۔۔۔یقین

42 7 3
                                    

۔۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آج کل یہی بات انہیں پریشان کر رہی تھی ۔
انہی دنوں عمر نے انہیں کہا کہ وہ پاکستان جا رہے ۔انہوں نے انہیں ساتھ لے جانے کا نہیں کہا تھا ۔
کیوں جا رہے آپ پاکستان؟ ؟نور نے ان سے پوچھا
وہ عمار کی شادی طے ہو گئی ہے تو اسی سلسلے میں جا رہا ہوں ۔مجھے وہاں کچھ دن لگ جائیں گے۔۔وہ نور کو تفصیل سے بتا رہے تھے ۔

عمر میں بھی پاکستان جاؤں گی۔۔۔۔
نور نے جتنے پر سکون لہجے میں یہ بات کی تھی عمر کو اتنا ہی شدید جھٹکا لگا تھا ان کی یہ بات سن کر۔۔۔۔
آپ؟ ؟؟ آپ پاکستان جائیں گی؟؟؟؟
وہ ابھی تک شاکڈ تھے کہ نور نے خود پاکستان جانے کا کہا۔۔۔
جی مجھے آپ کے ساتھ جانا ہے۔کون سا ہم ہمیشہ کے لیے جا رہے؟ ؟؟ عمار کی شادی ہے مجھے بھی وہاں ہونا چاہئے ۔۔۔حارب سے بھی مل لوں گی۔۔۔

مجھے آپ کو ساتھ لے جانے میں کوئی دقت نہیں نور مگر میری ایک شرط ہے؟؟؟
کیسی شرط؟ ؟؟
آپ وہاں جا کر کوئی تماشا نہیں کریں گی اور نہ ہی حارب سے یہاں آنے کے متعلق کوئی بات کریں گی ۔اگر حارب کو آپ کی وجہ سے کوئی مسئلہ ہوا تو نور سمجھ لیں پھر آپکو بہت مسئلے ہوں گے۔۔۔

میرا یقین کریں عمر میں وہاں کوئی ایسی حرکت نہیں کروں گی جس سے آپ کو شرمندگی ہو یا حارب کو کوئی پرابلم ہو۔۔۔


♡♡♡♡♡♡♡

وہ ان دنوں بہت خوش تھا ۔آج تک وہ زندگی کو اک بوجھ سمجھ کر اٹھاتا آیا تھا ۔مگر اب جیسے زندگی زندگی لگنےلگی تھی ۔اس نے سوچ لیا تھا کہ وہ اب گھٹ گھٹ کر جینے کی بجائے کھل کر جئیے گا۔خوش رہے گا۔

جو غلطیاں وہ ماضی میں کر چکا تھا انہیںدوبارہ نہیں دہرائے گا۔
صرف اک انسان کی غلطی کی سزا وہ آج تک سب کو دیتا آیا تھا ۔سب تو اس کے جیسے نہیں تھے ۔یہ بات سمجھنے میں اس نے کتنا وقت لگا دیا تھا ۔اور جس کی وجہ سے وہ زندگی کی طرف لوٹ آیا تھا اسے بھی تو کتنا ستایا تھا اس نے۔۔۔۔۔

کیا وہ مجھے معاف کرے گی؟؟؟
ہر انسان دوسرے انسان سے مختلف ہوتا ہے ۔اور نا ہی ہر انسان دوسرے انسان کے بنائے گئے ذہنی سانچے میں ڈھل سکتا ہے ۔طبیعتون کا اختلاف فطری عمل ہے۔ البتہ برداشت اور احترام انسانی اختیار ہے۔۔

وہ سب سمجھتا تھا پھر پتہ نہیں کیوں وہ ایسے عمل کرتا آیا تھا جو اسے نہیں کرنے چاہیے تھے ۔۔


♡♡♡♡♡♡♡

وہ بدل گیا تھا اور اس میں آئے اس بدلاوکو سب نے محسوس کیا تھا ۔اور سب ہی خوش تھے ۔یہی تو وہ سب چاہتے تھے وہ خوش رہا کرے ۔سب کے ساتھ رہا کرے ۔۔۔۔

صالحہ بیگم سب سے ذیادہ خوش تھیں کہ حارب نے ان کی بات مان لی ہے ۔اب وہ منال کو سمجھا رہی تھیں کہ وہ بھی اب حارب کے ساتھ اپنا رویہ ٹھیک کر لے۔۔جب وہ کوشش کر رہا ہے خود کو بدلنے کی تو ہمیں بھی اس کا ساتھ دینا چاہئے ۔۔۔

وہ خاموشی سے ان کی باتیں سن رہی تھی ۔جب وہ دبےپاوں وہاں آیا تھا اور بنا کچھ کہے وہاں بیٹھ گیا تھا ۔کچھ دیر خاموشی رہی پھر اس نے خود بات کا آغاز کیا۔۔۔۔۔

تو کیا باتیں ہو رہی ہیں ماں بیٹی میں ہمیں بھی تو پتہ چلے؟؟؟
تمہارے بارے میں ہی بات ہو رہی تھی میں منال کو سمجھا رہی تھی کہ اب تم دونوں بچے نہیں رہے بڑے ہو گئے ہو۔۔سمجھدار ہو گئے ہو۔۔اب لڑنا جھگڑا اور بچوں کی طرح ناراض ہونا چھوڑ دو۔وہ بہت محبت سے حارب کو بتا رہی تھیں ۔
وہ جب بھی حارب سے بات کرتی تھیں کتنی محبت سمٹ آتی تھی ان کے لہجے میں اس کےلئے ۔۔
اس نے جب سے ہوش سنبھالاتھا تب سے اب تک اس نے ان کو کبھی کسی پہ غصہ کرتے،ڈانٹتےیا اونچی آواز میں بات کرتے نہیں دیکھا تھا  ۔

اچھا وقت میں وہ اللہ کا شکر ادا کرتی تھیں ۔اور برےوقت میں بھی انہوں نے ہمیشہ صبر کا مظاہرہ کیا تھا ۔کتنا نرم لہجہ تھا ان کا۔۔۔۔

آواز میں اک ٹھہراو اور سکون تھا مشکل وقت میں بھی ان کے چہرے پہ پریشانی نہیں دیکھی تھی اس نے۔۔
کیسے رہ لیتی تھیں وہ اتنی مطمئن؟ ؟؟
کیسے اتنا صبر کرتی تھیں؟ ؟؟
وہ انہی سوچوں میں الجھا تھا جب انہوں نے اسے پکارا ۔۔۔
کیا ہوا حارب؟ ؟؟
کچھ نہیں پھوپو آپ سے اک بات پوچھنی تھی ۔۔۔



To be continue. ....
💞💞💞💞💞

یقین ۔۔۔۔Tempat cerita menjadi hidup. Temukan sekarang