شام کے چار بجے بھی سورج اسی طرح تھا کہ جیسے ابھی ابھی سر پر ہو پوری گلی میں سردیوں کی رات جیسا سناٹا تھا صرف گلی کے دور گلی کے دوسرے کونے پر شام کو ہونے والے فنکشن کی تیاری کی جا رہی تھی جس کی وجہ سے وہ راستہ بند ہوگیا تھا آدھے چہرے پر شناخت کے ڈر سے دوپٹہ ڈالا ہوا تھا دو بڑی بڑی سرمئی آنکھیں نگرانی میں ادھر ادھر ڈول رہی تھیں اور نازک ایک ہاتھ میں موجود لکڑی کا ڈنڈا تو دوسرا ہاتھ کمر پر جمائے وہ کسی گورنمنٹ سکول کی استانی لگ رہی تھی گرمی کی وجہ سے جلد بازی میں بنایا بالوں کا اونچا سر جوڑا اسکی سلکی لٹوں کو ہوا کے زور پر سنبھال نہیں پارہا تھا پیلے اور سفید رنگ کا لان کا لباس موسم کی مناسبت سے تھا مگر گھر کے باہر آخر اتنی گھنی دوپہر میں یہاں کیا کاروائی ہورہی تھی
باجی یہاں صرف چار کیریاں ہیں اور چار میں سے تین خراب ہیں
اس نے اپنی آنکھیں اوپر گھمائیں جہاں شہیر لکڑی کی سیڑھی کے آخری کنارے پر کھڑا گردن نیچے کئے اپنی استانی نما بہن کو انگلی کے اشارے سے بتایا تھا تو اسکی بھویں جڑ گئی تھیں ابھی تک آم کے پیڑ پر لٹکی خوش قسمت کیریوں کی صرف مردم شماری چل رہی تھی اسے اپنے کام پر لگائے اس مزدور کی آلس پر خوب غصہ آیا
تم ابھی تک صرف اوپر چڑھے گنتی ہی کر رہے ہو ھاور زیادہ ہوشیاری کرنے کی ضرورت نہیں صاف نظر آ رہاہے یہاں سے سات آٹھ کریاں تو سامنے ہی ہیں دیکھو دیکھو دو چار پیچھی چھپی ہوں گی ذرا ہاتھ بڑھانے کا کام ہے میں ہوتی تو یوں اچک لیتی ڈنڈے کے زور پر ہی وہ شہیر کو اوپر چڑھانے میں کامیاب ہوئی تھی اور اب تک سارا کام اسکی طرح چل رہا تھاکچھ تو خدا کا خوف کریں باجی ویسے ہی اتنی گرمی ہو رہی ہے اور اگر اماں ابا نیند سے جاگ گئے تو اماں ہم دونوں کو اسی پیڑ سے لٹکا دیں گی اور اگر اتنا آسان ہے نا تو میں نیچے آجاتا ہوں آپ آجائیں اچک لیں خود شہیر نے اپنے ماتھے سے پسینہ صاف کرتے ہوئے اسنے سیڑھی پر اترنے کو ہاتھ جمائے تو ایک زلزلے جیسے سیڑھی کے ساتھ وہ بھی ہل گیا تھا
خبردار جو نیچے اترے میں سیڑھی کھینچ لونگی پھر لٹکے رہنے آم بن کر شاخوں پر__ دل تو کیا کہ چیخ چیخ کر اماں کو بلا لیا جائے تو باجی کہ ہاتھ میں پڑا ڈھنڈا اماں کے ہاتھ آجائے لیکن مسئلہ سارا یہ تھا کہ وہ خود بھی تو اسکے ساتھ شامل تھا اماں نے تو ایسے دیکھ لینے کے بعد نا آؤ اور نا تاو کچھ نہیں دیکھنا تھا بس مٹی جھاڑنے سے مطلب ہوگا
اس سے اچھا تھا میں اماں کی بات مان کر سو جاتا اسے یہ اماں کی نافرمانی کا نتیجہ لگ رہا تھا حالانکہ یہ انکا روز کا تھا ادھر اماں ابا کیلولا فرمانے اپنے کمرے کی جانب گئے اور ادھر وہ دونوں سر کش جنوں کی طرح بحال ہوجاتے تھے
اچھااا۔۔۔اور ساتھ دو اس لنگور کا اب پتا چلا اپنی بہن کو تنگ کرنے کا انجام اس نے ہاتھ کا ڈنڈا نیچے رکھا اور دونوں ہاتھ سے دو پٹے کی جھولی بنائی
VOUS LISEZ
فقط عشق از منی.(Completed)✅
Aléatoireجہاں عشق ہوتا ہے وہاں جنون بھی اپنی جگہ بنا لیتا ہے یہ کہانی ہے ایک لڑکی کی معصومیت کی کسی کی یکطرفہ محبت کی اور کسی کے عشق میں چھپے جنون کی کچی پکی دوستی اور شرارتوں سے بھری یہ کہانی آپ کو انشاءاللہ ضرور پسند آئے گی۔❤️❤️❤️