EPISODE # 01

4.2K 108 44
                                    

تپتی دھوپ میں بھی وہ اپنے گھر کے پچھلی طرف بنے ہوئے صحن میں آم کے درخت کے سائے میں درخت سے بندھے ہوئے لکڑی کے تختے نماں جھولے پر بیٹھی کانوں میں ہینڈ فری لگائے اپنے من پسند گانوں میں کھوئی ہوئی ہاتھ میں کیری کی پلیٹ لیے پلیٹ میں موجود کیری اور نمک سے لطف اندوز ھو رہی تھی۔اور وقفے وقفے سے اپنے منہ پر آنے والی سیاہ بالوں کی تنگ کرتی لٹوں کو بار بار کان کے پیچھے کر رہی تھی جنہیں ایک اونچی پونی کی صورت میں باندھ رکھا تھا ہلکی ہلکی دھوپ جب جھولے کے ہلنے سے اس کے منہ پر پڑتی تو اسکے سفید رنگ میں لالی چھلکنے لگتی اور کچھ اثر اسکی پہنے ہوئے گلابی فراک کا تھا جس کا ہم رنگ دوپٹہ اس کے گلے میں جھول رہا تھا وہ چھوٹی سی پھولے گالوں والی لڑکی خوبصورت ہی تو تھی.
چھوٹی مگر کھڑی ناک، کپی شیپ گلابی ہونٹ، اور آنکھیں ہاں آنکھیں ہی تو اس کی سب سے خوبصورت تھیں جن میں شرارت یا پھر کبھی کبھی غصہ چھلک پڑتا ابھی وہ اپنے پسندیدہ مشغلے میں مصروف تھی  اپنے ہی نام کی ہلکی سی آواز اسے کانوں میں محسوس ہوئی
گانوں کی آواز اتنی تیز بھی نہ تھی کہ ارد گرد سے آنے والی آوازیں اسے سنائی نہ دیں لیکن نہ ہی اس کے کیری کے پلیٹ میں چلنے والے ہاتھ رکے اور نہ ہی اس کے گانوں کی آواز وہ صدا کی ڈھیٹ اپنے کام میں مگن رہی۔

ماہا ارے کب سے کہا ہوا ہے سالن دیکھ لے پورا کا پورا جل کے راکھ ہو نے کو ہے ۔

ایسا لگا کہ اماں کی آواز کہیں دور سے آئی ہو وہ ایک بار پھر نظر انداز کرنے کو تھی لیکن فوراً ہی اس کے چلتے ہاتھ رکے اور ساتھ میں  جھپک سے آنکھیں بھی کھلیں پیروں کے بل پر جھولا روکا اور ہاتھ سیدھا ماتھے کو پڑا

ہائے اللہ کہیں سالن تو نہیں جل گیا تیزی سے چلتے ہاتھ ہینڈفری کا تار لپیٹ رہے تھے مطلب آج دوپہر میں پھر رات کے ٹنڈے کھانے پڑیں گے ایسی غلطی کیسے کر سکتی ہے ماہا
اسے ٹنڈے کھانے سے سخت چڑ تھی اور اماں کی ڈانٹ کے ساتھ تو حلق سے اترنا مشکل ہوجاتے تھے لیکن افسوس ایسی غلطیاں کرنا اور ان پر اماں کی ڈانٹ کے طور پر میٹھا اسے اپنے گھر میں روز کا معمول تھا اس نے اپنی لاپروائی پر خود کو منٹوں میں ڈھیروں ملامتیں کیں

ارررےے لڑکی اب کہاں رہ گئی ہو آکر اپنے کیے گئے کارنامے کو دیکھ لو

اس وقت پورے پورے گھر میں صرف اماں کی آواز گونج رہی تھی وہ خود کو کوسنے میں مصروف تھی کہ ماں کی آواز پر سر اٹھا کر صحن سے نظر آنے والے اندرونی دروازے کو دیکھا اور دروازے کی طرف بھاگی لیکن پھر کچھ یاد آنے پر رکی۔
ارے میں بھی۔۔ اگر اماں نے یہ کیری کی پلیٹ دیکھ لی تو ٹینڈے کے ساتھ ڈنڈے بھی فری میں ملیں گے 

ابھی کل ہی تو اسنے گلے میں درد کا بہانہ بنایا تھا جس کی وجہ سے اس نے تائی اماں کے گھر میلا د میں جانے سے منع کیا تھا کیونکہ ماہا میڈم کے مطابق میلاد میں مائیک نہ ہونے کی وجہ سے بلند آواز نکالنی پڑھتی ہے اماں کو اس کی اس تک پر جی بھر کر غصہ آیا لیکن بہانہ طبیعت کی خرابی کا تھا تو اماں چپ چاپ اسے لئے بغیر ہی چلیں گئیں لیکن اگر آج وہ ماہا  کے ہاتھ میں کیری کی پلیٹ دیکھ لیتیں تو آج سچ میں اس کی طبیعت خراب ہو جاتی اپنے انھی خیالوں کو جھٹک کر اس نے وہ پلیٹ جھولے پر رکھی اور پیروں میں تیزی سے چپل اڑستی اندر کچن کی جانب بھاگی۔

فقط عشق از منی.(Completed)✅Onde histórias criam vida. Descubra agora