عشق کے ساون میں بھیگ جاؤں part 8

208 27 32
                                    

پانچ سال بعد ..........

نور بیگم جاۓ ۔۔۔۔۔۔ مشائر کو دودھ کا گلاس ہی دیں آئیں ۔۔۔۔۔۔ ڈنر بھی اچھے طریقے سے نہیں کیا ۔۔۔۔ جب کا یونیورسٹی جوائن کیا ہے ۔۔۔۔۔ کچھ زیادہ ہی مصروف ہو گئ ہے ۔
مشائر کے والد نے مشائر کو لاہور میں موجود پنجاب یونیورسٹی میں داخلہ لے دیا تھا ۔
۔۔۔ مجھے تو فکر ہے یہ لڑکی اپنی طبیعت خراب نا کر لے۔۔۔۔۔۔۔رضا صاحب فکر مند انداز میں بولے .........
اچھا میں دے کر اتی ہوں دودھ مشائر کو ۔۔۔۔۔۔ نور بیگم یہ کہہ کر کمرے سے باہر چلی گئی ۔۔۔۔۔۔
مشائر اسٹڈی ٹیبل پر بیٹھی اپنے پاس بہت سی کتابوں کا ڈھیر لگائے ........ چہرے پر بڑا سا چشمہ ....... چہرے پر بلا کی سنجیدگی طاری کیے وہ پڑھائی میں مصروف تھی ۔۔۔۔۔۔۔ جب نور بیگم دروازہ کھٹکھٹا کر اندر داخل ہوئی ....... اور چلتے ہوئے مشائر کے قریب ہی آگئی ...... بیٹا یہ دودھ پی لینا .......... نور بیگم دودھ کا گلاس میز پر رکھتے ہوئے بولی .......
جی ماما پی لوں گی ......مشائر ۔۔۔۔۔۔ بنا سر اٹھائیں بولی .......
بیٹا پڑھائی کو اتنا سر پر سوار نہیں کرتے نور بیگم مشائر کی طرف دیکھ کر مسکرا کر بولی ۔۔۔۔۔۔
نہیں مما پڑھائی سر پر سوار تو نہیں کیا بس اب ایک بہت امپورٹنٹ ٹیسٹ ہے اسی کی تیاری کر رہی ہوں ۔۔۔۔۔ مجال ہے اگر اب بھی مشائر نے کتاب سے سر اٹھایا ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔
اچھا اب یاد سے دودھ پی لینا........ نور بیگم جانتی تھی کہ مشائر ہر بار کی طرح کبھی نہیں مانے گی کہ اس نے پڑھائی کو سر پر سوار کیا ہوا ہے ۔۔۔۔۔ اس لیے نور بیگم مشائر کو دودھ پی لینے کی تاکید کر کے کمرے سے روانہ ہوگی ۔۔۔۔۔۔۔

رات کا ایک بجا رہا تھا جب مشائر کی اسائنمنٹ کمپلیٹ ہوئی ....... مشائر نے کتابوں سے سر اٹھایا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو اسے پاس ہی میز پر پڑا دودھ کا گلاس نظر آیا ....... جو بیچارہ یہ بول بول کر چپ ہو گیا تھا کہ ....... بہن آج تو مجھے پی لو کیا روز کی طرح آج بھی نہیں پیو گی ۔۔۔۔۔۔۔ ؟؟؟؟
مشائر ۔۔۔۔۔ نے دودھ کا گلاس پکڑا اور کمرے سے باہر آ گئ..... سب سو گئے تھے ..... مشائر دودھ کا گلاس پکڑے لان میں آگئی ۔۔۔۔۔۔۔ جہاں پیاری سی بھورے رنگ کی بلی مشائر کے ہی انتظار میں بیٹھی تھی.........
میری پیاری کیٹو کو بھوک لگی تھی ....مشائر ۔۔۔۔۔ اس کے سر پر پیار کرتے ہوئے بولی ...... اور دودھ کا گلاس ایک باؤل میں ڈال کر بلی کے آگے کردیا ..... بلی بڑے مزے سے دودھ پینے لگی اور مشائر نے مسکرا کر بلی کو دیکھا اور واپس اپنے کمرے کی طرف آ گئی .........
کمرے میں آکر لائٹ اوف کر کے سونے کے لئے بستر پر لیٹ گئی ..... مگر نیند اس کی آنکھوں سے کوسوں دور تھی ........
اتنی کوششوں کے باوجود اس کے دماغ سے اپنے اسکول کے وہ تین ماہ نہیں نکلے تھے ...... اور وہ ہمیشہ اپنے سوچ پر اتنا ہستی تھی کہ وہ کیسے کہتی تھی کہ وہ بھول جائیں گے ......
مشائر ۔۔۔۔۔ کے دماغ میں وہ تمام یادیں اس طرح تازہ تھی جیسے صبح صبح نیا گلاب کھلا ہو اور اس پر شبنم کے قطرے چمک رہے ہوں ۔۔وہ تمام یادیں ایسے ہی مشائر کے ذہن میں چمکتی رہتی تھی ۔۔۔۔۔۔ اب اس نے چھوڑ دی تھی خود سے یہ ضد لگانا کہ وہ بھول جائے گی ۔۔۔۔۔۔۔ پہلے پہل اس سے یہ یادیں سخت اذیت سے دوچار کرتی تھی
مگر اب وہ عادی ہوگئی تھی ان یادوں کی ......اب وہ ان یادوں سے باہر نکلنے کی کوشش نہیں کرتی تھی ..... اب اس کو یہ یادیں اچھی لگنے لگی تھی مگر اس نے کبھی بھی خود سے اقرار نہیں کیا تھا .......... بس یہی سوچتی تھی کہ ایک دن یہ سوچیں خود ہی میرے ذہن سے ختم ہو جائے گی۔۔۔۔۔۔ ایسا دن نہ ماضی میں کبھی آیا تھا اور نہ مستقبل میں آنے کے کوئی آثار تھے ۔۔۔۔۔۔
************
وائٹ شرٹ اور بلیو پینٹ پہنے .......بالوں کو ایک ادا سے کنگی کی ہوئے وہ بہت جاذب نظر آ رہا تھا .......... اس نے خود پر پرفیوم کا سپرے کیا ....شیشے میں ایک نظر اپنے سراپے کو دیکھا....یونیورسٹی جانے کے لئے وہ بالکل تیار کھڑا تھا ....... ایک نظر اس نے ساتھ بیڈ پر پڑے احسان پر ڈالی ...... وہ تو گدھے گھوڑے بیچ کر سویا ہوا تھا ......
تم اٹھ رہے ہو کہ میں جاؤ ....... جمیل سنجیدہ لہجے میں بولا .......
یار اتنی سنجیدگی سے نہ بولا کر تو مجھے عشق میں ہارا ہوا انسان لگتا ہے ۔۔۔۔۔۔ احسان کروٹ لیتے ہوئے بولا .......
نیچے انتظار کر رہا ہوں دو منٹ میں نہ ایا تو چلا جاؤں گا ....... جمیل اسی سنجیدگی سے بولا ۔۔۔۔۔۔۔ اور کمرے سے چلا گیا ....... اور دروازہ اتنی زور سے بند کر کے گیا کہ احسان اٹھنے پر مجبور ہوگیا ۔۔۔۔۔۔
احسان نے ایک نظر دروازے کو دیکھا اور اٹھ کر تیارہونے چلا گیا .......
جمیل پڑھنے کے لئے لاہور آ گیا تھا اور پنجاب یونیورسٹی میں داخلہ لے کر ہوسٹل میں رہنے لگا تھا ..... احسان اس کا روم میڈ تھا ۔۔۔۔۔۔ جس سے جمیل کی اچھی خاصی دوستی ہو گئی تھی .......

عشق کے ساون میں بھیگ جاؤں (  مکمل )✔✔✔Where stories live. Discover now