۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مجھے وہ لاکھ ستائے مگر اس شخص
کی خاطر
میرے دل کے اندھیروں میں دعائیں
رقص کرتی ہیں
اسے کہنا کہ لوٹ آئے سلگتی
شام سے پہلے
کسی کی خشک آنکھوں میں صدائیں
رقص کرتی ہیں
خدا جانے کشش کیسی ہے اس کی
یاد میں
میں اس کا ذکر چھیڑوں تو ہوائیں
رقص کرتی ہیں۔۔۔۔۔
رات کے اس پہر جب سب لوگ اپنے اپنے گھروں میں تھے ۔وہ سڑکوں پر گھوم رہا تھا ۔جسے وہ خود سے بہت دور چھوڑ آیا تھا وہ اب بھی اس کے پاس تھی ۔۔جسے وہ غلط سمجھ رہا تھا دراصل وہ سچی تھی ۔غلط تو وہ تھا ۔
لوگ محبت کرتے تو اسے پانے کےلئے کیا کچھ نہیں کرتے ۔اسے تو اس کی محبت بنا کچھ کیے ، بنا مانگے مل گئی تھی ۔وہ کتنا خوش تھا ۔مگر اس کی اسے اتنی بڑی قیمت چکانی پڑے گی وہ نہیں جانتا تھا ۔وہ اسے غلط سمجھ کر اسے چھوڑ آیا تھا ۔اور آج جب ساری حقیقت معلوم ہوئی تھی نور اور عمر کی باتیں سنی تھیں ۔تو اسے اس کے سامنے اپنا آپ بہت چھوٹا لگ رہا تھا ۔۔یہ کیا کر دیا اس نے؟؟
وہ اس گھر میں بھی واپس نہیں جانا چاہتا تھا وہ اپنے ماں باپ سے بھی ناراض تھا ۔
پہلے ماں نے ساری زندگی غلط کیا اور اب جو کسر رہ گئی تھی وہ عمر صاحب پوری کر آئے تھے ۔وہ اپنی جگہ ٹھیک تھے ۔مگر جھوٹ کی بنیاد پر رشتے قائم نہیں کیے جاتے۔
وہ نہیں جانتا تھا یہ رات کا کون سا پہر ہے ۔اسے تو اب کسی صبح کا انتظار نہیں تھا ۔تھک کر وہ سڑک کے کنارے بیٹھ گیا تھا ۔۔وہ رو رہا تھا ۔آج اسے شدت سے رونا آ رہا تھا ۔وہ کتنا اکیلا ہو گیا تھا ۔
تبھی کسی نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھا تھا ۔اس نے پھر بھی آنے والے کی طرف نہیں دیکھا تھا ۔
حارب ۔۔۔۔۔اس نے اسے مخاطب کیا
آواز نسوانی تھی۔اس بار مجبورا اسے دیکھنا پڑا تھا ۔
یہاں تو کوئی اسے نہیں جانتا تھا نا ہی وہ کسی کو جانتا تھا ۔پھر رات کے اس پہر کون اس کے پاس آئی تھی۔اور کیوں آئی تھی۔۔وہ اس کا نام کیسے جانتی تھی؟؟؟؟وہ سوالیہ نظروں سے لڑکی کی طرف دیکھ رہا تھا جو دیکھنے میں وہاں کی لگ رہی تھی ۔مگر وہ اسے کیسے جانتی تھی؟ ؟؟
جبکہ لڑکی اب اس کے ساتھ بیٹھ چکی تھی ۔اور ہاتھوں کو مسل رہی تھی۔ساتھ ہی اپنی بھوری آنکھوں سے اسے دیکھ رہی تھی۔
تمہیں ٹھنڈ نہیں لگ رہی؟؟ وہ بنا کسی ہچکچاہٹ کے دوبارہ بولی
وہ اب بھی خاموش تھا ۔
ٹھنڈ سے بچنے کےلئے اس نے کوٹ پہنا ہوا تھا ۔جو اس کے پیروں کو چھو رہا تھا ۔گرم سکارف گردن کے گرد لپیٹا ہوا تھا ۔ سر پہ کیپ تھی۔وہ اسے گڑیا لگی تھی بھوری بھوری آنکھیں جو مسلسل اسے دیکھ رہی تھیں ۔۔آخر اس نے پوچھ ہی لیا اس سے۔۔۔
آپ کون ؟؟ آپ مجھے کیسے جانتی؟ ؟ میں تو آپ کو نہیں جانتا؟ ؟
آپ یہاں میرے پاس کیوں آئی ہیں؟ ؟
اس نے سارے سوال ایک ساتھ ہی پوچھ لیے تھے۔جبکہ وہ جوابا ہنس رہی تھی۔اتنے سوال ایک ساتھ؟؟ وہ ہنستے ہوئے بمشکل بولی
اس وقت یہ ہنسی اسے زہر لگ رہی تھی ۔وہ پریشان تھا اور وہ لڑکی اسے مزید تنگ کر رہی تھی۔مجھے اندازہ نہیں تھا کہ تم بھی ایسے کام کرتے ہو؟؟
کیسے کام کرتا ہوں میں؟ ؟
بنا سوچے سمجھے نتیجے پر پہنچنے والے اور پھر بعد میں اشیمڈ فیل کرنا۔۔۔۔
اس بار وہ نظریں نہیں اٹھا سکا تھا ۔وہ لڑکی ٹھیک کہہ رہی تھی ۔پر اک سوال تو تھا اب بھی ۔وہ کون تھی ۔کیسے سب جانتی تھی؟؟؟
کون ہو تم؟؟ اب کے صرف اتنا ہی پوچھا تھا اس نے
فیرس۔۔۔۔مختصر جواب آیا تھا۔
کیسے جانتی ہو یہ سب اور مجھے کیسے جانتی ہو؟ ؟؟ دوسرا سوال
مطلب تم کچھ نہیں جانتے؟؟؟ اب کے وہ حیران ہوئی
کیا مطلب؟ ؟ میں کیا نہیں جانتا؟ ؟ اب کے اس کی آواز اونچی تھی مگر لہجہ نرم تھا
وہ کچھ دیر اسے دیکھتی رہی پھر جانے کےلئے اٹھ کھڑی ہوئی ۔وہ بھی سڑک پر اس کے ہمراہ چل رہا تھا ۔اس کے سوال کا جواب ابھی تک اسے نہیں ملا تھا۔حارب تم گھر جاو۔۔۔تمہارے پیرینٹس تمہارے لیے پریشان ۔۔۔صبح ملاقات ہو گی۔۔۔۔
کب اور کہاں ؟؟؟ وہ جاننا چاہتا تھا اور ایسا کیا ہے جو وہ نہیں جانتا ۔۔۔
یونی کے باہر کل میرا ویٹ کرنا ۔۔۔۔کہہ کر وہ پلٹی
کون سی یونی؟؟ اک نیا سوال اس کے تعاقب میں آیا ۔۔
واشنگٹن یونی کا پتہ ہے ؟؟
ہاں۔۔۔
وہی میرا ویٹ کرنا ۔۔۔۔کہہ کر وہ چلی گئیوہ اپنے پیچھے بہت سے سوال چھوڑ گئی تھی ۔وہ جو پہلے ہی پریشان تھا اب یہ نیا راز کون سا ہو گا سوچ سوچ کر اس کا دماغ گھوم رہا تھا۔
اب اسے بے صبری سے صبح کا انتظار تھا۔۔To be continue. ...
💔💔💔💔💔
YOU ARE READING
یقین ۔۔۔۔
Fantasyیہ کہانی غیر روایتی ہے مگر اس میں حقیقت چھپی ہے۔رشتوں میں یقین پہ مبنی کہانی ہے۔ رشتہ کوئی بھی ہو اہم چیز یقین ہوتا ہے ۔۔۔اگر یقین نہیں تو وہ قائم نہیں رہ سکتا زیادہ دیر۔۔۔۔۔۔ ضرور پڑھیے اس کہانی کو مجھے امید آپ کو پسند آئے گی ۔۔۔ اپنی رائے سے آگاہ...