۔۔۔۔یقین

42 8 6
                                    

۔۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں ایسے کیسے آپ کے ساتھ چلی جاوں؟ ؟ کیوں جاوں؟ ؟ کہاں لے جانا چاہتے آپ مجھے؟ ؟ وہ بھی آج بھائی کی مہندی کے دن؟؟
او ہو! منال میں کوئی تمہیں بھگا کر یا اغوا کر کے نہیں لے جا رہا ۔کتنے سوال کرتی ہو تم ۔یقین رکھو مجھ پر تمہارے لیے ایک سرپرائز ہے۔ابھی نہیں بتا سکتا تمہیں ۔۔۔
تو میں بھی نہیں جاوں گی۔۔۔۔
تم جاو گی۔۔ریڈی رہنا ۔۔۔اتنا کہہ کر وہ چلا گیا
اور وہی کھڑی اسے جاتا دیکھتی رہی ۔عجیب زبردستی ہے ۔میں بھی دیکھتی ہوں کیسے لے کر جاتے مجھے ۔۔۔۔
پھر وہ دونوں فنکشن کی تیاری میں مصروف ہو گئے ۔۔
تھوڑی دیر گزری تو وہ دوبارہ اس کے پاس آیا ۔جب صالحہ بیگم منال کا تعارف کروا رہی تھیں اپنی دوستوں اور رشتہ داروں سے۔۔۔وہ سب منال کی تعریف کر رہی تھیں ۔کچھ عورتوں نے تو صالحہ بیگم سے یہ تک پوچھا کہ انہوں نے منال کی کہیں منگنی کی ہے ابھی یا نہیں ۔۔۔۔

جہاں صالحہ بیگم ہنس کے اس بات کو ٹال رہیں تھیں حارب کو یہ بات بہت بری لگی تھی ۔اسے آج اس بات کا احساس ہوا تھا کہ منال اک پڑھی لکھی اور ہر لحاظ سے پرفیکٹ لڑکی تھی اور اب تو اس کی سٹڈی بھی کمپلیٹ ہونے والی تھی ۔پھوپو کبھی بھی اس کی منگنی کر سکتی ہیں ۔
یہ بات اسے کیوں بری لگ رہی تھی وہ نہیں سمجھ پا رہا تھا ابھی بھی  اک خاتون منال کے متعلق بات کر رہیں تھیں اسے یہ سب اچھا نہیں لگ رہا تھا ۔
اس نے منال کو آواز دی اور باہر آ گیا ۔۔۔

کچھ دیر بعد وہ اس کے سامنے تھی وہ اس کی ساتھ لے جانے والی بات بھول چکی تھی ۔
جی کہیں کیا بات ہے؟ وہ بیزاری سے بولی
چلو میرے ساتھ بتاتا ہوں۔۔وہ سپاٹ لہجے میں بولا
کہاں؟ ؟
کچھ دیر پہلے بتایا تو تھا جانا ہے سرپرائز ہے۔
اس کے یاد دلانے پر اسے یاد آیا تھا کہ اس نے کہا تھا ۔
مگر میں نے بھی کچھ کہا تھا ۔۔۔۔
کیا کہا تھا تم نے؟؟ وہ سرے سے انجان بن رہا تھا
مجھے کہیں نہیں جانا آپ کے ساتھ۔۔۔
تم نے یہ تو نہیں کہا تھا تم نے کہا تھا یہ بتائیں کہاں جانا پھر جاوں گی۔۔
او تو آپ کو یاد ہے۔۔۔وہ طنزیہ ہنسی
ہوں۔۔۔۔۔چلو آو گاڑی میں بیٹھو ۔
پہلے بتائیں ۔۔۔۔وہ بضد ہوئی
کہا نا بتاتا ہوں۔۔۔۔ اس دفعہ اس کے لہجے میں سختی تھی
تو وہ چپ چاپ اس کے ساتھ فرنٹ سیٹ پر بیٹھ گئی ۔جیسے ہی گاڑی سٹارٹ ہوئی تھی اس نے دوبارہ پوچھا تھا ۔
اب بتائیں ہم کہاں جا رہے؟ ؟
سوری !  میں تمہیں نہیں بتا سکتا
کیوں؟ ؟  آپ نے کہا تھا گاڑی میں بیٹھتے ہی بتائیں گے۔ آپ نے جھوٹ بولا؟؟؟
وہ جو اس شخص کے بدلنے پر خوش تھی اس وقت وہ اسے دنیا کا سب سے جھوٹا انسان لگ رہا تھا ۔
ہاں کہا ۔اور وہ اس لیے کہا کہ تم سیدھی طرح آ نہیں رہی تھی ۔
مگر آج بھائی کی مہندی مجھے گھر جانا ہے۔۔وہ منمنائی۔۔۔اس کی آنکھوں میں پانی آ گیا تھا
اسی پل اس نے ایک پارک کے سامنے گاڑی روک دی تھی
منال میرا یقین کرو ہم ابھی واپس چلے جائیں گے۔مجھے بھی پتہ ہے آج عمار کی مہندی ہے مگر میں مجبور ہوں ۔۔۔اس نے اسے تسلی دینے کےلئے وضاحت کی تھی
کیسی مجبوری؟ ؟  وہ سوالیہ نظروں سے اسے دیکھ رہی تھی
مجھے تمہیں یہاں کسی سے ملوانا ہے ۔۔
کس سے؟؟  اب کے وہ حیران ہوئی
یہ نہیں بتا سکتا ۔۔وعدہ کیا ہے اس سے۔ہاں مگر اس سے مل کر یقینا تم سب سمجھ جاو گی۔اور تمہیں بہت خوشی ہو گی ۔۔
اب کی بار وہ خاموش رہی ۔۔۔۔

دو گھنٹے ہو گئے تھے انہیں وہاں آئے ۔اب تک وہاں کوئی نہیں آیا تھا ۔وہ پریشانی سے مسلسل موبائل پر کسی کا نمبر ڈائل کررہا تھا ۔جیسے جیسے وقت گزر رہا تھا اسے حارب پہ غصہ آ رہا تھا ۔کہ آج اس کے اکلوتے بھائی کی مہندی کا فنکشن تھا اور وہ زبردستی اسے ساتھ لے آیا تھا ۔

کوئی نہیں آنے والا۔۔۔وہ غصے سے غرائی
تمہیں کیسے پتہ؟  کس نے کہا؟؟؟
یہ سب آپ کا رچایا ہوا ڈرامہ ہے ۔سب جھوٹ بولا آپ نے کہ میں فنکشن اٹینڈ نہ کر سکوں
کیا بکواس کر رہی ہو ۔تم ہوش میں تو ہو؟؟
ابھی تو ہوش میں آئی ہوں ۔پتہ نہیں کیوں میں نے آپ پہ یقین کر لیا۔آپ اس قابل ہی نہیں کہ کوئی آپ پہ یقین کرے۔نا آپ خود خوش رہ سکتے نا کسی دوسرے کو دیکھ سکتے ۔۔۔۔

غصے میں اتنی باتیں سنا کر اب وہ گاڑی میں جا کر بیٹھ گئی تھی ۔وہ جانتا تھا اب وہ رہ رہی ۔۔۔وہ اسے بتانا چاہتا تھا مگر اب کوئی فائدہ نہ تھا وہ اسے غلط کہہ چکی تھی ۔
کچھ دیر بعد وہ دونوں گھر تھے ۔۔۔۔

اک انسان جو مسلسل جھوٹ پہ جھوٹ بولتا ہو۔وہ اگر کبھی سچ بھی بولے تو کوئی یقین نہیں کرتا سب اسے جھوٹا ہی سمجھتے ۔۔۔
اور یہی اس کے ساتھ بھی ہوا تھا ۔


۔۔۔۔۔
To be continue. .....

💔💔💔

یقین ۔۔۔۔Where stories live. Discover now