تھی ....... مگر ابھی وہ اس بات سے بے خبر تھی ........ وہ سوچتے ہوئے بھی کہ اب وہ جمیل کے بارے میں نہیں سوچے گی پھر بھی مسلسل اسی کے بارے میں سوچے جا رہی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔
مشائر ۔۔۔۔۔۔ سے دل کی حالت سنبھالی نہیں جا رہی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کو لگ رہا تھا کہ آسمان ٹوٹ کر اس پر گر جائے گا ....... مشاائر خود کو بہت بے بس محسوس کر رہی تھی ۔۔۔۔۔۔۔اس قدر تھک گئی ہوں دنیا سے کہ اب بس اتنی سی خواہش ہے
کوئی آنکھوں پہ ہاتھ پھیرے اور یہ کہہ دے
انا للہ وانا الیہ راجعون ........
مشائر کی امی اسے یہ شعر سنا رہی تھی ......کے ان کی دوست نے یہ سٹیٹس لگایا ہوا ہے جن کا بیٹا فوت ہو گیا ہے ........ مشائر۔۔۔۔۔ یہ شعر سن کر سوچنے لگی تھی کے
انسان کتنے چھوٹے دل کے مالک ہوتے ہیں ...ذرا ذرا سی باتوں پر ہمت ہار دیتے ہیں ....اور اللہ کی نعمتوں سے مایوس ہو جاتے ہیں .....وہ یہ کیوں نہیں سمجھتے کہ مایوسی کفر ہے ...... ٹھیک ہے یہ بات ذرا سی نہیں ان کا بیٹا فوت ہوا ہے مگر یہ دنیا تو فانی ہے ایک دن سب نے جانا ہے ۔۔۔۔۔۔ ایسے معاملات میں صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے ........
بات بات پر مشائر کی آنکھیں بھیگ رہی تھیں ۔۔۔۔۔۔۔
یا اللہ تو مجھے صبر دینا میں تیری نعمتوں سے کبھی مایوس نہیں ہوں گی .......مشائر نے یہ سوچتے ہوئے آنکھیں موند لی .......
بازدفعہ زندگی میں کچھ ایسے رستے ہوتے ہیں جن پر ہم چلتے جاتے ہیں مگر ہمیں منزل کی جستجو نہیں ہوتی .......... مشائر ...... نے بھی ایسا ہی رستہ چن لیا تھا ۔۔۔۔۔۔
مگر وہ اس بات سے بے خبر تھی کہ دنیا بہت چھوٹی ہے ........خاص طور پر ایک ایسے شخص کے لئے جس کو منزل کی جستجو نہ ہو وہ گھوم پھر کر وہیں آ جاتا ہے جہاں وہ پہلے کھڑا ہوتا ہے...............
**************************
انشااللہ باقی آئندہ ......
ناول ریڈ کر کے کمنٹ ضرور کیجئے گا مجھے صرف آپ کے رویو چاہیے ہوتے ہیں ...... آپ کے کمنٹس مجھ میں نیا جوش پیدا کرتے ہیں ...
شکریہ ........
ESTÁS LEYENDO
عشق کے ساون میں بھیگ جاؤں ( مکمل )✔✔✔
Ficción Generalاگر میں مختصراً آپ کو اس ناول کے بارے میں بتاؤں تو یہ عشق کی داستاں ہے اور محبت کبھی بھی عشق کا مقابلہ نہیں کر سکتی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہو سکتا ہے آپ کو یہ ناول بچوں والا لگے مگر غلطیوں کی شروعات ہی اس عمر میں ہوتی ہے ۔۔۔۔بہت کم لوگ ایسے ہوتے ہیں جنہیں عشق ہو...