۔۔۔یقین

41 7 6
                                    

۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

عمار اور علیشاء کی شادی ہو گئی تھی ۔نا منال نے اسے مخاطب کیا تھا نا اس نے منال سے کوئی بات کی تھی ۔
علیشاء منال کی بھابھی بن گئی تھی ۔منال بہت خوش تھی ۔علیشاء بہت سلجھی ہوئی لڑکی تھی ۔وہ وہاں بہت جلد ایڈ جسٹ ہو گئی تھی ۔کاشف اور صالحہ بہت خوش تھے ۔
نور اور عمر نے بھی اب واپس جانا تھا ۔
مگر نور واپس نہیں گئی تھیں ۔
مجھے ابھی یہی رہنا ہے عمر میرا یقین کریں میں حارب کے سامنے نہیں آؤں گی۔مجھے اک ہفتہ اور یہاں رہ لینے دیں۔نور نے عمر سے کہا تھا

عمر اکیلے واپس چلے گئے تھے ۔عمار اور علیشاء بھی آج کل دعوتوں میں مصروف تھے ۔گھر میں صالحہ بیگم، نور، منال اور حارب ہی نظر آتے تھے کاشف صاحب بھی آفس چلے جاتے تھے ۔

یہی تو وقت تھا وہ سب کرنے کا جو نور یہاں سوچ کر آئی تھیں ۔بس اب انہیں انتظار تھا اس پل کا جب منال بھی گھر میں نہ ہو۔

♡♡♡♡♡♡♡

آج اس کی شادی کو اک سال ہو گیا تھا ۔کہنے کو وہ اک امیر گھرانے کی بہو تھی ۔ہر کوئی رشک کرتا تھا ۔کیا قسمت پائی ہے ۔ساری زندگی کریم اور حمیرہ نے غریبی میں بسر کی ۔دیکھو تو بیٹی کی تو قسمت جاگ اٹھی۔۔۔

ہر کوئی لڑکے والوں کی گاڑیاں اور گھر دیکھ رہا تھا ۔یہ کوئی نہیں جانتا تھا کہ وہ وہاں کس حال میں ہے؟؟؟

کتنے خوش تھے اس کے اماں ابا بھی ۔راج کرے گی ہماری بیٹی اب وہاں ۔کوئی کمی نہیں ہو گی۔

جو دل کرے کھانا، جو جو خواہش تمہاری یہاں ہم پوری نہیں کر سکے وہاں پوری کر لینا۔۔۔اماں رازدارانہ لہجے میں بولی
اور وہ ہونقوں کی طرح ان کا چہرہ دیکھ رہی تھی ۔کیا مائیں بیٹیوں کی شادی کے دن یہ سب سمجھاتی انہیں؟ ؟؟
نا اسے یہ شادی سمجھ آ رہی تھی نا اپنی ماں کی کوئی بات۔
یہ اک ذبردستی بنایا گیا رشتہ تھا جو وہ خود بھی نہیں جانتی تھی کہ وہ کب تک نبھا سکے گی؟؟

♡♡♡♡♡♡♡

وہ اس وقت کھڑکی کے پاس کھڑی تھی ۔جہاں سے باہر سڑک کے اک طرف کچھ بچے کھیل رہے تھے ۔گھر میں صرف یہ اس کا روم تھا جہاں سے گھر کے پیچھے کا منظر بھی دکھائی دیتا تھا ۔اس کے روم کی کھڑکی باہر کی طرف تھی ۔
باقی کمرے اس کمرے سے قدرے مختلف تھے ۔چار کمرے تھے اور یہ سب سے آخر والا کمرہ تھا ۔کچن کے ساتھ اک کمرہ تھا ۔سامنے کھلی راہداری تھی ۔اور سیکنڈ پورشن بھی تھا ۔
مین گیٹ کے اک طرف کیاریوں میں پھول لگے ہوئے تھے ۔
منال کو اپنا گھر بہت پسند تھا ۔
خاص طور پر اپنا روم۔۔۔۔
بچے کھیل رہے تھے وہ بہت محویت سے انہیں دیکھ رہی تھی ۔کافی کھلا میدان تھا ۔وہاں اکثر ہی بچے کھیلتے نظرآتےتھے ۔ایک بچے کی آنکھوں پر کپڑا بندھا ہوا تھا اور وہ باقیوں کو پکڑنے کی کوشش کررہا تھا ۔
وہ انکے بھاگنے، قدموں کی چاپ سے اندازہ لگا رہا تھا کہ وہ کس طرف ۔۔۔
سب اس کے آگے پیچھے گھوم رہے تھے ۔
مگر یہ کیا وہ بچہکپڑے کا کنارہ اک طرف سے ہٹا کر سب دیکھ رہا تھا ۔جب دوسرے بچے نے اسے ایسے کرتے دیکھا تو شور مچ گیا کہ وہ چیٹنگ کر رہا ہے۔۔۔

یقین ۔۔۔۔Where stories live. Discover now