مشائر اٹھو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہم پہنچ گۓ ۔۔۔۔۔۔۔
مشائر جو ننھی بچی کی طرح سب سے چھپ کر رو رو کر سو گئ تھی ۔۔۔۔۔۔۔ نور بیگم کے ہلانے پر اٹھ گئ ۔۔۔۔۔۔
کیا ہم پہنچ گۓ۔۔۔۔۔۔۔ مشائر ایک ہاتھ سے جمائی روکتے ہوۓ بولی ۔۔۔۔۔۔
گاڑی ایک بہت بڑے بنگلے کے دروازے سے اندر داخل ہو رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ ایک بہت عالیشان بنگلا تھا ۔۔۔۔۔
نور بیگم گاڑی سے اتری ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حیا بیگم ۔۔۔۔۔ جو مشائر کی چچی تھیں ۔۔۔۔۔۔۔ پہلے ہی استقبال کے لیے کھڑی تھیں ۔۔۔۔۔۔۔
اسلام و علیکم !!!! حیا بیگم آگے بڑھ کر نور بیگم کو گلے لگاتے ہوۓ بولی ۔۔۔۔۔۔۔
وعلیکم اسلام !!!!!!! نور بیگم گرم جوشی سے ملتے ہوئے بولیں ۔۔۔۔۔۔۔
ارےےے مشائر کتنی بڑھی ہو گئ ۔۔۔۔۔ ہے حیا بیگم مشائر کو دیکھتے ہوۓ بولیں جو ابھی تک اتنے بڑھے بنگلے کو دیکھنے میں مصروف تھی ۔۔۔۔۔۔۔ حیا بیگم کے مشائر کو مخاطب کرنے پر وہ ان کی طرف ہی بڑھ آئی ۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ بات نہیں تھی کہ مشائر کا گھر بڑا نہیں تھا ۔۔۔۔۔
تین لوگوں کے رہنے کے لیے بہت بڑا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔
زیادہ حیرت نے اسے اس لیے گھیرا تھا کیونکہ حیا بیگم کے دو جڑوا بچے تھے جو مشائر کے ہی ہم عمر تھے ۔۔۔۔۔۔ چار لوگوں کے رہنے کے لیے یہ گھر ضرورت سے زیادہ بڑھا تھا ۔۔۔۔۔۔۔ مشائر اسی بات پر حیران وششدر تھی ۔۔۔۔۔ کہ یہ تو پورے گھر میں گم ہو جاتے ہوں گے ۔۔۔۔۔۔۔
حیا بیگم ۔۔۔۔۔ سب کو لے کر گھر میں داخل ہو گئ ۔۔۔۔۔ خان لالا مہمانوں کا سامان ان کے کمروں میں پہنچا دیں ۔۔۔۔۔۔۔ حیا بیگم نے خان لالا کو سامنے سے آتا دیکھا تو کہا
جی بیگم ۔۔۔۔۔۔ خان لالا یہ کہ کر سامان لینے چلے گۓ ۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک بڑھا سا ہال تھا جس میں نفیس صوفے پڑے ہوئے تھے ۔۔۔۔۔
حیات بیگم نے صوفے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیٹھنے کو کہا اور خود کچن میں چلی گئی
۔۔۔۔۔۔۔۔ سلمیٰ ابھی تک سب تیار ہوا نہیں ......
حیا بیگم نے کچن میں داخل ہوتے ہی نوکرانی سے کہا ........جی بیگم صاحبہ سب تیار ہے ....
حیا بیگم کو سب گھر میں بیگم صاحبہ کہتے تھے ......... اسماء تم جاؤ جاکر عدیل اور نتاشہ کو بلاکر لاؤ ان کو کہو مہمان آگئے ہیں ....
جی بیگم صاحبہ اسما یہ کہہ کر کچن سے باہر چلی گئی .......
حیا بیگم واپس حال میں آ کر مہمانوں کے ساتھ بیٹھ گئے ......... اور بھائی صاحب آنے میں کوئی تکلیف تو نہیں ہوئی ..... حیا بیگ رضا صاحب سے مخاطب ہوئی ....نہیں نہیں تکلیف کیسی .......اور یہ ارتزا کہاں گم ہے .......رضا صاحب نے اپنے بھائی کو گھر میں نہ پا کر پوچھا .......
وہ گھر میں ہی تھے ....... ایک ضروری میٹنگ آ گئی تھی اس لئے ان کو جانا پڑا آتے ہی ہونگے .......حیا بیگم دروازے کو دیکھتے ہوئے بولی........ لو نام لیا تو ارتزا آ ابھی گئے ...... حیا بیگم نے ارتضیٰ صاحب کو دروازے سے اندر آتے ہوئے دیکھا تو سب کو مطلع کیا .........
ارتضیٰ صاحب مہمانوں کو دیکھ کر ان کی طرف ہی ملنے کی غرض سے آگئے ...... ہاں آ گئی بھائی کی یاد ...... ارتضیٰ صاحب اپنے بھائی سے گرم جوشی سے ملتے ہوئے بولے ...... ارے نہیں نہیں اپنے بھائی کو کوئی بولتا ہے کیا رضا صاحب مسکراتے ہوئے بولے .......... پھر سب صوفے پر براجمان ہو کر گفتگو کرنے لگے .......
اچھا آپ سب فریش ہو جائیں تھک گئے ہوں گے .... سلمہ مہمانوں کو ان کے کمرے دکھا دو ......حیا بیگ سلمہ کو آواز دیتے ہوئے بولیں ....مشائر ۔۔۔۔ اس ساری گفتگو میں خاموشی سے بیٹھی تھی ..... اس کے پاس کچھ بولنے کو تھا ہی نہیں .... وہ خود کو بہت تھکا تھکا محسوس کر رہی تھی ....... اپنے کمرے میں آکر مشائر بیڈ پر لیٹ گئی ۔۔۔۔۔۔ اس کمرے کو بہت نفاست سے تیار کیا گیا تھا ...... ہر چیز بہت خوبصورت تھی ... مشائر ۔۔۔ جو بیڈ پر لیٹی تھی اٹھ کر کمرے کا جائزہ لینے لگی........ کمرے میں ایک کھڑکی تھی جو لان کی طرف کھلتی تھی .... مشائر ۔۔۔۔۔ نے کھڑکی کھول کر دیکھا تو لان ایک خوبصورت منظر پیش کر رہا تھا۔۔۔۔۔۔
لان میں ایک طرف جھولا لگا ہوا تھا اور رنگ برنگے پھول تھے ....... مالی بابا پودوں کو پانی دے رہے تھے ..... لان سے ایک خوشگبوں اٹھ رہی تھی جو سانس کو تازگی بخش رہی تھی ۔۔۔۔۔۔۔
مشائر کو اپنا کمرہ بہت پسند آیا تھا .....
![](https://img.wattpad.com/cover/226494640-288-k425460.jpg)
VOCÊ ESTÁ LENDO
عشق کے ساون میں بھیگ جاؤں ( مکمل )✔✔✔
Ficção Geralاگر میں مختصراً آپ کو اس ناول کے بارے میں بتاؤں تو یہ عشق کی داستاں ہے اور محبت کبھی بھی عشق کا مقابلہ نہیں کر سکتی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہو سکتا ہے آپ کو یہ ناول بچوں والا لگے مگر غلطیوں کی شروعات ہی اس عمر میں ہوتی ہے ۔۔۔۔بہت کم لوگ ایسے ہوتے ہیں جنہیں عشق ہو...